فٹنس کلب موٹاپے کی شکار خواتین کی صحت سے کھیلنے لگے

ثنا سیف  اتوار 22 اکتوبر 2017
غیرضروری ورزش سے خواتین موٹاپے، جوڑوں کے درد اور بیماریوں کا شکار ہونے لگیں۔ فوٹو : فائل

غیرضروری ورزش سے خواتین موٹاپے، جوڑوں کے درد اور بیماریوں کا شکار ہونے لگیں۔ فوٹو : فائل

کراچی: شہر بھر میں ہزاروں کی تعداد میں جم اور فٹنس کلب موٹاپے کی شکارخواتین کی صحت سے کھیلنے لگے۔

ایکسپریس سروے کے مطابق موٹاپے سے پریشان خواتین کو جم کی جانب راغب کرنے کے لیے مختلف نفسیاتی حربے استعمال کیے جارہے ہیں شہر بھر میں جم کی تعداد میں ہوشربا اضافہ ہورہا ہے جم کھولنا منافع بخش کاروبار بن گیا ہے ماہرین طب کے مطابق گزشتہ 40 سال کے دوران دنیا میں موٹاپے کی شرح میں6 گنا اضافہ ہوا ہے۔

ڈیموگرافک سروے 2013 کے مطابق مردوں کے مقابلے میں عورتوں میں موٹاپے کی شرح زیادہ ہے، ملک کے مختلف شہری علاقوں میں 40 فیصد خواتین اور 23 فیصد مردموٹاپے کا شکار ہیں خواتین کا موٹاپا شادی اور ملازمت میں رکاوٹ بننے لگا ہے جس کی وجہ سے خواتین احساس کمتری کا شکار ہورہی ہیں معاشرے میں شادی بیاہ اور بہتر ملازمت کے لیے تعلیم یافتہ،گھریلو امور خانہ داری سے واقف لڑکیوں کی بجائے حسین اور دبلی پتلی لڑکیوں کو ترجیح دی جارہی ہے۔

سرکاری اور نجی اداروں میں انٹرویو دینے والی اعلیٰ تعلیم یافتہ اور قابل لڑکیوں کو زیادہ تر موٹاپے کی وجہ سے مسترد کردیا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ نفسیاتی مسائل کا شکار ہوجاتی ہیں لڑکا اسمارٹ نہ بھی ہو لیکن اس کی خواہش ہوتی ہے کہ لڑکی خوبصورت اور دبلی ہو موٹاپے کی شکار خواتین میں خود اعتمادی کی بھی کمی پائی جاتی ہے جو ملبوسات اور بالوں کے فیشن میں جسمانی بناوٹ کے حوالے سے تشویش میں مبتلا رہتی ہیں خواتین کی اسی پریشانی کو جم مالکان نے کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے۔

جم کے باہرخواتین کی اسمارٹ بننے کی خواہش کی تکمیل کے حوالے سے بورڈ آویزاں ہوتے ہیں اس کے علاوہ سوشل میڈیا میں موٹاپے کی شکار خواتین کی نفسیات سے کھیلا جارہا ہے بھاری پیکیج میں مختصر دنوں میں جسمانی وزن کم کرنے کی یقین دہانی کرائی جاتی ہیں اس حوالے سے مختلف پیجز فیس بک میں نظر آتے ہیں، شہرکراچی میں ہزاروں کی تعداد میں جم موجود ہیں۔

ڈپارٹمنٹ آف میڈیسن آغا خان یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر جاوید خان کے مطابق شہر بھر میںجم اور فٹنس کلب پیسہ کمانے کی لالچ میں بنائے جارہے ہیں لیکن بیشتر جم اور فٹنس کلب میں ماہر فزیوتھراپسٹ اور ورزش کے لیے تربیت یافتہ ٹرینرز موجود نہیں ہوتے جس سے خواتین سمیت مردوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، جم میں ورزش مشترکہ طور پر کرائی جاتی ہے جو ورزش30سال کی عمر کا شخص کرسکتا ہے وہ50سال کی عمر کا فرد نہیں کرسکتا ہے۔

غیر ضروری ورک آؤٹ سے خواتین مزید موٹاپے،جوڑوں میں درد، گردوںاور دل کے امراض کا شکار ہونے لگی ہیں جبکہ سخت ورزش سے دل کی دھڑکن بڑھنے کی وجہ سے نالیوں میں خون کی رفتار بھی بڑھ جاتی ہے،جس سے دل کا درد اور دل کا دورہ پڑھنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔