ملک میں قبل از وقت انتخابات کے سوا کچھ نظر نہیں آرہا، عمران خان

ویب ڈیسک  جمعرات 9 نومبر 2017

چترال: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ جب کسی کا مینڈیٹ مشکوک ہوجاتا ہے تو قبل از وقت انتخابات کرائے جاتے ہیں اور اس وقت پاکستان جہاں کھڑا ہے وہاں قبل از وقت انتخابات کے سوا کچھ نظر نہیں آرہا۔

چترال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ بستر پر پڑے ہیں، ان پر منی لانڈرنگ، کرپشن کے کیسز ہیں اور نہ ہی وہ ملک میں ہیں جب کہ ملک کی معیشیت کا حال دیکھ لیں، وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ کے پاس سے اقامہ نکلا ہے، یہ منی لانڈرنگ کا طریقہ ہے، ان حالات میں قوم کے لیے صرف ایک ہی چیز بہتر ہے اور وہ ہے قبل از وقت انتخابات۔

عمران خان کاکہنا تھا کہ کوئی احمق ہی کہہ رہا ہے کہ قبل از وقت انتخابات جمہوریت کے خلاف ہے، جب کسی کا مینڈیٹ مشکوک ہوجاتا ہے تو قبل از وقت انتخابات کرائے جاتے ہیں، اس وقت پاکستان جہاں کھڑا ہے وہاں قبل از وقت انتخابات کے علاوہ مجھے کچھ نظر نہیں آرہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں جب کہ اسٹاک مارکیٹ نیچے آرہی ہے، ہم وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک کو فوراً قبل از وقت انتخابات کی طرف لے جایا جائے۔

عمران خان نے کہا کہ نیب کے پہلے چیرمین کو آصف زرداری اور نواز شریف نے مل کر لگایا تھا تاکہ اپنے ساتھیوں اور خود کو بچاسکیں، سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں سامنے آگیا کہ انہوں نے سارے اداروں پر اپنے لوگوں کو بٹھایا ہوا تھا جن کا کام ان کو بچانا تھا، پچھلے چیرمین نیب کے خلاف کارروائی کرکے عبرت ناک سزا دینی چاہیے۔

چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ پہلے افغانستان میں امریکی فوج تھی اور ڈرون حملے ہوتے تھے جس کے باعث ہمارے قبائلی علاقوں میں انتشار تھا لیکن جب سے امریکی فوجیں گئی ہیں تو امریکا کی جنگ میں پاکستان کی شرکت سے جو ردعمل آرہا تھا وہ ختم ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھارت افغانستان کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کرارہا ہے، یہ نریندر مودی کا پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کا منصوبہ ہے اور اس کو ناکام بنانے کے لیے پوری قوم کو فوج کے ساتھ متحد ہونا پڑے گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں ملک بھر کی پولیس فورس کو خیبر پختونخوا کی پولیس کی طرح بنانا پڑے گا کیونکہ صوبے میں 70 فیصد دہشت گردی کو ختم کیا ہے، اگرہم پولیس کو مضبوط کریں تو دہشت گردی کے خلاف جنگ ہم بہتر طریقے سے لڑ سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔