- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
سندھ میں دہشت گرد بلوچستان کی سرحد سے آتے ہیں، مراد علی شاہ
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ میں دہشت گرد بلوچستان کی سرحد سے آتے ہیں جب کہ ہم نے پنجاب حکومت کے ساتھ بارڈر پر سیکیورٹی کا خصوصی بندوبست کیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے غیر ملکی سروس اکیڈمی کے 29 رکنی وفد نے ملاقات کی ۔ اس موقع پرگفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے 96 مدارس کی فہرست وفاق کو دی جو بڑی محنت اور تحقیقات کے بعد بنائی گئی تھی، ان مدارس میں مشکوک سرگرمیاں چل رہی تھیں اور دہشت گردوں کو سہولتیں دینے بھی ملوث تھے لیکن وفاق ان مدارس کو واچ لسٹ پر رکھنے کے لیے تیار نہیں ہوا جو نہایت افسوسناک عمل تھا۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پہلے صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہت خراب تھی، لسانی اور فرقہ وارانہ عناصر کو پروان چڑھایا جا رہا تھا جب کہ مسلح دہشت گرد سیاسی اور مذہبی جماعتوں میں گھس گئے تھے۔ شہر میں غیر ممنوعہ علاقہ بن گئے تھے تاہم ہم نے درپیش چیلنجز کا زبردست طریقے سے مقابلہ کیا اور کراچی آپریشن اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت انہیں نشانہ بنایا۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ سندھ میں 1980 میں ڈاکو راج تھا اور بغیر پولیس قافلے کے سفر کرنا مشکل تھا، ہم نے ڈاکوؤں اور دہشت گردوں کا مقابلہ کیا، کراچی آپریشن کبھی بھی کامیاب نہیں ہوتا اگر شہریوں کی سپورٹ نہ ہوتی، سندھ میں دہشتگرد بلوچستان کی سرحد سے آتے ہیں، ہم نے پنجاب حکومت کے ساتھ بارڈر پر سیکیورٹی کا خصوصی بندوبست کیا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ انٹیلی جینس بنیادوں پر ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا، یہ دنیا کا بہترین ٹارگیٹڈ آپریشن تھا جس میں کسی معصوم کو نقصان نہیں ہوا، آپریشن جاری رہا اور شہری زندگی بھی رواں دواں رہی جب کہ آپریشن میں 128218 مجرم گرفتار ہوئے اور 1258 مارے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم کرمنل جسٹس میں بہتری لیکر آئے ہیں اور سب سے بڑھ کر سیاسی مفاہمت پر توجہ مرکوز کی تاہم اس وقت کراچی میں امن و امان کو پائیدار بنانے کے چیلنج کا سامنا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ہم نے گورننس بہتر کی اور پولیس میں اصلاحات لائے ہیں جب کہ شہر میں تعمیرِ نو ہورہی ہے جس سے سرمایہ کاری بڑھے گی، سرمایہ کاری بڑھنے سے روزگار کے مواقع میں اضافہ اور غربت کا خاتمہ ہوگا جب کہ شہر میں جاری اقدامات سے امن و امان کو دیرپا اور مستقل بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی عوام بہادر اور مشکلات کا سامنا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، کراچی میں اب بین الاقوامی تقریبات بھی ہورہی ہیں، سندھ میں بین الاقوامی فٹ بال میچز ہوئے، ہاکی میچز ہوئے اور اب عالمی کرکٹ میچز ہونے جارہے ہیں جب کہ میں کراچی کے انفرا اسٹرکچر کو ٹھیک کرنے پر توجہ دے رہا ہوں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔