کاسمیٹکس کمپنی کی ٹیکس چوری، نیب تحقیقات کا دائرہ وسیع

ارشاد انصاری  اتوار 12 نومبر 2017
کمپنی نے 4ارب کی سیل چھپائی، ٹیکس، جرمانہ کی مدمیں4ارب رقم بنتی ہے۔ فوٹو: فائل

کمپنی نے 4ارب کی سیل چھپائی، ٹیکس، جرمانہ کی مدمیں4ارب رقم بنتی ہے۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: قومی احتساب بیورو نے ایف بی آرکے ماتحت ادارے کے افسران کی جانب سے کاسمیٹکس کمپنی کی اربوں روپے کی ٹیکس چوری کا معاملہ دس کروڑ روپے میں نمٹانے کی تحقیقات کا دائرہ بڑھا دیا ہے۔

نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے اربوں روپے کا معاملہ چندکروڑ روپے میں نمٹانے کی زبانی ہدایات دینے والی چیف کمشنر ان لینڈ ریونیومحبوبہ رزاق کا بیان ریکارڈ کرلیا۔ ذرائع نے بتایا کہ محبوبہ رزاق نے کیس سے متعلق تمام ریکارڈ فراہم کردیا ہے،چیف کمشنر آر ٹی او راولپنڈی نے نیب تحقیقاتی ٹیم کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، نیب نے حاصل کردہ ریکارڈکی بنیاد پر تحقیقات کا دائرہ بڑھادیا ہے۔

راولپنڈی میں واقع جمیل نامی شخص کی کمپنی کری ایٹوکاسمیٹکس کی ٹیکس چوری کے کیس کی تحقیقات کے دوران ایڈیشنل کمشنر کارپوریٹ فیصل مشتاق ڈار،سرزمین خان،شجاعت علی اور عمر صادق پر مُشتمل ٹیم کو بھی شامل تفتیش کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب چار سے پانچ ماہ کے دوران اپنی تحقیقات مکمل اور ذمے داران کا تعین کر لے گا۔

واضح رہے کہ یہ کیس10کروڑ روپے میں نمٹایا گیا اورصرف تین کروڑ روپے فوری جمع کراکے باقی7 کروڑ روپے10لاکھ روپے ماہانہ قسط کے حساب سے ستر ماہ میں ادا کرنا تھے۔اس کیس کو نمٹانے والی ٹیم کے ایک اہم سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مذکورہ کاروباری یونٹ سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہوئے بغیرکام جاری رکھے ہوئے تھا جب کہ ایف بی آر نے 2015 میں اس کاروباری یونٹ کوزبردستی سیلز ٹیکس میں رجسٹرکیا تھا مگر اسکے باوجود انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرا رہا تھا۔

مذکورہ کمپنی کے16 بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگاکر چار ارب دس کروڑ روپے سے زائد مالیت کی ٹیکس چوری کا انکشاف کیا گیا تھا۔ کری ایٹوکاسمیٹکس کا ادا کردہ ٹیکس دوکروڑ 80 لاکھ تھا ،ایف بی آر حکام نے شک گزرنے پر تحقیقات کی تو پتہ چلا کہ گزشتہ چار سال میں چارارب روپے سے زائدکی سیل چھپائی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ کمپنی کے ذمہ ایک ارب انکم ٹیکس اور ایک ارب روپے سیلز ٹیکس بنتا ہے اور دوارب ٹیکس اور دوارب جرمانہ کے ساتھ مجموعی طور پر چار ارب دس کروڑ روپے کے لگ بھگ واجبات بنتے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔