- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
جامعہ کراچی میں شعبہ حیوانیات میں حنوط شدہ جانور کیمیکل نہ لگنے سے خراب ہو گئے
کراچی: جامعہ کراچی کے شعبہ حیوانیات کے عجائب گھر میں محفوظ دنیا کی نادرو نایاب حنوط شدہ جانورخراب ہونا شروع ہوگئے۔
1952میں قائم کردہ یونیورسٹی کے شعبہ حیوانیات کے میوزیم ملک کے تمام نجی اور سرکاری شعبے کے عجائب گھروں میں ایک اہم حیثیت رکھتی ہے کیونکہ اس عجائب گھر میں نمونوں کا سب سے بڑا مجموعہ محفوظ ہے۔ جس میں000 300 کیڑے، 525 خوردبین سلائیڈز، 14مختلف جانوروں کے ڈھانچے، 113 انڈوں کے نمونے، 77 کھوپڑیاں،612ریڑھ کی ہڈی والے پرندوں کے نمونے،105رینگنے والے جانوروں،120مچھلیاں اور 30پانی اور خشکی پر رہنے والے جانوروں سمیت3 لاکھ 2ہزار 400جانوروں کے اسپیشیز رکھے ہوئے ہیں جن کی مالیت کروڑوں میں بنتی ہے۔
ذرائع کے مطابق شعبہ حیوانیات کی سابق چیئر پرسن ڈاکٹرنازنین رضوی نے اپنے دور میں عجائب گھر میں محفوظ اسپیشیزکا کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ بنوا یاتھا لیکن 14سال گزرنے کے بعد ان اسپیشیشز میں مزید اضافہ یا ڈیٹا دوبارہ ترتیب نہیں دیا جاسکا جس کی وجہ سے شعبے کے اعلیٰ افسران کی نااہلی اور ان کی عدم دلچسپی ہے۔
شعبہ حیوانیات کے چیئرمین ڈاکٹر ارشد اعظمی نے بتایا کہ مالی بحران کی وجہ سے ہر مہینے انتظامیہ کو ایک ہی فکر لاحق ہوتی ہے کہ تنخواہیں کیسے اداکرنی ہیں۔ ہر شعبے کو کنٹی جینسی خرچ کی مد میں رقم ادا کی جاتی ہے جو شعبہ حیوانیات کیلیے8لاکھ سالانہ مختص ہے،لیکن مالی خسارے کے باعث8لاکھ کی جگہ 5لاکھ تک رقم ملتی ہے،اس کے علاوہ ڈپارٹمنٹ کے واش رومز کی حالت ابتر ہونے اور لائنوں سے پانی رسنے کی وجہ سے واش رومز میں تالے پڑے ہیں، جنھیں ٹھیک کرانے کیلیے ڈھائی سے3لاکھ روپے کی ضرورت ہے جو جامعہ کی انتظامیہ نے ادا کرنے ہیں لیکن کافی عرصہ گزرنے کے باوجود تاحال حالت جوں کی توں ہے،دوسری جانب شعبہ نباتیات، شعبہ کیمسٹری سمیت سائنس کے کئی شعبہ جات و لیبارٹریز کی حالت زار بھی ابتر ہے،کئی ماہ گزرگئے لیکن سائنسی شعبہ جات میں مرمت کا کوئی کام نہیں ہوا۔
طلبہ نے کہا کہ لیبارٹریز اور میوزیم میںجانور اب بالکل محفوظ نہیں رہے،کیونکہ ان جانوروں کو ایک مدت تک محفوظ کیا جاتا ہے اس کے بعد ان کا کیمیکل تبدیل کرنا پڑتا ہے،جانور خراب ہوچکے،شدید بدبو پیدا ہوگئی ہے کہ وہاں جانا ممکن نہیں رہا، طالبات نے شعبہ جات کی حالت زاربتاتے ہوئے کہاکہ کلاس رومزکی کرسیاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جبکہ واش رومز کی حالت ایسی ہے کہ وہ ناقابل استعمال ہیں، جامعہ کراچی سب سے بڑی جامعہ ہے جس میں ہزاروں طلبہ زیر تعلیم ہیں لیکن سہولیات کے لحاظ سے اس کا معیار دن بہ دن گرتا جارہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔