بائیکیا کا صارفین کیلئے 50 فیصد تک زبردست رعایت کا اعلان

 جمعـء 3 نومبر 2017
BYKEA
Publishing Partner
کراچی اور راولپنڈی میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنے کے بعد لاہور میں بھی بائیکیا کی سروس کا آغاز کردیا گیا۔

کراچی اور راولپنڈی میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنے کے بعد لاہور میں بھی بائیکیا کی سروس کا آغاز کردیا گیا۔

دسمبر 2016 سے آغاز کرنے والی منفرد سروس ’’بائیکیا‘‘ (Bykea) کی ایپ آج پاکستان بھر میں تقریباً 5 لاکھ اینڈروئیڈ فونز پر انسٹال ہے جبکہ اسے استعمال کرنے والوں کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے۔ خوشی کے اس موقعے پر بائیکیا اگلے دو ہفتے تک اپنے صارفین کو 50 فیصد کی زبردست رعایت فراہم کرے گی جس کےلیے ایپ کے ذریعے پرومو بھی جاری کیا جاچکا ہے۔

اگر آپ اس بارے میں نہیں جانتے تو بتاتے چلیں کہ ’’بائیکیا‘‘ (Bykea) کا مقصد موٹرسائیکل سواری کی کم خرچ، تیز رفتار اور مؤثر سہولت فراہم کرنا ہے؛ ایک ایسی سہولت جو آج پاکستان میں متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے ہر فرد کی اہم ضرورت ہے۔ بسوں اور ویگنوں کی حالتِ زار آپ کے سامنے ہے، رکشہ اور ٹیکسی کے کرائے آسمان سے باتیں کررہے ہیں جبکہ کار سواری کی جدید سہولیات بھی متوسط اور نچلے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستانی کی پہنچ سے دور ہیں۔ یہی وہ پہلو تھا جو گزشتہ سال ’’بائیکیا‘‘ (Bykea) کی تخلیق کا باعث بنا۔

اعداد و شمار کی بات کریں تو اس وقت پاکستان میں رجسٹرڈ موٹر سائیکلوں کی تعداد 1 کروڑ 70 لاکھ ہے جبکہ 4 کروڑ سے زائد اسمارٹ فونز پاکستان میں استعمال کیے جارہے ہیں جن کی اکثریت اینڈروئیڈ آپریٹنگ سسٹم سے استفادہ کرتی ہے۔ یہی وہ باتیں تھیں جنہیں مدنظر رکھتے ہوئے بائیکیا کے بانی منیب مایر کو ایک بالکل نئی، بالکل منفرد اور سب سے مختلف سروس شروع کرنے کا خیال آیا۔ یہ خیال ایک ایسی سروس کا تھا جو ایک طرف موٹرسائیکل اور اسمارٹ فون رکھنے والے افراد کو روزگار فراہم کرے جبکہ دوسری جانب متوسط طبقے کےلیے سفر کی کم خرچ سہولت کا باعث بنے۔ ’’بائیکیا‘‘ کا نقطہ آغاز یہی سوچ تھی۔

منیب مایر اس سے پہلے دراز ڈاٹ پی کے (daraz.pk) کے شریک بانی اور سی ای او کی حیثیت سے چار سال گزار چکے تھے جبکہ وہ برلن میں واقع ’’راکٹ انٹرنیٹ‘‘ نامی ای کامرس کمپنی کے قیام میں بھی مرکزی کردار ادا کرچکے تھے۔ ان کے سامنے انڈونیشیا اور ویت نام میں موٹر سائیکل سروسز کی کامیابی تھی جبکہ وہ اعلیٰ طبقے کی خواتین میں آمدورفت کے مسائل حل کرنے میں اوبر کے کردار سے بھی بخوبی واقف تھے۔ منیب یہ بھی جانتے تھے کہ پاکستان میں متوسط اور نچلے متوسط طبقے کے لوگوں کی صرف 10 فیصد تعداد ہی آسانی سے انگریزی پڑھ اور لکھ سکتی ہے جبکہ پاکستانیوں کی بھاری اکثریت اردو یا دیگر مقامی زبانوں کے استعمال میں سہولت محسوس کرتی ہے۔ یہ پاکستانی عوام کا وہ طبقہ ہے جو اپنے روزمرہ اخراجات میں کفایت شعاری کو سب سے زیادہ ترجیح دیتا ہے۔

یہ اور ان جیسے کئی دوسرے سماجی، معاشرتی اور معاشی پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے منیب مایر نے ایک ایسی کمپنی قائم کرنے کی تیاری شروع کردی جو متوسط اور نچلے متوسط طبقے کو موٹرسائیکل سواری کی کم خرچ اور قابلِ بھروسہ خدمات فراہم کرسکے۔ اسی سوچ کے ساتھ دسمبر 2016 میں ’’بائیکیا‘‘ (Bykea) کے نام سے ایک نئے اسٹارٹ اپ کا جنم ہوا جس نے پاکستان میں ’’بائیک رائیڈنگ‘‘ کے تصور کو ایک نیا مفہوم عطا کیا۔ ’’بائیکیا‘‘ (Bykea) سے عام موٹرسائیکل مالکان کےلیے روزگار اور آمدن کے نئے مواقع پیدا ہوئے جبکہ متوسط طبقے کے لوگوں کو سواری کی ایک کم خرچ اور تیز رفتار سہولت حاصل ہوئی… ایک ایسی سہولت جس کے بارے میں پہلے یہاں سوچا بھی نہیں گیا تھا۔

اس ایک سالہ سفر کے دوران ’’بائیکیا‘‘ (Bykea) نے صرف مقبولیت ہی کی منزلیں طے نہیں کیں بلکہ یہ مسلسل خوب سے خوب تر کی طرف گامزن بھی رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ’’بائیکیا‘‘ (Bykea) کی ایپ سے نہ صرف آپ موٹرسائیکل سواری کی سہولت حاصل کرسکتے ہیں بلکہ اسی ایپ کے ذریعے پارسل بھی بھجوا سکتے ہیں، ٹکٹ بک کرواسکتے ہیں، گھر کا سودا سلف تک منگوا سکتے ہیں۔

’’بائیکیا‘‘ (Bykea) کی کامیابی کا راز قابلِ اعتماد موٹرسائیکل مالکان کو اس کام میں شریک کرنا ہے جس کےلیے پہلے مرحلے پر ان کی اسکریننگ کی جاتی ہے جس کے بعد انہیں ’’بائیکیا‘‘ (Bykea) کا حصہ بنایا جاتا ہے۔ منیب سایر کے بقول، ’’ہم حقیقی ضرورت پوری کررہے ہیں، شہر میں ہر جگہ پہنچ رہے ہیں اور 10 کلومیٹر اوسط کے ساتھ مؤثر اور کفایت شعار سہولت فراہم کررہے ہیں۔‘‘ یہ بات بھی اہم ہے کہ ’’بائیکیا‘‘ (Bykea) کی ہر بکنگ انشورڈ ہوتی ہے، چاہے وہ سوار کےلیے ہو پھر بھیجے گئے پارسل کےلیے۔

کراچی اور راولپنڈی میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنے کے بعد اب یہ سروس لاہور میں بھی اسی عزم اور ولولے کے ساتھ شروع کی جاچکی ہے۔ اگرچہ لاہور میں میٹرو بس سروس بہت فعال ہے لیکن پھر بھی ’’بائیکیا‘‘ (Bykea) کے صارفین میٹرو بس اڈے سے گھر اور کام تک پہنچنے کےلیے بھی اس سروس کا استعمال کررہے ہیں۔

اس وقت ’’بائیکیا‘‘ (Bykea) سے رجسٹرڈ پارٹ ٹائم ڈرائیوروں کی کم از کم تعداد 7,000 ہے جبکہ کل وقتی بنیادوں پر ڈرائیوروں (رائیڈر) کی بڑی تعداد ’’بائیکیا‘‘ (Bykea) سے وابستہ ہے، یعنی یہ سروس ان کےلیے کل وقتی روزگار کا درجہ رکھتی ہے۔ صارفین کے نقطہ نگاہ سے دیکھا جائے تو پتا چلے گا کہ ’’گوگل پلے اسٹور‘‘ پر بھی، جہاں ’’بائیکیا‘‘ (Bykea) کی ایپ موجود ہے، 7700 سے صارفین نے اسے 5 میں سے 4.4 کی ریٹنگ دی ہوئی ہے جو ایک پاکستانی ایپ کےلیے بڑے فخر کی بات ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔