مچھلی کھانے کے بعد دودھ نہیں پینا چاہیے؟

 منگل 24 اکتوبر 2017
حقیقت کی روشنی میں مچھلی کھانے کے بعد دودھ پینے سے صحت کے مسائل پیدا ہونے والا مفروضہ بے بنیاد لگتا ہے۔ فوٹو : فائل

حقیقت کی روشنی میں مچھلی کھانے کے بعد دودھ پینے سے صحت کے مسائل پیدا ہونے والا مفروضہ بے بنیاد لگتا ہے۔ فوٹو : فائل

 کہا جاتا ہے کہ مچھلی کھانے کے بعد دودھ نہیں پینا چاہیے ورنہ چہرے پر سفید داغ پڑجاتے ہیں اور صحت خراب ہوتی ہے۔ اس بات میں کتنی سچائی ہے؟

دراصل طبِ مشرق میں کسی بھی چیز کے تین ممکنہ خواص ہوتے ہیں: سرد، گرم اور معتدل۔ دودھ کی تاثیر سرد ہے جبکہ مچھلی کی تاثیر گرم ۔ یہی وجہ ہے کہ حکمت اور آیورویدک طریقہ علاج، دونوں کے تحت سرد اور گرم تاثیر والی چیزیں ایک ساتھ کھانے کا ردِعمل ظاہر ہوتا ہے جو جلد پر سفید لیکن بدنما دھبوں کے علاوہ مختلف اقسام کی الرجی اور بخار تک کی شکل اختیار کرسکتا ہے۔ اسی لیے روایتی طور پر مچھلی کھانے سے پہلے یا بعد میں دودھ، دہی، پنیر وغیرہ کھانے سے منع کیا جاتا ہے۔

جہاں تک جدید سائنسی تحقیق کا تعلق ہے، اب تک ایسا کوئی مصدقہ سائنسی مطالعہ سامنے نہیں آیا جو یہ ثابت کرے کہ مچھلی کھانے سے پہلے یا بعد میں دودھ پینے سے جسم پر برے اثرات پڑتے ہیں۔ بلکہ بہت سی ایسی غذائیں دستیاب ہیں جن میں بیک وقت مچھلی، دہی اور دودھ شامل ہوتے ہیں اور انہیں دل کے ساتھ ساتھ دماغ کے لیے بھی مفید پایا گیا ۔اس حقیقت کی روشنی میں مچھلی کھانے کے بعد دودھ پینے سے صحت کے مسائل پیدا ہونے والا مفروضہ بے بنیاد لگتا ہے۔

البتہ اگر ہم غذائیت اور ہاضمے کے عمل کو مدنظر رکھتے ہوئے بات کریں تو معلوم ہوگا کہ مچھلی اور دودھ، دونوں ہی پروٹین سے بھرپور غذائیں ہیں جنہیں ایک ساتھ کھانے کے نتیجے میں ہمارے نظامِ ہاضمہ کو دوہری محنت کرنا پڑتی ہے۔ مطلب یہ کہ دونوں غذاؤں کو ہضم کرنے کے لیے ہمارے معدے کو ایک ساتھ دو طرح کی رطوبتیں خارج کرنا پڑتی ہیں۔ نتیجے میں مچھلی اور دودھ کو ایک ساتھ ہضم کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

اس کا پہلا اثر تو ہمارے نظامِ ہاضمہ پر ہی پڑ سکتا ہے جبکہ بیماریوں سے بچاؤ کا قدرتی نظام (امیون سسٹم) منفی اثر کا دوسرا ہدف بن سکتا ہے۔ لیکن اب تک اس بات کی تائید کسی سائنسی تحقیق سے نہیں ہوسکی۔کچھ لوگ کہتے ہیں کہ خاص اقسام کی مچھلیاں کھانے کے بعد (یا پہلے) دودھ پینے سے جلد پر دھبے یا الرجی کے اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔ اس نکتے کی تصدیق ہونا ابھی باقی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔