- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
- کرپٹو کے ارب پتی ‘پوسٹربوائے’ کو صارفین سے 8 ارب ڈالر ہتھیانے پر 25 سال قید
- گٹر میں گرنے والے بچے کی والدہ کا واٹر بورڈ پر 6 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ
- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
لبنانی صدر بشیر جمائیل کے مقدمہ قتل کا فیصلہ
1982ء میں لبنانی دارالحکومت بیروت میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں لبنان کے نوجوان صدر بشیر جمائیل سمیت 23 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ 35 سال قبل ہونیوالے اس دھماکے کے الزام میں شامی حکومت کے ایک حامی شخص کو اس کی عدم موجودگی میں اس دھماکے کا ذمے دار قرار دے کر سزائے موت سنا دی گئی ہے۔ اس واقعے کے نتیجے میں لبنان میں قائم صابرہ اور شتیلہ کے فلسطینی پناہ گزین کیمپوں میں تاریخ کا بدترین قتل عام کیا گیا تھا۔
بشیر جمائیل 14 ستمبر 1982ء میں ہونیوالے دھماکے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ دھماکا کرسچن فلانجسٹ پارٹی کے ہیڈکوارٹر پر کیا گیا تھا۔ شام نے سوشلسٹ نیشنلسٹ پارٹی (ایس ایس این پی) کے رکن حبیب الشرطونی کو بم دھماکے کا ذمے دار قرار دیا تھا۔ ایک عدالت نے اسے اس جرم پر موت کی سزا سنا دی۔
ایس ایس این پی کے سیکیورٹی آفیسر نبیل فراج العالم کو بھی سزائے موت سنائی گئی لیکن لبنانی میڈیا کے مطابق وہ 2014ء میں برازیل میں پہلے ہی انتقال کر چکا ہے۔ شرطونی کو 1983ء میں گرفتار کر لیا گیا مگر اکتوبر 1990ء میں اسے پراسرار طور پر رہا کر دیا گیا جب شام نے وزیراعظم مائیکل عون کو معزول کرانے کے لیے لبنان پر حملہ کیا۔ بشیر جمائیل کو وار لارڈ کی حیثیت حاصل تھی۔ وہ ملک کا صدر منتخب ہونے کے صرف 20 دن بعد قتل ہو گیا۔
بشیر جمائیل کی بیوہ اور دیگر حامی مقدمہ کا فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر عدالت کے باہر کھڑے تھے اور نعرے بلند کر رہے تھے جب کہ ایس ایس این پی کے سپورٹر بھی قریب ہی کھڑے تھے جو فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ وہ شرطونی کو ہیرو قرار دے رہے تھے۔ انھوں نے بشیر جمائیل کی ایریل شیرون کے ساتھ تصاویر کے پوسٹر اٹھا رکھے تھے۔ شیرون اس زمانے میں اسرائیل کے وزیر دفاع تھے۔
صابرہ اور شتیلہ کے پناہ گزین کیمپوں میں فلسطینی عورتوں، بچوں اور دیگر افراد کا قتل عام کے سانحہ پر اسرائیل میں بھی ایک تحقیقاتی کمیشن قائم کیا گیا تھا، اس کمیشن نے قرار دیا تھا کہ صابرہ اور شتیلہ کے قتل عام میں بالواسطہ طور پر ایریل شیرون ملوث تھا۔ اصولی طور پر صابرہ اور شتیلہ کے قتل عام کے ماسٹر مائنڈ کو بھی سزائے موت سنائی جانی چاہیے تھی۔ لبنان کی تباہی وبربادی کا ذمے دار اسرائیل ہی ہے۔
اسرائیل کے اثرورسوخ کی بناء پر لبنان مذہبی بنیادوں پر باہم دست وگریباں ہے۔ اس لڑائی کے نتیجے میں بشیر جمائیل اور رفیق حریری ہلاک ہوئے۔ اسرائیل آج بھی لبنان کے مصائب کا ذمے دار ہے۔ بشیر جمائیل کے قاتل کو سزا درست ہے لیکن صابرہ اور شتیلہ کے مجرموں کو بھی سزا ملنی چاہیے ، چاہے وہ دنیا سے رخصت ہی کیوں نہ ہو چکے ہوں، اس کے ساتھ ساتھ لبنان میں اسرائیل کی مداخلت بھی بند ہونی چاہیے۔ اس طریقے سے ہی لبنان محفوظ اور پرامن ملک بن سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔