ایس ایم ایس کی موت

 منگل 7 نومبر 2017
روزانہ 23 ارب ایس ایم ایس کے مقابلے میں 35 ارب واٹس ایپ اور 25 ارب فیس بک میسنجر پیغامات لوگ ارسال کرتے ہیں۔ فوٹو : فائل

روزانہ 23 ارب ایس ایم ایس کے مقابلے میں 35 ارب واٹس ایپ اور 25 ارب فیس بک میسنجر پیغامات لوگ ارسال کرتے ہیں۔ فوٹو : فائل

آپ مانیں یا نہ مانیں مگر یہ سچ ہے کہ رفتہ رفتہ دنیا میں مقبول ترین باہمی رابطے کا ذریعہ سمجھے جانے والا ایس ایم ایس دم توڑتا جارہا ہے۔ اس کی جگہ واٹس ایپ اور فیس بک میسنجر نے لینا شروع کردی ہے۔

جی ہاں اس وقت اگر روزانہ 23 ارب ایس ایم ایس دنیا بھر میں بھیجے جاتے ہیں تو اس کے مقابلے میں 35 ارب واٹس ایپ اور 25 ارب فیس بک میسنجر پیغامات لوگ ارسال کرتے ہیں۔اس بات کا انکشاف گزشتہ دنوں فیس بک کی سالانہ ایف ایٹ کانفرنس کے دوران کیا گیا ۔

اس کا مطلب ہے کہ دونوں پلیٹ فارمز (واٹس ایپ اور فیس بک میسنجر)سے دنیا بھر میں لوگ روزانہ 60 ارب پیغامات بھیج رہے ہیں جبکہ موبائل فون کے مختصر پیغامات اس دوڑ میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔فیس بک میسنجر بہت تیزی سے مقبولیت کے زینے چڑھ رہا ہے اور فیس بک کا سب سے تیزی سے فروغ پاتا پلیٹ فارم بن چکا۔ایک ارب واٹس ایپ صارفین اور 90 کروڑ فیس بک میسنجر کے صارفین کے ساتھ فیس بک مختصر پیغامات کی دنیا میں دیگر کمپنیوں سے بہت آگے ہے۔

وائی فائی، فورجی اور انٹرنیٹ سے منسلک میسجنگ ایپس کے فروغ کے باعث ایس ایم ایس پیغامات کی موت بتدریج ہونے لگی ہے۔درحقیقت ایس ایم ایس کرنا کچھ موبائل فون کمپنیوں پر مہنگا پڑتا ہے۔ جبکہ موبائل سگنل کی بھی ضرورت ہوتی ہے اور سب سے اہم بات یہ کہ اس میں گروپ چیٹس اور فائل شیئرنگ جیسے ایڈوانس فیچرز شامل نہیں۔

ٹیکسٹ میسج کے زوال کے ساتھ دوسری جانب میسجنگ ایپس میں نت نئے فیچرز کا اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ وہ ہر ممکن طریقے سے اپنے آپ کو ایس ایم ایس کا متبادل ثابت کرنا چاہتی ہیں۔فیس بک اور مائیکروسافٹ نے میسنجر اور اسکائپ میں چیٹ بوٹس بھی متعارف کرادیئے ہیں تاکہ انہیں نہ صرف ایس ایم ایس بلکہ دیگر تمام ایپس کا متبادل بنادیں۔اسی طرح گوگل نے حال ہی میں مختلف موبائل فون کمپنیوں کے اشتراک سے ایس ایم ایس کے متبادل کے طور پر رچ کمیونیکشن سروسز متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے جسے رواں سال یا آئندہ سال تک صارفین کو پیش کردیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔