نابینا شخص فیکٹریوں کا مالک بن گیا

 منگل 31 اکتوبر 2017
سری کانت نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد ایک کمپنی ’’بولانت انڈسٹریز‘‘ کی بنیاد رکھی۔ فوٹو : فائل

سری کانت نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد ایک کمپنی ’’بولانت انڈسٹریز‘‘ کی بنیاد رکھی۔ فوٹو : فائل

 انسان کے لیے زندگی کا ہر قدم نئی آزمائش لاتا ہے۔ ان آزمائشوں کا مقابلہ صبر اور ہمت کے ساتھ کرنے والے ہی دوسروں کے لیے بھی جینے کا سہارا بن جاتے ہیں۔ ایک ایسی ہی سبق آموز مثال بھارتی نوجوان سری کانت بول کی بھی ہے۔وہ لاچار اور بے سہارا ہونے کے باوجود زندگی کی سختیوں سے کچھ یوں لڑا کہ آج سینکڑوں دیگر بے کسوں کا سہارا بن چکا۔

پچیس سالہ سری کانت بولا پیدائشی طور پر ہی بصارت سے محروم تھا۔ جب اس کی پیدائش ہوئی تو ہر کسی نے اس کے والدین کو نابینا بچے سے جان چھڑوانے کا مشورہ دیا۔ لیکن والدین نے اپنی غربت کے باوجود اس کی بہترین تعلیم و تربیت کا عزم کرلیا۔ والدین کی طرف سے تو اسے بہت مدد ملی لیکن معاشرے نے انہیں قدم قدم پر دھتکارنے کا سلسلہ جاری رکھا۔

پہلے تو اسکول میں ہی داخلہ ممکن نہ تھا۔ عام بچوں کے ساتھ سری کانت کو بٹھا کر کوئی استاد پڑھانے کے لیے تیار نہ تھا۔ خوش قسمتی سے نابینا بچوں کے سکول میںا س کا داخلہ ہوا تو پڑھائی کا سلسلہ شروع ہوا۔ شروع سے ہی اس نے انتہائی شاندار نتائج دکھائے۔ میٹرک کے امتحان میں 90 فیصد نمبر لیے، لیکن کالج میں سائنس کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے اسے غیر موزوں قرار دے دیا گیا۔

اپنے ایک استاد کی مدد سے تمام سلیبس کو آڈیو میں تبدیل کرکے اس نے جب داخلے کے امتحان میں 98 فیصد نمبر حاصل کرکے دکھائے تو بالآخر اسے داخلہ مل گیا۔ یہ رکاوٹ عبور ہوئی تو گریجوایشن کا مرحلہ آ گیا۔ لیکن اس موقع پر بھارت میں ٹیکنیکل ایجوکیشن کے نامور ادارے آئی آئی ٹی نے سری کانت کو داخلہ دینے سے انکار کردیا۔ بھارت میں تو نہ ملا البتہ امریکا میں واقع دنیا کی صف اول کی یونیورسٹی، میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے اسے داخلہ دے دیا۔ 2012ء میں اس نے امریکی یونیورسٹی سے اپنی گریجوایشن مکمل کرلی۔

سری کانت نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد ایک کمپنی ’’بولانت انڈسٹریز‘‘ کی بنیاد رکھی۔ یہ کمپنی ان پڑھ اور جسمانی معذوری کے شکار افراد کو ملازمت فراہم کرتی اور کاغذ کو ری سائیکل کرکے اور درختوں کے پتے استعمال کرکے پیکجنگ کی اشیا بناتی ہے۔ سری کانت کی کمپنی نے مختصر عرصے میں ہی اس قدر ترقی کی کہ آج اس کے ملازمین کی تعداد تقریباً 450 ہے۔

بھارت کی تین ریاستوں، آندھرا پردیشن، تلنگانہ اور کرناٹکا میں اس کی فیکٹریاں کام کر رہی ہیں۔ سری کانت کی کامیابی سے متاثر ہوکر بھارت کی مشہور کاروباری شخصیت ،رتن ٹاٹا سمیت متعدد اہم کاروباری شخصیات نے اسکے کاروبار میں سرمایہ کاری کی ہے۔ آج اس کی کمپنی کی مالیت 50 کروڑ بھارتی روپے سے زائد ہو چکی۔

اس طرح تمام عمر آزمائشوں کا مقابلہ کرنے اور قدم قدم پر دھتکارے جانے والے سری کانت کی ہمت اور لگن نے اسے بھارت ہی نہیں بلکہ عالمی پیمانے پر ایک ہیرو بنادیا۔ اس نے ہر قدم پر ہار ماننے سے انکار کیا اور نابینا ہونے کے باوجود آج وہ بے شمار بیناؤں کے لیے روشن مثال بن چکا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔