جی ایچ کیو منتقلی منصوبہ کی لاگت 70 سے 100 ارب ہو گئی، قائمہ کمیٹی میں انکشاف

حسیب حنیف  جمعـء 27 اکتوبر 2017
پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا تخمینہ 0.56 بلین ڈالر لگایا گیا، سیکریٹری دفاع کی بریفنگ، معاوضے کا معاملہ سینیٹ میں اٹھانے کا فیصلہ۔ فوٹو : فائل

پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا تخمینہ 0.56 بلین ڈالر لگایا گیا، سیکریٹری دفاع کی بریفنگ، معاوضے کا معاملہ سینیٹ میں اٹھانے کا فیصلہ۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد: سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے دفاع میں جی ایچ کیو راولپنڈی سے اسلام آباد شفٹ کرنے کے منصوبے میں تاخیر پر لاگت 70 ارب سے بڑھ کر 100ارب روپے ہو جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے اسلام آباد کے سیکٹر ای 10 اور ڈی 11میں جنرل ہیڈ کوارٹرز کی تعمیر کیلیے 5 ہزار سے زائد مقیم خاندان کو دوسرے سیکٹر میں شفٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے دفاع کی جانب سے ڈرون حملوں میں جاں بحق یا زخمی ہونے والے عام پاکستانی شہریوںکو امریکا کی طرف سے معاوضہ نہ دیے جانے کا معاملہ سینیٹ میں اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ حکومت امریکا کو ڈرون حملوں میں زخمی یا جاں بحق ہونے والوں کیلیے امریکا کی جانب سے معاوضے کو یقینی بنا سکے۔

اجلاس سینیٹر مشاہد حسین سید کی سربراہی میں ہوا جس میں سینیٹر الیاس بلور، عطا الرحمن ، لیفٹیننٹ جنرل ( ر) عبدالقیوم ، سحر کامران و دیگر کے علاوہ سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) سید ضمیرالحسن شاہ، اسٹیشن کمانڈ ر راولپنڈی، ڈائریکٹر ملٹری لینڈ اینڈ کنٹونمنٹس کوئٹہ ریجن و دیگر نے شرکت کی۔

اجلاس میں وزارت دفاع کی جانب سے بتایا گیا کہ جی ایچ کیو کو راولپنڈی سے اسلام آباد شفٹ کرنے کیلیے 2003 میں پروجیکٹ منیجمنٹ بورڈ قائم کیا گیا تھا، سیکٹر ای 10اور ڈی 11میں 24 سو 50 ایکڑ زمین پر جی ایچ کیو تعمیر کیا جائے گا تاہم ڈیفنس کمپلیس اسلام آباد کا یہ منصوبہ گزشتہ 70سال سے زیر غور تھا، اسلام آباد میں جی ایچ کیو کی تعمیر کیلیے 2006 میں 70 ارب روپے کا تخمینہ تھا جو اب 100ارب سے زائد ہوگیا ہے۔

وزارت دفاع کی جانب سے بتایا گیا کہ ملک بھر میں مختلف مقامات پر ملٹری لینڈ ز کی فروخت کر کے جی ایچ کیو خود اپنے ذرائع سے اسلام آباد ڈیفنس کمپلیکس تعمیر کر ے گا، وزارت دفاع نے بتایا کہ اسلام آباد میں جی ایچ کیو کی تعمیر کیلیے سیکٹر ای 10اور ڈی 11میں 5 ہزار کے قریب مقیم لوگوں کو سی ڈی اے کے ساتھ مل کرکسی دوسر ے سیکٹر میں شفٹ کیا جائے گا، پہلے مرحلے میں وزارت دفاع اور چند دیگر دفاترکو راولپنڈی سے اسلام آباد منتقل کیا جائے گا، کمیٹی میں اسٹیشن کمانڈ ر راولپنڈی نے بتایا کہ راولپنڈی ویسٹریج میں37 اسکول غیر قانونی طور پر قائم ہیں جنھیں کنٹونمنٹ بورڈ نے نوٹس جاری کر دیے ہیں۔

افغانستان پاکستان بارڈر کی صورت حال پر سیکریٹری ڈیفنس ضمیر الحسن شاہ نے بتایا گیا کہ 2017 میں 307 کراس بارڈر حملے ہوئے، ہم بارڈر کنٹرول کیلیے 73 نئی ایف سی ونگز بنا رہے ہیں جبکہ بارڈر پر700نئے قلعے بنا رہے ہیں، 12فٹ اونچی باڑ بھی لگائی جا رہی ہے۔ باڑ لگانے کا یہ منصوبہ 2 سال میں مکمل ہوگا،پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا تخمینہ 0.56 بلین ڈالر لگایا گیا۔

ضمیر الحسن شاہ نے بتایا کہ حالیہ امریکی ڈورن حملے پاکستان کی سرزمین پر نہیں ہوئے، 2017 میں بھارت کی طرف سے سیزفائر کی 1299 خلاف ورزیاں کی گئی، یو این ملٹری آبزرور جب وزٹ کیلیے کوٹلی کے علاقے میں گیا تو ان پر بھی فائر ہوا، کمیٹی نے ڈرون حملوں میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کی تفصیلات بھی وزارت دفاع سے طلب کر لی ہیں جبکہ کمیٹی میںکشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلیے بھی قرارداد پاس کی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔