کراچی سٹی کونسل کے اجلاس میں ہنگامہ آرائی، ایوان مچھلی بازار بن گیا

ویب ڈیسک  منگل 31 اکتوبر 2017

کراچی: سٹی کونسل کے اجلاس میں اپوزیشن اور ایم کیوایم پاکستان کے ارکان نے شدید نعرے بازی کی جس کے باعث اجلاس 5 منٹ میں ہی ملتوی کردیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی سٹی کونسل کا اجلاس شور شرابے اور نعرے بازی کے باعث شروع ہوتے ہی ختم ہوگیا۔ مئیرکراچی وسیم اختر اجلاس کی صدارت کرنے بلدیہ عظمیٰ کے مرکزی دفتر پہنچے تو اپوزیشن نے ان کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مئیرکراچی پر کرپشن کے الزامات لگائے گئے جب کہ ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ دی گئیں۔ اپوزیشن کے شورشرابے اور نعرے بازی کے دوران مئیرکراچی نے امپریس الاؤنس کی منظوری کی قرارداد منظور کرلی اور صرف 5 منٹ بعد ہی اجلاس ملتوی کردیا گیا۔

اپوزیشن کا کہنا تھا کہ اگر میئرکراچی وسیم اختر ہمیں وقت دیتے اور ہماری بات سن لیتے تو ان کا پول کھل جاتا اسی وجہ سے 5 منٹ بعد ہی اجلاس ملتوی کردیا گیا۔ اجلاس کو ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی مانیٹر کررہی تھی۔ اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مئیرکراچی کو ان کی کرپشن کی وجہ سے ان کے ساتھی چھوڑ کر جارہے ہیں، 26 ارب روپے میں سے ایک روپیہ بھی کراچی پر خرچ نہیں کیا گیا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ آج کا اجلاس ایک روٹین کا اجلاس تھا، سٹی کونسل میں نمائندگی رکھنے والی سیاسی جماعتوں کے درمیان طے ہوا تھا کہ ایجنڈے کو پہلے ختم کیا جائے گا، اس کے بعد کسی بھی قرارداد کو لایا جائے گا، یہی پارلیمانی طریقہ ہے لیکن ایسی کوئی قرارداد نہیں آئی جس کی افواہیں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ  میڈیا میں آنے کے لیے اپوزیشن کی جانب سے شور شرابا کیا جارہا ہے۔

دوسری جانب سٹی کونسل میں قائد حزب اختلاف  کرم اللہ وقاصی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کے ایم سی تاریخی خسارے میں ہے اور آج کے اجلاس میں وسیم اختر نے الزامات کو سچ ثابت کردیا ہے۔

اجلاس کی کارروائی دیکھنےکے آنے والے پی ایس پی رہنما آصف حسنین کا کہنا تھا کہ مئیرکراچی ہر ٹھیکے میں کمیشن لے رہے ہیں ان کی ان حرکتوں کی وجہ سے ارشد وہرا نے ان کی جماعت چھوڑی، اب عوام سب جان چکے ہیں کرپشن اور لوٹ مار کی سیاست اب نہیں چلے گی بہت جلد ایم کیوایم پاکستان کے سارے بڑے کرپٹ ملک سے بھاگنے والے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔