کراچی فشر مین کو آپریٹو سوسائٹی میں 48 کروڑ کی کرپشن کا انکشاف

نمرہ ملک  ہفتہ 28 اکتوبر 2017
اختیارات نہ ہونے کے باوجود6ایڈوائزرزکو ماہانہ15 لاکھ پر بھرتی کیا،100خاکروب ہیں لیکن 22 لاکھ ماہانہ پرصفائی کاٹھیکہ دیا۔ فوٹو: فائل

اختیارات نہ ہونے کے باوجود6ایڈوائزرزکو ماہانہ15 لاکھ پر بھرتی کیا،100خاکروب ہیں لیکن 22 لاکھ ماہانہ پرصفائی کاٹھیکہ دیا۔ فوٹو: فائل

 کراچی: طاقتور شخصیات کی مسلسل مداخلت کے باعث کراچی فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی ایک مرتبہ پھر کرپشن کا گڑھ بن گئی ہے۔

سابق چیئرمین نثارمورائی کے بعد ادارے کے موجودہ سربراہ عبدالحافظ بر نے ماہی گیروں کی فلاح و بہبودکے لیے موجود48 کروڑ روپے کے فنڈ کوخلاف ضابطہ خرچ کردیا، اس مبینہ کرپشن پر سوسائٹی کے 6منتخب ڈائریکٹرز نے تحقیقات کے لیے نیب اور دیگر اداروںکوخطوط ارسال کردیے۔

پاکستانی ماہی گیر تمام تر ٹیکس دینے کے باوجود تیسرے درجے کی زندگی گزار رہے ہیں، سمندر کا پیٹ چیرکر روزگار حاصل کرنے والے ماہی گیروںکے کروڑوں روپے کرپشن کی نذرہوچکے ہیں، ماہی گیر2وقت کی روٹی کے لیے بھی شدید پریشان ہیں، جزیروں میں مقیم ماہی گیروںکی آبادی میں اسپتال کی سہولت نہ ہونے کے باعث اکثر و بیشتر خواتین کی زچگی جزیرے سے شہر لانے کے دوران لانچ میں ہی ہوجاتی ہے۔ تعلیم، صحت اور زندگی کی تمام بنیادی سہولتوں سے محروم ماہی گیروں کے لواحقین پیاروں کیموت کے بعد کفن اور قبرکے لیے بھی بھیک مانگنے پر مجبورہیں۔

کراچی فشر مین کوآپریٹو سوسائٹی کا وجود ماہی گیروں کی فلاح و بہبودکے لیے عمل میںلایا گیا تھا تاہم یہ ادارہ غریب ماہی گیروں سے ٹیکس کی مد میں وصول کردہ رقم کو ان کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنے کے بجائے لوٹ مار میں مصروف ہے۔

ڈائریکٹرزنے اپنے خطوط میں اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیاہے کہ سوسائٹی کے چیئرمین کے خلاف تحقیقات جلدشروع کی جائے۔ ذرائع کے مطابق کراچی فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی کے6منتخب ڈائریکٹرزنے نیب، اینٹی کرپشن، وزیراعلیٰ سندھ و دیگر اداروںکے اعلیٰ حکام کو ارسال کردہ خطوط میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف کیا ہے، خطوط میں کہاگیاہے کہ سوسائٹی کے موجودہ چیئرمین عبدالحافظ بر نے صفائی کے ٹھیکے، ایڈوائزرزکی تقرریوں و دیگر امورکی مد میں مجموعی طور پر48کروڑ روپے کی مبینہ کرپشن کی ہے۔

سوسائٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے لیے رواں سال مارچ میں انتخابات ہوئے تھے جس میں6 ماہی گیر ڈائریکٹرزاور ایک غیر ماہی گیر ڈائریکٹر منتخب ہوا جبکہ حکومت کی جانب سے 8 ڈائریکٹرزتعینات کیے گئے تھے۔

ذرائع کے مطابق اس وقت سوسائٹی کے اکاؤنٹ میں42کروڑ جمع تھے۔ 3ماہ کے دوران چیئرمین نے32 کروڑ خرچ کرڈالے، سوسائٹی کے اپنے100کے قریب خاکروب ہونے کے باوجودچیئرمین نے گذشتہ ماہ 22 لاکھ روپے ماہانہ کے عوض صفائی کاٹھیکہ پرائیویٹ کمپنی کو دے دیا جس کی منظوری بورڈ آف ڈائریکٹرز سے نہیں لی گئی، اس پر6 منتخب ڈائریکٹرز نے تحفظات کا اظہار کیاہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سوسائٹی کے قواعد و ضوابط کے تحت چیئرمین کو نئی تقرریوں کا اختیار حاصل ہے اور نہ ہی وہ کسی کو نوکری سے فارغ کرسکتے ہیں لیکن اس کے باوجود انھوں نے6ایڈوائزرزکو خلاف ضابطہ بھرتی کرلیا، جن کی مجموعی تنخواہ ماہانہ15 لاکھ روپے بنتی ہے۔ بورڈ آف ڈائریکٹرزکے ہوتے ہوئے ایڈوائزرز کی ضرورت نہیں ہوتی۔

علاوہ ازیں موجودہ چیئرمین ماہی گیروں کی فلاح و بہبود اور مسائل کے حل کرنے کے بجائے مبینہ طور پر سوسائٹی کے اکاؤنٹس سے اخراجات بورڈ آف ڈائر یکٹرزکی منظوری کے بغیر کررہے ہیں جب کہ سوسائٹی ماہی گیروں سے مختلف مد میں ٹیکسز بھی وصول کررہی ہے جس کا ریکارڈ بھی واضح نہیں ہے۔

یاد رہے کہ نثار مورائی اور دیگر سابقہ چیئرمینز نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے روبرو بیانات دیے تھے کہ فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی سے کروڑوں روپے کا بھتہ لیاری گینگ لارڈز اور انتہائی اہم شخصیات کو فراہم کیا جاتا رہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔