شہبازشریف حدیبیہ کیس میں این آر او کرنا چاہتے ہیں، عمران خان

ویب ڈیسک  پير 23 اکتوبر 2017
کوئی نیا آین آر او آیا تو پوری قوم کو باہر نکالوں گا، چیرمین تحریک انصاف۔  فوٹو: فائل

کوئی نیا آین آر او آیا تو پوری قوم کو باہر نکالوں گا، چیرمین تحریک انصاف۔ فوٹو: فائل

سیہون: چیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ شہبازشریف حدیبیہ کیس میں این آر او کرنا چاہتے ہیں تاہم اب نہ تو این آر او کسی کو ملے گا اور نہ ہی  ہم کسی صورت مک مکا اور ڈیل ہونے دینگے۔ 

سیہون میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی حکومت کو نشانا بناتے ہوئے تحریک انصاف کے چیر مین عمران خان کا کہنا تھا کہ جب یہ وفاق میں تھے تو مل کر ملک کو لوٹ رہے تھے اب سندھ کو لوٹ رہے ہیں، کسی صوبے کی شاید ہی اتنی بری صورتحال ہو جتنی سندھ کی ہے، شہباز قلندر کے مزار پر حاضری سے روکنے کے لیے بہانا بنایا گیا کہ گارڈز ساتھ ہیں تاہم ٹی وی فوٹیج دیکھ لیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں کوئی آزادی نہیں ہے، لوگوں کو غلام بنایا ہوا ہے، انتقامی کارروائی کے لیے پولیس کو استعمال اور لوگوں پر تشدد کیا جاتا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ سندھ کی پولیس اگر غیر جانبدار ہوجائے تو یہ یہاں ایک سیٹ نہیں جیت سکتے جب کہ جو کچھ کل کیا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ انہیں خوف ہے کہ تبدیلی آگئی ہے، یہ سندھ سے ووٹ لے کر دبئی میں لانچوں کے ذریعے باہر پیسہ بھیجتے تھے جب کہ اس بار پہلی دفعہ سندھ میں پیپلزپارٹی کو شکست ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اور ان کی بہن ہر کام میں حصہ لیتی ہیں، زرداری نے بلاول ہاوس کے قریبی لوگوں کو قتل کرایا ہے، شرجیل میمن کا کیس قوم کے دلوں کی آواز ہے جب کہ سندھ میں پہلی بار احتساب شروع ہو گیا ہے۔

چیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ اس بار قوم کسی این آر او کو تسلیم نہیں کرے گی اور اگر اس بار کوئی آین آر او آیا تو پوری قوم کو میں باہر نکالوں گا، حدیبہ پیپر ملز کا کیس اوپن ہے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ میں اس کو فوراً لگایا جائے،شہبازشریف حدیبیہ کیس میں این آر او کرناچاہتے ہیں تاہم این آر او اب کسی کو نہیں ملے گا، ہم کسی صورت اب مک مکا اور ڈیل نہیں ہونے دینگے اور کسی قسم کا این آر او تسلیم نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کا مستقبل صرف بانی ایم کیو ایم سے راہیں جدا کرنے میں ہیں، بانی ایم کیو ایم کھل کر سامنے آگئے ہیں لہذا انہیں اپنے آپ کو الطاف حسین سے علیحدہ کرنا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔