کیا ’’عارفہ‘‘ فلم بینوں کی توقعات پر پوری اتر سکے گی؟

رانا محمد امین اکبر  جمعرات 2 نومبر 2017
بے باک اور بولڈ مناظر کےلیے مشہور متھیرا اس فلم میں ایک عام لڑکی کا کردار نبھارہی ہیں اور پوری فلم میں وہ شلوار قمیض اور دوپٹہ اوڑھے دکھائی دیں گی۔ (تصاویر بشکریہ مصنف)

بے باک اور بولڈ مناظر کےلیے مشہور متھیرا اس فلم میں ایک عام لڑکی کا کردار نبھارہی ہیں اور پوری فلم میں وہ شلوار قمیض اور دوپٹہ اوڑھے دکھائی دیں گی۔ (تصاویر بشکریہ مصنف)

لالی ووڈ فلم انڈسٹری میں فلموں کی نمائش لگے بندھے اصولوں کے تحت ہوتی ہے۔ فلم کا ٹریلر جاری کرنے کے بعد کسی ایک چینل کے ساتھ میڈیا پارٹنر شپ کرکے فلم کی پروموشن کی جاتی ہے اور اس کے بعد فلم کو نمائش کےلئے پیش کردیا جاتا ہے۔ سال رواں میں جنوری سے اکتوبر تک سترہ کے قریب فلمیں ریلیز ہوچکی ہیں۔ ان میں دس سے زیادہ اردو فلمیں ایسی بھی ہیں جو کب ریلیز ہوئیں، کب سینیما سے اتر گئیں، پتا بھی نہیں چلا۔

جب پاکستانی فلم انڈسٹری کو 35 برس دینے والے مایہ ناز ڈائریکٹر سید نور کی چھ کروڑ کی لاگت سے تیار کردہ فلم ’’چین آئے نہ‘‘ کُل 16 لاکھ کا بزنس کرکے محض پانچ دن بعد سنیماؤں سے اتر جائے گی تو اندازہ لگا لیجیے کہ پاکستان کی ملٹی پلیکس سنیما آڈیئنس، فلموں کے معیار کے حوالے سے کتنی حساس ہوچکی ہے۔

ماہ دسمبر میں یوں تو بڑے بجٹ کی حامل فلمیں ’’رنگریزہ‘‘ اور ’’ارتھ ٹو‘‘ بھی ریلیز ہورہی ہیں جن کی لاگت بالترتیب 11 کروڑ اور 7 کروڑ روپے بتائی جاتی ہے مگر میں سوشل میڈیا کے معروف بلاگر اور صحافی علی سجاد شاہ کی آنے والی فلم ’’عارفہ‘‘ کا ذکر کرنا چاہوں گا۔ علی سجاد شاہ سماجی رابطے کی تمام ویب سائٹس پر خاصے معروف ہیں اور ’’ابوعلیحہ‘‘ کے نام سے اپنے بے لاگ تجزیوں اور فکاہیہ ون لائنرز کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔

عارفہ، ابوعلیحہ کی بطور مصنف و ہدایتکار پہلی فلم ہے۔ عارفہ کا بجٹ انتہائی کم ہے۔ پوری فلم محض ڈیڑھ کروڑ روپے کی لاگت سے تیار ہوئی ہے۔ آج کل ریلیز ہونے والی پاکستانی فلموں کا ہوشربا بجٹ دیکھیں تو ڈیڑھ کروڑ کچھ بھی نہیں۔ عارفہ رواں برس کی واحد فلم ہے جس میں اسٹار کاسٹ اور بہت بڑی پروڈکشن کے بجائے صرف فلم کے اسکرپٹ پر انحصار کیا گیا ہے۔ پرنٹ میڈیا میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں ابوعلیحہ کا کہنا تھا کہ اگر آپ کے پاس ایک مکمل مربوط کہانی اور اس کہانی کے کرداروں کو من و عن بخوبی نبھانے والے اداکار موجود ہیں تو آپ کو مہنگے اداکاروں اور بڑے سیٹ لگانے کی ضرورت نہیں۔

فلم عارفہ 1986 میں کراچی کے ایک سانحے سے ماخوذ فرضی کہانی ہے۔ فلم کی مرکزی کاسٹ میں تقی احمد، سکینہ خان، متھیرا، شارق محمود اور اکبر سبحانی شامل ہیں۔ فلم کی خاص بات اس کا فلم انڈسٹری کی روایات سے کلی طور پر باغی ہونا ہے۔

تقی احمد ایک خوبصورت ماڈل کے طور پر جانے جاتے ہیں مگر عارفہ میں وہ ایک سخت جان ’’لڑاکے‘‘ کا کردار نبھاتےدکھائی دے رہے ہیں جو اپنی محبوبہ کےلیے کسی سے بھی ٹکرانے سے گریز نہیں کرتا۔

بے باک اور بولڈ مناظر کےلیے مشہور متھیرا اس فلم میں ایک عام لڑکی کا کردار نبھارہی ہیں اور پوری فلم میں وہ شلوار قمیض اور دوپٹہ اوڑھے دکھائی دیں گی۔

عارفہ کا مرکزی کردار نبھانے والی سکینہ خان گلیمرس اداکارہ نہیں۔ اس بارے میں ابوعلیحہ کا کہنا تھا کہ انہیں عارفہ کے کردار کےلیے ایسی لڑکی درکار تھی جس کے نین نقش اور لہجے سے اس کے اورنگی ٹاؤن کی رہائشی ہونے کا گمان گزرے اور سکینہ خان، عارفہ کے کردار کےلیے بہترین انتخاب ثابت ہوئی ہیں۔

شارق محمود ایک عشرے سے ٹی وی انڈسٹری میں مزاحیہ کردار نبھاتے دکھائی دیئے ہیں۔ اس فلم میں وہ ایک سفاک اور بے رحم شخص کے روپ میں دکھائی دے رہے ہیں۔

فلم کے باقی چار مرکزی اداکاروں کا تعلق تھیٹر سے ہے اور انہیں ڈھائی سو آرٹسٹوں کے آڈیشنز کے بعد منتخب کیا گیا۔

عارفہ ایک ریوینج تھرلر فلم ہے۔ فلم کے ٹیزر اور ٹریلر ماہ نومبر میں ریلیز ہوں گے اور امید ہے کہ 29 دسمبر کو یہ فلم پاکستان میں سنیماؤں کی زینت بن جائے گی۔ سوشل میڈیا کے معروف بلاگر ہونے کا فائدہ ابوعلیحہ نے یوں اٹھایا ہے کہ بغیر ٹیزر اور ٹریلز ریلیز کئے ہی اس فلم کو بڑے بجٹ کی فلموں کے ساتھ لاکھڑا کیا ہے۔

فلم عارفہ میں عام فلم بینوں سے زیادہ فلم انڈسٹری کے ڈسٹری بیوٹرز و سنیما مالکان دلچسپی لے رہے ہیں کیونکہ اگر اتنے کم بجٹ کی حامل فلم صرف اپنے اسکرپٹ، مکالموں اور اداکاری کے باعث کامیاب ہوجاتی ہے تو یہ بڑے بجٹ کی فلمیں بنانے والوں کی اجارہ داری ختم کرنے اور بہت سے نئے فلم میکرز کو اچھوتے موضوعات پر فلمیں بنانے کی جانب راغب کرے گی۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔