- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
ممتاز دانشور محمد ابراہیم جویو کی رحلت
ادب و دانش کی دنیا کے قیمتی موتی ایک ایک کرکے ہم سے بچھڑتے جارہے ہیں۔ جمعرات کو سندھ کے ماہر تعلیم اور اکیڈمی آف لیٹرز کے ایوارڈ یافتہ سینئر دانشور محمد ابراہیم جویو 102 برس کی عمر میں علالت کے باعث انتقال کرگئے۔ ابراہیم جویو کی رحلت ایک عظیم نقصان ہے، انھیں عالمی صورتحال، سوشلزم، مذہب، سیاست اور تعلیم سمیت کئی شعبہ جات میں عبور حاصل تھا۔ انھیں ایک صدی کی آواز بھی کہا جاتا تھا۔
ابراہیم جویو سندھ کے ضلع دادو کے تعلقہ کوٹری کے ایک چھوٹے سے گاؤں ’آباد‘ میں انتہائی غریب خاندان میں 13 اگست 1915کو پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم انھوں نے گاؤں میں ہی حاصل کی۔ اس کے بعد وہ ضلع دادو کے چھوٹے شہر ’سن‘ کے ایک اسکول میں داخل ہوئے، جہاں سے انھوں نے مزید تین درجے تعلیم کی۔ ابراہیم جویو نے 1946 میں ’’سندھ بچاؤ، برصغیر بچاؤ‘‘ نامی کتاب انگریزی میں لکھی تھی، جس کی پاداش میں انھیں ملازمت سے برطرف کردیا گیا تھا۔
اس کتاب کو ان کی سب سے زیادہ مقبول کتاب سمجھا جاتا ہے، کیونکہ اس کتاب میں انھوں نے نہ صرف سندھ کا روشن خیال چہرہ پیش کیا، بلکہ انھوں نے قیام پاکستان سے قبل برصغیر کی سیاست کے نتیجے میں سندھ کو پہنچنے والے نقصان کا نقشہ بھی کھینچا۔ ابراہیم جویو نے فرانسیسی انقلاب، ترقی پسند ادب، تاریخ، فلسفہ، سیاست، ادب، انسانی حقوق اور سماجی مسائل پر تقریباً پچاس کتابیں لکھیں اور ترجمہ کیں، جب کہ 100 کے قریب مقالات بھی تحریر کیے۔ محمد ابراہیم جویو سندھ کے لیے ایک علمی سرمایہ تھے، ایسے انسان اقوام میں صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں، ابراہیم جویو نے سندھ میں ترقی پسند ادب کو روشناس کرایا، وہ ایک عظیم دانشور تھے جن کے انتقال سے سندھ کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔ ابراہیم جویو کو اپنی تاریخ بدل دینے والے شخص کے طور پر یاد رکھا جائے گا، کیوں کہ انھوں نے 102 سال میں وہ اعزاز حاصل کیا جو زیادہ تر زندہ انسانوں کو اپنی زندگی میں نہیں ملتا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔