- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
کیوی کے دیس میں آلو ناپید۔۔۔!
نیوزی لینڈ ان دنوں شدید بحران کی لپیٹ میں ہے۔ جی نہیں، بحران سے ہماری مراد معاشی بحران نہیں ہے۔ دراصل کیوی کے دیس میں آلو نایاب ہوگئے ہیں۔ قلت اتنی شدید ہوگئی ہے کہ شہریوں نے اس بحران کوapocalypse ( عظیم تباہی) کے وزن پر chipocalypse کہنا شروع کردیا ہے۔ chipocalypse اس لیے کہ آلو نایاب ہونے سے ملک میں چپس کی پیداوار بند ہوگئی ہے۔ سپرمارکیٹوں اور دکانوں پر رکھے ہوئے چپس کے اسٹینڈ خالی پڑے ہیں۔
بحرالکاہل میں واقع اس جزیرے ( نیوزی لینڈ) میں رواں سال رونما ہونے والی موسمی تبدیلی کے باعث آلو کی پیداوار شدید متأثر ہوئی ہے۔ آلو کی پیداوار کے علاقوں میں کئی ماہ سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ مسلسل برستی بارش نے آلو کی فصل کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ کاشت کار جہاں سر پکڑے بیٹھے ہیں وہیں چپس تیار کرنے والی فیکٹریوں کو بھی نقصان کا سامنا ہے۔ قلت کی وجہ سے دست یاب آلو کے نرخ دو ڈالر فی کلو سے بھی اوپر چلے گئے ہیں۔
نیوزی لینڈ میں آلو کی پیداوار بڑے پیمانے پر اور ملکی ضرورت سے زیادہ ہوتی ہے۔ اضافی آلو قریبی ممالک خاص طور سے آسٹریلیا کو برآمد کیا جاتا ہے، مگر اس سال نیوزی لینڈ کو آلو درآمد کرنا پڑے گا۔
آلو کے کاشت کاروں کی نمائندہ تنظیم ’ پوٹیٹوز نیوزی لینڈ‘ کے سربراہ کرس کلیرج کہتے ہیں کہ برسات کا آغاز مارچ میں ہوا تھا، جو وقفے وقفے سے اب تک جاری ہے۔ اس دوران بڑی مشکل سے فصل کی کاشت کی گئی۔ فصل تیار بھی ہوئی مگر کھیتوں میں کھڑے پانی کی وجہ سے خراب ہوگئی۔ کرس کلیرج کے مطابق بیشتر علاقوں میں ایک تہائی فصل تباہ ہوچکی ہے۔ پانی کی وجہ سے زمین نرم ہوچکی ہے اور ٹریکٹر اور دوسری بھاری مشینری کا بوجھ نہیں سہار سکتی، اس لیے فصل کاٹنا بھی ممکن نہیں رہا۔
بارش سے سب سے زیادہ نارتھ آئی لینڈ متأثر ہوا ہے اور اسی علاقے میں آلو کی چپس کے لیے موزوں اقسام کی پیداوار ہوتی ہے، چناں چہ چپس انڈسٹری کو شدید جھٹکا لگا ہے۔ آلو کی قلت پر قابو پانے کے لیے ہنوز حکومتی سطح پر کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔