امپورٹڈ فلموں کی نمائش سے سنیما کلچر فروغ پا رہا ہے، مایا سونو خان

قیصر افتخار  منگل 24 اکتوبر 2017
غیرملکی فلموں کی طرح ہماری فلموں کو بھی حکومتی سطح پر بیرون ملک ریلیزکرنے کے لیے بات چیت کی جائے توفائدہ ہوگا، مایا سونو۔ فوٹو : فائل

غیرملکی فلموں کی طرح ہماری فلموں کو بھی حکومتی سطح پر بیرون ملک ریلیزکرنے کے لیے بات چیت کی جائے توفائدہ ہوگا، مایا سونو۔ فوٹو : فائل

 لاہور:  اداکارہ وماڈل مایا سونو خان نے کہا ہے کہ گزشتہ چند برسوں سے بالی ووڈ اسٹارز کی فلمیں امپورٹ ہورہی ہیں جن کی بدولت پاکستان میں سینما کلچردوبارہ سے فروغ پا رہا ہے۔

مایا سونو خان نے ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ دیکھا جائے توہمارے ہاں نجی چینلز پرترکی کے بہت سے ڈرامے ڈبنگ کے ساتھ پیش کیے جارہے ہیں اورانھیں بہترین رسپانس بھی مل رہا ہے، اگر اسی طرح ترکی کی فلمیں بھی یہاں ڈبنگ کے ساتھ ریلیز کی جائیں اوراسی طرح ہماری فلمیں بھی اگرترکی زبان میں ڈبنگ کے ساتھ وہاں اور دنیا کے بیشترممالک میں جائیں تواس سے جہاں پاکستان فلم کو سپورٹ ملے گی، وہیں دوسرے ممالک سے ہمارے تعلقات بھی بہترہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں نجی چینلز کوخاص توجہ دینی چاہیے۔

اداکارہ نے کہا کہ ’’ایکسپریس میڈیا گروپ‘‘ پاکستان کا واحد میڈیا گروپ ہے جس کی خبریں مستند ہوتی ہیں اورپاکستان ہی نہیں بلکہ دیارغیر میںبسنے والوں میں بھی اس گروپ کوایک خاص مقام حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں سمجھتی ہوں کہ اگرایکسپریس گروپ اس حوالے سے بارش کا پہلا قطرہ بنے اوردنیا کے بیشترممالک سے فلمیں امپورٹ کر کے پاکستان میں نمائش کرے ، بلکہ ہماری فلموں کوبھی وہاں نمائش کرنے کے لیے معاہدے کرے تواس سے پاکستان کا فائدہ ہو گا۔ اگر ایکسپریس میڈیا گروپ نے یہ قدم اٹھایا توپھران کے بعد سب کے سب اسی طرف لگ جائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں مایا سونو نے کہا کہ پاکستان میں فلمسازی کا عمل ایک طرح سے ابھی شروع ہوا ہے، اس کو فروغ پانے اورپروان چڑھنے میں کچھ وقت تو لگے گا، مگراس میں اضافے اورمعیارکی بہتری کے لیے سب کومل کرکوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ اگریہ کام بہتراورمعیاری ہو جائے توپھر ایک دن ایسا بھی آئے گا کہ دنیا کے بیشترممالک ہماری فلمیں خود امپورٹ کرنے کو ترجیح دینگے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔