پولیس کو سیاسی دباؤ سے آزاد ہونا چاہیے، آئی جی سندھ

ایکسپریس نیوز  اتوار 12 نومبر 2017
امن فوج، رینجرز اور پولیس کی قربانیوں کا مرہون منت ہے، آئی جی سندھ۔ فوٹو : فائل

امن فوج، رینجرز اور پولیس کی قربانیوں کا مرہون منت ہے، آئی جی سندھ۔ فوٹو : فائل

ٹنڈو محمد خان: آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ پولیس کو بھی جوابدہ ہونا چاہیے اور کسی بھی سیاسی دباؤ میں آئے بغیرعوام کی خدمت کرنی چاہیے۔ 

گزشتہ روز کریم آباد کالونی ٹنڈو محمد خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ قیام امن کے لیے فوج، رینجرز اور پولیس نے بڑی قربانیاں دی ہیں جس کے لیے وہ آئندہ بھی دریغ نہیں کریں گے۔ قانون سازی اسمبلیوں کا کام ہے، پولیس کو بھی جوابدہ ہونا چاہیے اور کسی بھی سیاسی دباؤ میں آئے بغیرعوام کی خدمت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس ایکٹ میں ترامیم کے لیے اپنی تجاویز پر مبنی ڈرافٹ حکومت کو بھیج دیا ہے۔

آئی جی سندھ نے بتایا کہ ٹنڈو محمد خان میں پولیس لائن کے قیام کی سفارشات بھی حکومت کو بھیجی ہیں جس کے لیے حیدرآباد روڈ پر زمین بھی موجود ہے۔ پولیس لائن بننے سے نہ  صرف علاقے میں ترقی کے دروازے کھلیں گے، بلکہ ضلع کے داخلی اور خارجی راستے اور بائی پاس بھی محفوظ ہو جائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ٹنڈو محمد خان میں زہریلی شراب پینے سے ہلاکتوں کے تمام ملزمان کو چالان کر دیا گیا تھا۔ دریں اثنا انہوں نے کریم آباد کالونی میں غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے اپنے والد عزیز علی خواجہ کے نام سے منسوب اسکول کا افتتاح بھی کیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے  آئی جی کا کہنا تھا کہ پسماندہ علاقے میں بہترین تعلیمی معیار کے اسکول کا قیام ان کا خواب تھا جو آج پورا ہوگیا ہے۔ اسکول کے قیام سے پولیس اہلکاروں اور علاقے کے غریب بچوں کو مفت تعلیم کی سہولت مل گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کوٹہ سسٹم زیادہ دیر نہیں چل سکتا۔ آگے مقابلے کا دور ہے اور بچے معیاری تعلیم حاصل کیے بغیر مقابلہ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے خاندان کے تعلیمی مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے لڑکیوں کی تعلیم  یقینی بنائیں۔

تقریب سے یونائیٹڈ انرجی پاکستان کے صدر الدین اور دی سٹیزن فاؤنڈیشن کے ریجنل منیجر بریگیڈیئر (ر) کمال خان نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر ڈی آئی جی حیدرآباد جاوید عالم اوڈھو، ایس ایس پی نسیم آراء پنہور، ڈاکٹر اعظم خواجہ، ڈی ایس پی خالد رستمانی  اور دیگر بھی موجود تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔