جامعہ کراچی میں شعبہ حیوانیات میں حنوط شدہ جانور کیمیکل نہ لگنے سے خراب ہو گئے

صبا ناز  جمعـء 20 اکتوبر 2017
کروڑوں روپے کے قیمتی جانور65 سال سے میوزیم میں محفوظ ہیں،حنوط شدہ جانوروں کیلیے مخصوص کیمیل فراہم نہیں کیاجاسکا۔ فوٹو : ایکسپریس

کروڑوں روپے کے قیمتی جانور65 سال سے میوزیم میں محفوظ ہیں،حنوط شدہ جانوروں کیلیے مخصوص کیمیل فراہم نہیں کیاجاسکا۔ فوٹو : ایکسپریس

 کراچی: جامعہ کراچی کے شعبہ حیوانیات کے عجائب گھر میں محفوظ دنیا کی نادرو نایاب حنوط شدہ جانورخراب ہونا شروع ہوگئے۔

1952میں قائم کردہ یونیورسٹی کے شعبہ حیوانیات کے میوزیم ملک کے تمام نجی اور سرکاری شعبے کے عجائب گھروں میں ایک اہم حیثیت رکھتی ہے کیونکہ اس عجائب گھر میں نمونوں کا سب سے بڑا مجموعہ محفوظ ہے۔ جس میں000 300 کیڑے، 525 خوردبین سلائیڈز، 14مختلف جانوروں کے ڈھانچے، 113 انڈوں کے نمونے، 77 کھوپڑیاں،612ریڑھ کی ہڈی والے پرندوں کے نمونے،105رینگنے والے جانوروں،120مچھلیاں اور 30پانی اور خشکی پر رہنے والے جانوروں سمیت3 لاکھ 2ہزار 400جانوروں کے اسپیشیز رکھے ہوئے ہیں جن کی مالیت کروڑوں میں بنتی ہے۔

ذرائع کے مطابق شعبہ حیوانیات کی سابق چیئر پرسن ڈاکٹرنازنین رضوی نے اپنے دور میں عجائب گھر میں محفوظ اسپیشیزکا کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ بنوا یاتھا لیکن 14سال گزرنے کے بعد ان اسپیشیشز میں مزید اضافہ یا ڈیٹا دوبارہ ترتیب نہیں دیا جاسکا جس کی وجہ سے شعبے کے اعلیٰ افسران کی نااہلی اور ان کی عدم دلچسپی ہے۔

شعبہ حیوانیات کے چیئرمین ڈاکٹر ارشد اعظمی نے بتایا کہ مالی بحران کی وجہ سے ہر مہینے انتظامیہ کو ایک ہی فکر لاحق ہوتی ہے کہ تنخواہیں کیسے اداکرنی ہیں۔ ہر شعبے کو کنٹی جینسی خرچ کی مد میں رقم ادا کی جاتی ہے جو شعبہ حیوانیات کیلیے8لاکھ سالانہ مختص ہے،لیکن مالی خسارے کے باعث8لاکھ کی جگہ 5لاکھ تک رقم ملتی ہے،اس کے علاوہ ڈپارٹمنٹ کے واش رومز کی حالت ابتر ہونے اور لائنوں سے پانی رسنے کی وجہ سے واش رومز میں تالے پڑے ہیں، جنھیں ٹھیک کرانے کیلیے ڈھائی سے3لاکھ روپے کی ضرورت ہے جو جامعہ کی انتظامیہ نے ادا کرنے ہیں لیکن کافی عرصہ گزرنے کے باوجود تاحال حالت جوں کی توں ہے،دوسری جانب شعبہ نباتیات، شعبہ کیمسٹری سمیت سائنس کے کئی شعبہ جات و لیبارٹریز کی حالت زار بھی ابتر ہے،کئی ماہ گزرگئے لیکن سائنسی شعبہ جات میں مرمت کا کوئی کام نہیں ہوا۔

طلبہ نے کہا کہ لیبارٹریز اور میوزیم میںجانور اب بالکل محفوظ نہیں رہے،کیونکہ ان جانوروں کو ایک مدت تک محفوظ کیا جاتا ہے اس کے بعد ان کا کیمیکل تبدیل کرنا پڑتا ہے،جانور خراب ہوچکے،شدید بدبو پیدا ہوگئی ہے کہ وہاں جانا ممکن نہیں رہا، طالبات نے شعبہ جات کی حالت زاربتاتے ہوئے کہاکہ کلاس رومزکی کرسیاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جبکہ واش رومز کی حالت ایسی ہے کہ وہ ناقابل استعمال ہیں، جامعہ کراچی سب سے بڑی جامعہ ہے جس میں ہزاروں طلبہ زیر تعلیم ہیں لیکن سہولیات کے لحاظ سے اس کا معیار دن بہ دن گرتا جارہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔