اجازت نہ ملنے کے باوجود ایم کیوایم کا 5 نومبر کو جلسہ کرنے کا اعلان

ویب ڈیسک  بدھ 1 نومبر 2017
ایم کیوایم پاکستان کو جلسے کی اجازت نہ دینا ظلم ہے،فاروق ستار،فوٹوفائل

ایم کیوایم پاکستان کو جلسے کی اجازت نہ دینا ظلم ہے،فاروق ستار،فوٹوفائل

 کراچی: ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ مردم شماری میں سندھ کے ساتھ ناانصافیوں کے خلاف کراچی میں احتجاجی جلسے کی اجازت نہ دے کر  ہمارے ساتھ ایک اور ظلم کیا جارہا ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا ہے کہ مردم شماری کے نتائج کے خلاف احتجاج کرنا ہمارا سیاسی اور بنیادی حق ہے۔پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہ ملنے کے باوجود بھی 5نومبر کو کراچی میں جلسہ ہرصورت کریں گے۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ انتطامیہ نے بتایا کہ 5نومبر کو گرینڈ ڈیموکریٹوالائنس نے مزار قائد پر جلسے کی اجازت طلب کررکھی ہے جس کی وجہ سے بیک وقت دو جماعتوں کو  ایک ہی مقام پر جلسے کی اجازت نہیں مل سکتی جس پرایم کیوایم نے انتظامیہ سے تعاون کرتے ہوئے مقام تبدیل کرنے  پر آمادگی ظاہر کی اور مزار قائد سے ملحقہ شاہراہ قائدین پر جلسے کرنے پر فیصلہ کیا لیکن انتظامیہ نے یہاں بھی ہمیں جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی،ہمیں جلسہ کرنے سے روکنا ایک اور ظلم و زیادتی ہے۔انہوں نے کہا کہ  قانونی تقاضے پورے کرنے اور انتظامیہ سے مکمل تعاون کے باوجود اجازت نہ ملنے پربہرصورت  جلسہ کیا جائے گا اورمقام کا اعلان بعد بھی کیا جائے گا۔

ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ نا تو 22 اگست سے پہلے اور نا ہی 22 اگست 2016 کے بعد کوئی منی لانڈرنگ ہوئی اگر 22 اگست سے پہلے کوئی منی لانڈرنگ ہوئی ہے تو اس کا مجھے علم نہیں، وہ اس بات کی ضمانت دے رہے ہیں کہ 23 اگست کے بعد ایک پیسہ بھی لندن، یا دبئی نہیں گیا۔ خواجہ سہیل منصور، احمد علی اور ارشد وہرا بھی منی لانڈرنگ میں ملوث نہیں ان پر لگنے والا الزام بھی جھوٹاہے۔ ہمارا الطاف حسین یا لندن میں مقیم کسی شخص یا ملک میں ایم کیو ایم لندن کے لیے کام کرنے والے کسی فرد سے کوئی رابطہ نہیں۔

فاروق ستار نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہماری پنجہ آزمائی ہوتی رہتی ہے لیکن اگر معذرت کے ساتھ میڈیا کے کچھ اینکر بھی ایک فریق بن رہے ہیں۔ ہمارے آئینی اور قانونی ماہرین کا مشورہ ہے کہ ہم پر کسی بھی الزام کی تردید لازمی ہے کیونکہ یہ قانونی ضرورت ہے۔ ہم ان الزامات کی تردید کررہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔