نئی حلقہ بندیاں کرانے کا صائب فیصلہ

ایڈیٹوریل  جمعـء 27 اکتوبر 2017
قومی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ مردم شماری کے نتائج کے تناظر میں کیا جائے۔ فوٹو: فائل

قومی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ مردم شماری کے نتائج کے تناظر میں کیا جائے۔ فوٹو: فائل

وفاقی کابینہ نے نئی مردم شماری کے تحت حلقہ بندیاں کرانے کا فیصلہ کیا ہے، کابینہ نے حلقہ بندیوں کا بل قومی اسمبلی کو بھجوانے کی منظوری دے دی ہے۔ مذکورہ فیصلہ بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا جہاں بیورو آف شماریات کی جانب سے نئی مردم شماری 2017 کے نتائج پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بلاشبہ حالیہ مردم شماری کے تناظر میں نئی حلقہ بندیوں کا فیصلہ صائب ہے لیکن یہ معاملہ اپنے اندر کئی مضمرات بھی پوشیدہ رکھتا ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، خاص کر تمام سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات کا دور کیا جانا ازحد ضروری ہے جو کسی نئے پنڈورا باکس کے کھلنے کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔

اس سے پیشتر بھی مختلف اوقات میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے غیر منصفانہ حلقہ بندیوں اور اپنے ووٹ بینک کی تقسیم کی سازش کے الزامات سامنے آتے رہے ہیں، اس پر مستزاد کچھ جماعتوں نے حالیہ مردم شماری کے نتائج پر بھی اعتراضات کیے ہیں جن کے تحفظات کا دور کیا جانا لازم ہے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں قومی اسمبلی کی نشستیں بڑھانے سے متعلق تجاویز کی منظوری بھی دی گئی ہے اور وزیراعظم نے وزارت قانون کو ہدایت کی ہے کہ قومی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ مردم شماری کے نتائج کے تناظر میں کیا جائے اور اس حوالے سے آئینی مسودہ دیگر سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے تیار کیا جائے۔ بل کی منظوری کی صورت میں اسمبلیوں کی نشستوں میں 10 فیصد اضافہ ہوجائے گا۔ حلقہ بندیوں کے سنجیدہ معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنے سے صرف نظر نہ کیا جائے۔ صائب ہوگا کہ حکومت اور متعلقہ ادارے معاملہ کی حساسیت کا ادراک کریں۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے قومی مردم شماری کے نتائج شایع نہ ہونے اور اس سے متعلقہ تفصیلات کی عدم فراہمی پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر بروقت ضروری آئینی ترمیم نہ کی گئی اور الیکشن کمیشن کو مردم شماری کی شایع شدہ رپورٹ، نقشہ جات مع شماریاتی چارجز، سرکلز اور بلاکس اور ان کی حدود کی تفصیلات فوری طور پر مہیا نہ کی گئیں تو الیکشن کمیشن کے لیے انتہائی فہرستوں کی نظر ثانی اور نئی حلقہ بندیوں کے کام کی تکمیل ناممکن ہوگی۔ 2018 عام انتخابات کا سال ہے، اس قدر مختصر عرصہ میں نئی حلقہ بندیاں اور دیگر عوامل کو مکمل کرنا مشکل امر ضرور ہے لیکن اگر صدق دل سے کام کیا جائے اور حلقہ بندی کے کام میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے تو معاملہ بحسن خوبی نمٹایا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔