فضائی آلودگی پر بین الاقوامی سروے

ایڈیٹوریل  اتوار 22 اکتوبر 2017
فضائی آلودگی سے پھیلنے والی بیماریوں سے 92 فیصد ہلاکتیں ہوتی ہیں۔ ۔ (فوٹو: فائل)

فضائی آلودگی سے پھیلنے والی بیماریوں سے 92 فیصد ہلاکتیں ہوتی ہیں۔ ۔ (فوٹو: فائل)

ایک بین الاقوامی تحقیقی سروے میں ثابت ہوا ہے کہ فضائی آلودگی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مہلک بیماریوں کی وجہ سے دنیا بھر میں لاکھوں افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔ فضائی آلودگی کی وجہ سے جو بیماریاں پیدا ہوتی ہیں ان میں امراض قلب، اسٹروک، کینسر اور پھیپھڑوں کی بیماریاں شامل ہیں۔

فضائی آلودگی سے پھیلنے والی بیماریوں سے 92 فیصد ہلاکتیں ہوتی ہیں۔ ان بیماریوں کا زیادہ اثر غریب اور متوسط آمدنی والے ممالک میں ہوتا ہے جب کہ تیزی سے صنعتی ممالک میں بدلنے والے ممالک بھی فضائی آلودگی کا شکار ہوئے ہیں۔ ان ممالک میں بھارت، پاکستان، چین، بنگلہ دیش اور افریقی ملک مڈغاسکر شامل ہیں جہاں تمام گھرانوں کے ایک چوتھائی افراد متذکرہ امراض سے متاثر ہیں۔

یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ فضائی آلودگی ماحولیاتی چیلنج سے کہیں زیادہ خطرناک ہے جس سے انسانی زندگی کا تقریباً ہر پہلو متاثر ہوتا ہے بالخصوص جن پہلوؤں کا تعلق انسانی صحت اور انسانی بہبود سے ہوتا ہے۔ امریکا کے ماونٹ سینائی اسکول آف میڈیسن کے ڈائریکٹر فلپ لینڈریگن نے متذکرہ اسٹڈی کی نگرانی کی ہے۔

اس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ 2015ء میں فضائی آلودگی کی وجہ سے دنیا میں نوے لاکھ افراد لقمہ اجل بن گئے۔ اسٹڈی کے مطابق ٹرانسپورٹ سے خارج ہونے والی گندی ہوا کے علاوہ فیکٹریوں اور ملوں کا مضر صحت دھواں بھی فضا کو آلودہ کرتا ہے بلکہ گھروں کے اندر جلائی جانے والی آگ بھی اس آلودگی کے اضافے میں اپنا تھوڑا بہت کردار ادا کرتی ہے اور بہت سی اموات ان وجوہات کے باعث رونما ہوتی ہیں۔

اسٹڈی کے مطابق فضائی آلودگی کے علاوہ پانی کی آلودگی بھی کم ازکم 20 افراد کی زندگی کو چھیننے کا موجب بنتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ فضائی آلودگی سے سب سے زیادہ اموات بھارت اور چین میں ہوتی ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں اس وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 25 لاکھ جب کہ چین میں ہلاکتوں کی تعداد 18 لاکھ ہے۔ پاکستان میں بھی ماحولیاتی آلودگی مسلسل بڑھ رہی ہے لہٰذا حکومت کو ماحول کو صاف بنانے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے چاہئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔