- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
- باریک سوئیوں سے بنی وائرس کش سطح تیار
- انسانوں نے جانوروں کو وائرس سے زیادہ متاثر کیا ہے، تحقیق
پرانی گاڑیاں، ڈالر میں ڈیوٹی کی شرط پرعمل روکنے کامطالبہ
کراچی: استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی ڈیوٹی ڈالر میں جمع کرانے کی شرط کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر پر بھرپوردباؤ پڑے گا جس سے مقامی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن نے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی ڈیوٹی ڈالر میں جمع کرانے کی شرط میں 31 دسمبر تک توسیع کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہاکہ اگرتجویز نہ مانی تو قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد کی سربراہی میں وفد نے 30اکتوبر کو وفاقی سیکریٹری تجارت سے ملاقات کی اور مذکورہ شرط کے اطلاق کے لیے جاری کردہ ایس آرو1067 پر عمل درآمد31دسمبر تک موخر کرنے کی تجویز پیش کی۔ ایچ ایم شہزاد نے بتایا کہ درآمدی ڈیوٹی ڈالر میں جمع کرانے کی شرط کی وجہ سے گاڑیوں کی درآمد بند ہونے کا خدشہ ہے جس سے حکومت کو بھی ریونیو کی مد میں نقصان کا سامنا ہوگا، اس شرط کا فوری اطلاق استعمال شدہ گاڑیوں کی مارکیٹ کے علاوہ ملک میں گاڑیوں کی طلب و رسد کے توازن کو بگاڑنے کا سبب بنے گا جس سے مقامی اسمبلرز کی اجارہ داری مزید مستحکم ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت 15 ہزار کے لگ بھگ گاڑیاں جاپان سے روانہ ہوچکی ہیں جو آئندہ 1 سے 2 ماہ کے دوران پاکستان پہنچ جائیں گی، ان گاڑیوں کی درآمدی ڈیوٹی کے لیے 20 سے 22 ارب روپے کا زرمبادلہ درکار ہے، پاکستان میں پہلے ہی ڈالر کی قلت کا سامنا ہے اور روپے کی قدر گررہی ہے، گاڑیوں کی درآمد کے لیے اوپن مارکیٹ سے کروڑوں ڈالر کی ضرورت ہوگی، ایسی صورت میں ڈالر کی قیمت کو پر لگ جائیں گے اور صورتحال حکومت کے کنٹرول سے نکل جائیگی۔
ایچ ایم شہزاد نے کہا کہ اگر آج ڈیلرز درآمدی گاڑیوں کی ڈیوٹی ڈالر میں جمع کرنے کے لیے تیار بھی ہوجائیں تو نیشنل بینک اور کسٹمز کے پاس اب تک کوئی میکنزم وضع نہیں کیا گیا جس سے درآمدی گاڑیوں کی کلیئرنس معطل ہوجائے گی، اس لیے ضروری ہے کہ اس شرط پر عمل درآمد 2ماہ کے لیے موخر کیا جائے اور اس دوران حکومتی ماہرین، مرکزی بینک، کسٹمز، نیشنل بینک، وزارت خزانہ اور ڈیلرز کے نمائندوں پر مشتمل ورکنگ کمیٹی تشکیل دی جائے جو مشاورت کے ذریعے ڈیوٹی ڈالر میں ادا کرنے کے لیے میکنزم وضع کرسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔