انضمام نے تین ذمہ داریوں کا ’’انضمام‘‘ کر لیا

اسپورٹس رپورٹر  ہفتہ 4 نومبر 2017
قومی کرکٹ ٹیموں کے کھلاڑیوں کی سلیکشن کُل وقتی ذمہ داری ہے، سابق کپتان کیلیے توجہ منتشر کرنے والا کوئی کام کرنا مناسب نہیں ہوگا،محسن خان
 فوٹو: فائل

قومی کرکٹ ٹیموں کے کھلاڑیوں کی سلیکشن کُل وقتی ذمہ داری ہے، سابق کپتان کیلیے توجہ منتشر کرنے والا کوئی کام کرنا مناسب نہیں ہوگا،محسن خان فوٹو: فائل

 لاہور: سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق نے تین ذمہ داریوں کا’’انضمام‘‘ کر لیا،چیف سلیکٹر کو پی سی بی نے پی ایس ایل ٹیم لاہور قلندرز کا مینٹور اور ٹی 10 لیگ ٹیم کا شریک مالک بننے کی اجازت دیکر مفادات کے ٹکراؤ کا نیا راستہ کھول دیا،سابق کپتان اتوار کو فرنچائز کی تقریب میں شریک ہوںگے،قومی ذمہ داریوں سے ہٹ کر وابستگیوں کے دوران بورڈ سے ملنے والی تنخواہ میں سے کٹوتی کرانا ہوگی۔

اس حوالے سے سابق ٹیسٹ کرکٹر محسن حسن خان کا کہنا ہے کہ کسی بورڈ عہدیدار کو اصل کام سے ہٹ کر دیگر کرکٹ مصروفیات کی قطعی اجازت نہیں ہونا چاہیے، قومی ٹیموں کیلیے کھلاڑیوں کی سلیکشن کُل وقتی ذمہ داری ہے، توجہ منتشر کرنے والا کوئی کام کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق چیف سلیکٹرانضمام الحق کی طرف سے یوای ای میں 21سے 24دسمبر تک ہونے والی ٹی 10 لیگ کی فرنچائز خریدنے کے حوالے سے اطلاعات سامنے آئیں تو انھوں نے تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھائی خریدار ہیں،بعد ازاں سابق کپتان نے پی سی بی سے اجازت لینے کیلیے کوششیں بھی شروع کردیں،جمعرات کو انضمام الحق چیئرمین بورڈ نجم سیٹھی نے ملے اور اجازت دینے کی درخواست کردی۔

ذرائع کے مطابق انھوں نے بتایا کہ پی ایس ایل کی لاہور قلندرز فرنچائز بھی بطور مینٹور ان کی خدمات حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، وہ اپنے کزن کے ساتھ مل کر ایک ٹیم بھی خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، ذرائع کے مطابق پی سی بی نے انضمام کو دونوں پروجیکٹس کیلیے مشروط اجازت دیدی تاہم نجم سیٹھی نے انھیں بتایا کہ لاہور قلندرز کیلیے بطورمینٹور کام کرنے کے دوران انھیں پی سی بی کی جانب سے ملنے والی تنخواہ کی ادائیگی نہیں ہوگی،اسی طرح وہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مینٹور ویوین رچرڈز کی طرح پلیئرز ڈرافٹ میں فرنچائز کے دیگر عہدیداروں کے ساتھ بیٹھ کر کھلاڑی منتخب نہیں کرسکیں گے۔انضمام الحق کے ساتھ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کوچ مشتاق احمد کو بھی ٹی ٹین لیگ سے وابستہ ہونے کی اجازت دیدی گئی ہے۔

کام کے دوران انھیں بھی پی سی بی کی طرف سے تنخواہ نہیں ملے گی۔ذرائع کے مطابق پی سی بی پہلے مرحلے پر انضمام الحق کو اجازت دینے کے حق میں نہیں تھا لیکن سابق کپتان مستقبل کیلیے انتہائی پُرکشش سمجھے والی ٹی ٹین لیگ کا حصہ بننے کیلیے بے تاب تھے،اس لیے ان کو مشروط اجازت دیدی گئی، اگر قومی ٹیم کیلیے ان کی خدمات کی ضرورت ہوئی تو وہ ان ایونٹس کو چھوڑ کر اپنی اصل ذمہ داریاں نبھانے کیلیے دستیاب ہونگے، سابق کپتان اتوار کو لاہور قلندرزکی تقریب میں سابق فاسٹ بولر شعیب اخترکے ہمراہ ہونگے، یاد رہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر پی ایس ایل فرنچائز کراچی کنگز کیلیے بھی کام کرتے ہیں۔

اس صورتحال میں انضمام الحق کو بھی اجازت دینے کیلیے جواز موجود تھا،غیر ملکی کوچ نے پی سی بی کو پہلے ہی بتا دیا تھا کہ وہ فرنچائز کیلیے کام جاری رکھیں گے۔دوسری جانب قومی ٹیم کا چیف سلیکٹر ہونے کے باوجود انضمام الحق کی نجی لیگز سے وابستگی پر انگلیاں اٹھنے لگی ہیں۔سابق ٹیسٹ کرکٹر محسن حسن خان نے کہاکہ میری اطلاعات کے مطابق ان کے بھائی کی ٹیم ٹی ٹین لیگ کا حصہ ہوگی، مینٹور ہونا قدرے مختلف بات ہے لیکن پی سی بی کے ساتھ وابستہ کسی عہدیدار کو بھی اصل کام سے ہٹ کر دیگر کرکٹ مصروفیات کی قطعی اجازت نہیں ہونا چاہیے،انھوں نے کہا کہ قومی ٹیموں کیلیے کرکٹرز کی سلیکشن ایک کُل وقتی کام ہے،صرف 25کھلاڑیوں میں 15رکنی اسکواڈ کا انتخاب کرنے کے بجائے متبادل ٹیلنٹ اور مستقبل کیلیے کھیپ بھی تیار کرنا ہوتی ہے، توجہ منتشر کرنے والا کوئی کام نہیں ہونا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ میں بطور کوچ کام کررہا تھا تو اس وقت کے چیئرمین پی سی بی اعجاز بٹ نے کہا کہ چیف سلیکٹر کی ذمہ داریاں بھی سنبھال لو، میرا جواب تھا کہ دبئی میں اہم ترین سیریز ہیں،دہری ذمہ داریاں اٹھاؤں گا تو کسی ایک کے ساتھ نااصافی ہوجائے گی، میرا یہ فیصلہ درست ثابت ہوا، بطور کوچ تمام کرکٹرز کو ساتھ لے کر چلا، ٹیم اسپرٹ کیلیے کام کیا، کھلاڑیوں نے اپنی کارکردگی سے پاکستان کا نام سربلند کرنے کے ساتھ میری لاج بھی رکھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔