امام الحق کی ڈیبیو سینچری اور فٹنس مسائل

محمد اکمل  اتوار 5 نومبر 2017
پہلے ون ڈے انٹرنیشنل میچ میں سینچری بنانے کے باوجود امام الحق کو فٹنس کے حوالے سے کئی مسائل کا سامنا ہے۔ (فوٹو: فائل)

پہلے ون ڈے انٹرنیشنل میچ میں سینچری بنانے کے باوجود امام الحق کو فٹنس کے حوالے سے کئی مسائل کا سامنا ہے۔ (فوٹو: فائل)

باصلاحیت امام الحق نے کیریئر کے پہلے ون ڈے میچ میں شاندار سینچری بناکر اپنے چچا انضمام الحق کا انتخاب درست ثابت کردیا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق مایہ ناز بیٹسمین اور موجودہ چیف سلیکٹر انضمام الحق کے بھتیجے امام الحق نے ابوظہبی میں سری لنکا کے خلاف کھیلا جانے والا تیسرا اور اپنے کیریئر کا پہلا ون ڈے ڈیبیو کیا۔ یہ ڈیبیو اس لئے بھی یادگار رہے گا کہ امام الحق کے انتخاب پر چیف سلیکٹر انضمام الحق کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا کہ اپنے بھتیجے کو دیگر باصلاحیت کھلاڑیوں پر فوقیت دینا اور بغیر کسی مشاورت کے قومی اسکواڈ کا حصہ بنا دینا۔

سری لنکا کے خلاف کھیلے جانے والی حالیہ ون ڈے سیریز میں قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے چیف سلیکٹر انضمام الحق کے بھتیجے امام الحق کو نظر انداز کرتے ہوئے اوپننگ چارج بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے فخر زمان اور دائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے احمد شہزاد کے حوالے کرکے بھر پور اعتماد ظاہر کیا۔ مگر احمد شہزاد سری لنکا کے خلاف پہلے دو میچوں میں کپتان کی امیدوں پر پورے نہ اترسکے۔ اس طرح احمد شہزاد کی مسلسل خراب پرفارمنس کی بدولت نوجوان کرکٹر امام الحق قومی ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے۔

بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے نوجوان اوپنر امام الحق نے سری لنکا کے خلاف ڈیبیو میچ میں شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 124 گیندوں پر دو چھکوں اور چوکوں کی مدد سے زبردست سینچری اسکور کرکے اپنی سلیکشن درست ثابت کی اور اپنے کیریئر کی پہلی اننگز کو شاندار سینچری سے سجانے کے بعد وہ رب کے حضور سر بہ سجود ہوگئے۔ اس طرح امام الحق نے ڈیبیو میچ میں سینچری بنانے والے دوسرے پاکستانی بلے باز ہونے کا اعزاز اپنے نام کیا۔

اس سے پہلے سلیم الہی نے 1995 میں سری لنکا کے خلاف ہی یہ اعزاز اپنے نام کیا تھا۔ اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ امام الحق کا پہلے میچ میں سینچری بنانا ایک بڑا اعزاز اور فخر کی بات ہے مگر جہاں تک بات ان کے فٹنس لیول کی ہے تو ان کا فٹنس لیول کئی سوالات اٹھارہا ہے جو ان کےلیے تشویش کا باعث بنا۔ بیٹنگ کے دوران امام الحق فٹنس کے خلاف خاصی جدوجہد کا سامنا کرتے نظر آئے اور اس بات کا اظہار انہوں نے مین آف دی میچ ایوارڈ لینے کے بعد کمنٹیٹر رمیز راجہ سے گفتگو میں واضح طور پر کیا جبکہ دوسری جانب پی سی بی حکام اور ہیڈ کوچ مکی آرتھر کی جانب سے پلیئرز کی بھرپور فٹنس کا دعوی کیا جارہا ہو تو پلیئر کی جانب سے تھکاوٹ کا اعتراف کئی سوالات اٹھاتا نظر آرہا ہے۔ اس کی ایک اور مثال ہمیں سری لنکا کے خلاف حالیہ ٹیسٹ سیریز میں وہاب ریاض کی شکل میں بھی نظر آئی۔ بات یہیں ختم نہیں ہوئی بلکہ چیمپینز ٹرافی 2017 میں بھی عمر اکمل کی فٹنس کے حوالے سے کئی سوالات اٹھے جو میڈیا اور اخبارات کی زینت بنے۔

اس طرح کے غیر معمولی واقعات سے بچنے اور ینگ ٹیلنٹ کو ضائع ہونے سے بچانے کےلیے مینجمنٹ اور کوچ کو مل کر بہت کام کرنا ہوگا۔ جہاں امام الحق نے پہلے میچ میں سینچری بنا کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوالیا وہیں دوسری جانب انہوں نے سیلفی بوائے احمد شہزاد کےلیے خطرے کی گھنٹی بجادی جو گزشتہ دو تین سیریز سے آؤٹ آف فارم چلے آرہے ہیں۔ اگر ٹیسٹ کرکٹ میں موقع ملنے پر امام الحق نے اپنی باصلاحیت بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے کوئی کارنامہ انجام دے دیا تو شان مسعود اور سمیع اسلم جیسے موجودہ اوپنرز کا ٹیم میں جگہ بنانا مشکل ہوجائے گا۔ باصلاحیت امام الحق کو بیٹنگ میں مہارت کے ساتھ ساتھ فٹنس پر بھی خاص توجہ دینا ہوگی۔

2.5 اور 1.7 کی کمزور بصارت کے ساتھ فٹنس لیول بڑھانے کےلیے امام الحق کے پاس وقت کم ہے اور مقابلہ سخت۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔