پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ

ایڈیٹوریل  جمعرات 2 نومبر 2017
حکومت کے تمام تر غلط فیصلوں کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑتا ہے ۔ فوٹو؛ فائل

حکومت کے تمام تر غلط فیصلوں کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑتا ہے ۔ فوٹو؛ فائل

حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر رد و بدل کرتے ہوئے پانچ روپے انیس پیسہ فی لیٹر تک کا اضافہ کردیا ہے۔ یہ امر کسی سے پوشیدہ نہیں کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑھوتری کے ساتھ ہی عوام کو کس قدر مہنگائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کیونکہ حکومت کی جانب سے چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی صورت میں ٹرانسپورٹرز سے لے کر خوردہ فروش تک کرایوں اور قیمتوں میں من مانا اضافہ کردیتے ہیں، اور بہانہ پٹرولیم قیمتوں میں اضافہ کا کیا جاتا ہے جب کہ یہ امر بھی واضح ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اثر ٹرانسپورٹ اور ان عوامل پر لازمی پڑتا ہے جہاں پٹرولیم کا استعمال ہو لیکن غیرمتعلقہ اشیا کی قیمتوں میں اضافہ سمجھ سے بالاتر ہے نیز ملک میں یہ روایت بھی عام ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد بڑھائی گئی قیمتیں کبھی کم نہیں کی جاتیں یوں مہنگائی کا گراف بڑھتا جارہا ہے لیکن حکومت گرانفروشوں کے سدباب میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔

حکومت کے تمام تر غلط فیصلوں کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑتا ہے جو پہلے ہی حد درجہ مہنگائی اور ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ عوام کے بارہا احتجاج کے بعد بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں سالانہ یا ششماہی تبدیلیوں کا شیڈول مرتب نہیں کیا گیا جب کہ اس حقیقت سے بھی چشم پوشی نہیں برتی جا سکتی ہے سالانہ یا ششماہی میزان مرتب کرنے کے بعد نہ صرف پٹرولیم مصنوعات اور دیگر اشیائے صرف کی قیمتوں میں استحکام ہوگا بلکہ عوام بھی باسہولت طریقے سے اپنا ماہانہ بجٹ مرتب کرسکیں گے۔

اگر حالیہ اضافہ پر نظر کریں تو اوگرا کی جانب سے جاری کردہ نئی قیمتوں کے مطابق پٹرول کی قیمت میں 2 روپے 49 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے، مٹی کے تیل اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے 19 پیسے فی لیٹر، لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 3 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔ حکومت اور متعلقہ اداروں کو اب اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والا حالیہ اضافہ شتر بے مہار مہنگائی کا باعث نہ بنے خصوصاً ٹرانسپورٹرز کو اپنی من مانی سے روکنا ہوگا، نیز ملک کا بجٹ بنانے والوں کو صائب لائحہ عمل مرتب کرنے کی بھی ضرورت ہے، ہر ماہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل منفی نتائج کا باعث ہے، ایسے طرز عمل سے گریز کرتے ہوئے قیمتوں کا میزانیہ سالانہ یا ششماہی بنیاد پر مقرر کیا جائے۔ عوام کے وسیع تر مفاد میں فیصلے لیے جائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔