کیوی کے دیس میں آلو ناپید۔۔۔!

ع۔ر  جمعرات 19 اکتوبر 2017
فوٹو : فائل

فوٹو : فائل

نیوزی لینڈ ان دنوں شدید بحران کی لپیٹ میں ہے۔ جی نہیں، بحران سے ہماری مراد معاشی بحران نہیں ہے۔ دراصل کیوی کے دیس میں آلو نایاب ہوگئے ہیں۔ قلت اتنی شدید ہوگئی ہے کہ شہریوں نے اس بحران کوapocalypse ( عظیم تباہی) کے وزن پر chipocalypse کہنا شروع کردیا ہے۔ chipocalypse اس لیے کہ آلو نایاب ہونے سے ملک میں چپس کی پیداوار بند ہوگئی ہے۔ سپرمارکیٹوں اور دکانوں پر رکھے ہوئے چپس کے اسٹینڈ خالی پڑے ہیں۔

بحرالکاہل میں واقع اس جزیرے ( نیوزی لینڈ) میں رواں سال رونما ہونے والی موسمی تبدیلی کے باعث آلو کی پیداوار شدید متأثر ہوئی ہے۔ آلو کی پیداوار کے علاقوں میں کئی ماہ سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ مسلسل برستی بارش نے آلو کی فصل کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ کاشت کار جہاں سر پکڑے بیٹھے ہیں وہیں چپس تیار کرنے والی فیکٹریوں کو بھی نقصان کا سامنا ہے۔ قلت کی وجہ سے دست یاب آلو کے نرخ دو ڈالر فی کلو سے بھی اوپر چلے گئے ہیں۔

نیوزی لینڈ میں آلو کی پیداوار بڑے پیمانے پر اور ملکی ضرورت سے زیادہ ہوتی ہے۔ اضافی آلو قریبی ممالک خاص طور سے آسٹریلیا کو برآمد کیا جاتا ہے، مگر اس سال نیوزی لینڈ کو آلو درآمد کرنا پڑے گا۔

آلو کے کاشت کاروں کی نمائندہ تنظیم ’ پوٹیٹوز نیوزی لینڈ‘ کے سربراہ کرس کلیرج کہتے ہیں کہ برسات کا آغاز مارچ میں ہوا تھا، جو وقفے وقفے سے اب تک جاری ہے۔ اس دوران بڑی مشکل سے فصل کی کاشت کی گئی۔ فصل تیار بھی ہوئی مگر کھیتوں میں کھڑے پانی کی وجہ سے خراب ہوگئی۔ کرس کلیرج کے مطابق بیشتر علاقوں میں ایک تہائی فصل تباہ ہوچکی ہے۔ پانی کی وجہ سے زمین نرم ہوچکی ہے اور ٹریکٹر اور دوسری بھاری مشینری کا بوجھ نہیں سہار سکتی، اس لیے فصل کاٹنا بھی ممکن نہیں رہا۔

بارش سے سب سے زیادہ نارتھ آئی لینڈ متأثر ہوا ہے اور اسی علاقے میں آلو کی چپس کے لیے موزوں اقسام کی پیداوار ہوتی ہے، چناں چہ چپس انڈسٹری کو شدید جھٹکا لگا ہے۔ آلو کی قلت پر قابو پانے کے لیے ہنوز حکومتی سطح پر کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔