عمر بڑھنے سے نہ گھبرائیں

شاہدہ ریحانہ  پير 13 نومبر 2017
غیر ضروری ڈائٹنگ سے بچیں، وزن میں یکدم کمی سے بھی صحت کے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ فوٹو: فائل

غیر ضروری ڈائٹنگ سے بچیں، وزن میں یکدم کمی سے بھی صحت کے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ فوٹو: فائل

جدید طبی تحقیق کے مطابق ہر روز باقاعدگی سے چہل قدمی یا ہلکی پھلکی ورزش کرنا جلد بوڑھا ہونے سے بچنے میں مدد دیتا ہے۔

چہل قدمی، بھاگ دوڑ جسم کو چاق چوبند رکھنے میں معاون ہوتی ہے۔ صبح سویرے یا رات کے کھانے کے بعد گھاس پر چلنے یا تیز قدمی کرنے والی خواتین کی صحت عام خواتین کی نسبت زیادہ بہتر ہوتی ہے۔ بچپن سے ہی ورزش کی دل دادہ خواتین بڑھاپے کی دہلیز پر دوسروں کی نسبت دیر سے پہنچتی ہیں، اور پیرانہ سالی سے منسلک بہت سے امراض سے بھی محفوظ رہتی ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ بڑھتی عمر سے نہ گھبرائیں بلکہ بڑھاپے کی رفتار کو سست کرنے کے لیے سہل پسندی ترک کردیں، ورزش کو اپنائیں، بسیار خوری خصوصاً میٹھی اشیا سے گریز کریں۔ زچگی کے بعد کھانے پینے میں ڈاکٹرز کی ہدایت پر عمل در آمد کریں اور اپنی خوراک میں آئرن اور پروٹین کو شامل رکھیں۔

جسم میں کسی بھی وٹامنز، منرل کی کمی صرف خوراک سے پوری نہ ہوگی خصوصاً پینتیس سال سے زائد عمر کی خواتین اس حوالے سے ڈاکٹر کی تجویز کردہ ملٹی وٹامنز یا کوئی بھی سپلیمنٹ بھی غذا کے ساتھ ساتھ ضرور لیں۔

اس عمر کی خواتین ہڈیوں کو مضبوط کرنے والی خوراک کا خاص خیال رکھیں۔ موسم سرما میں دیسی گھی کی مالش کرکے دھوپ میں آدھا گھنٹہ بیٹھیں۔ دیسی گھی کی مالش سے جسم میں سورج کی شعاعوں سے وٹامن ڈی جذب کرنے کی صلاحیت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ دھوپ میں بیٹھنے کا عمل صرف موسم سرمایہ ہی فائدہ مند ہے علاوہ ازیں ہڈیوں کو مضبوط کرنے کے لیے آلو، پالک، کیلا، دودھ، بادام پستہ اور مکھن وغیرہ کھائیں۔

غیر ضروری ڈائٹنگ سے بچیں، وزن میں یکدم کمی سے بھی صحت کے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ طبی سائنس کے مطابق جب جسم میں آکیسجن کی کمی واقع ہوتی ہے تو جسم کمزور اور سست ہوجاتا ہے، جلد کے خلیات کمزور ہوکر بے جان ہوجاتے ہیں، جلد ڈھیلی پڑ کر بے رونق اور روکھی ہوجاتی ہے جو سیدھا سیدھا بڑھاپے کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ ہر وقت کی ڈائٹنگ سے جسم کو مطلوب غذائی اجزا میں کمی واقع ہوجاتی ہے لہٰذا اپنی خوراک سے کیلشیم، آئرن سے بھرپور اور چربی جلانے والی غذاؤں کو ہرگز دور نہ کریں۔

وزن کم کرنے کی کوشش میں ہیموگلوبن کی مقدار گھٹنے نہ دیں جسم میں آکسیجن کی کمی نہ ہو اور کمی کو پورا کرنے کے لیے صبح سویرے ننگے پیر گھاس پر آدھا گھنٹہ چہل قدمی کریں، منہ بند کرکے ناگ کے راستے لمبی لمبی سانس لیں تو بڑھاپا آپ سے دور دور رہے گا۔ ہر قسم کے نشے سے دور رہیں، پان، چھالیہ، سپاری، چائے، کافی اور کولا کی زیادتی نہ ہونے دیں۔ بلڈ پریشر سے خود کو بچائیں۔ خود کو مصروف رکھیں۔ پڑھیں لکھیں، باغبانی کریں۔ سماجی کاموں میں حصہ لیں۔ بلڈ پریشر سے بچنے کے لیے نمک برائے نام استعمال کریں، کھانوں میں لہسن اور سرکہ کا استعمال کریں، ہائی بلڈ پریشر ہو تو ورزش اور صبح کی سیر ضرور کریں۔ ہمیشہ متوازن اور کم چکنائی والے کھانے کھائیں، تناؤ، غصے اور پریشانیوں سے بچیں اور پرسکون زندگی بسر کریں۔

سال میں ایک بار اپنا مکمل چیک اپ ضرور کروائیں، رات میں آٹھ گھنٹے کی بھرپور نیند لیں اور دن میں بھی دوپہر کے کھانے کے بعد کچھ دیر ضرور آرام کریں۔ اعصابی تناؤ سے نجات پانے اور بھرپور نیند کے لیے گل بابونہ کی چائے پئیں۔ قدیم مصری، یونانی اور رومی خواتین گل بابونہ سے تیار چائے کو دیسی مشروب کے طور پر اعصاب کو سکون دینے کے لیے پیتی تھیں۔ اگر بھنا زیرہ کیلے پر چھڑک کر کھائیں تو نیند کی کمی کی شکایت نہ ہوگی۔

ڈپریشن سے بچیں یہ آپ کو وقت سے پہلے بوڑھا کردے گا۔ ہمیشہ مثبت سوچیں،منفی خیالات سے دور رہنے کے لیے کسی نہ کسی دعا کا ورد کرتی رہیں۔ ڈائری لکھیں۔ گھر کے وہ کام کاج کریں جوکہ ہمیشہ ٹالتی رہتی ہیں۔ پیڑ پودوں کو پانی دیں، ان کی کانٹ چھانٹ کرنے لگیں۔ تلاوت کلام پاک سے بھی افاقہ ہوگا، پڑھنے اور سننے دونوں سے ڈپریشن قریب بھی نہ آئے گا۔ حتی الامکان سکون اور ڈپریشن کی دواؤں سے خود کو دور رکھیں۔ دل کا بوجھ ہلکا کرنے کے لیے لوگوں سے ملیں جلیں ان سے گفتگو کریں۔ آپ اپنی قوت ارادی سے ڈپریشن کو چٹکی بجاتے ہی بھگاسکتی ہیں۔

چہرے پر تھکن، ٹیشن وذغیرہ سے اکثر جلد نا ہموار اور ڈھلک جاتی ہے ، جو بڑھاپا آنے کی نشاندہی کرتی ہے اس سے بچنے کے لیے روزانہ فیس لفٹ کریم لگاکر دس منٹ مساج کریں۔ ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ سبزی خوروں کی نہ صرف عمر زیادہ ہوتی ہے بلکہ ان میں بڑھاپے کی رفتار بھی سست ہوتی ہے۔

اگر آپ کی عمر پینتیس سے اوپر ہے تو پھر خوراک میں پھل اور سبزیاں بڑھادیں۔ چکنائی کے لیے مچھلی، مغزیات، زیتون کا تیل، کنولا کا تیل، پروٹین کے لیے گوشت، مچھلی، چکن ہفتے میں ایک ایک بار، فائبر ہفتے میں چھے بار بیس سے پچیس گرام روزانہ استعمال کریں۔ ہفتہ میں چار بار انڈا اور ڈیری فارم کی ایسی اشیا استعمال کریں جس میں چکنائی کم سے کم ہو۔ زیادہ سے زیادہ پانی پئیں تاکہ قبض ہونے کا امکان نہ رہے۔ دوپہر میں سلاد کھانے، دہی استعمال کرنے، چپاتی دال چاول، اُبلی ہوئی سبزیاں کھانے کی عادت ڈال لیں۔ چاکلیٹ ، کولڈرنکس، پروسیڈ فوڈ، فرائیڈ فوڈز، فاسٹ فوڈز کی جانب دیکھنے سے بھی اجتناب برتیں۔

کھانے پینے کے ساتھ ساتھ فٹنس پر دھیان رکھیں۔ اگر ورزش کا کوئی بھی ایک طریقہ باقاعدگی سے اپنالیا جائے تو اس کے بڑے فوائد ہیں مثلاً اگر آپ ہر روز ایک مقررہ وقت پر چہل قدمی اور کبھی کبھی تیز قدمی کریں تو یہ آپ کے سارے جسم کے لیے مفید ہوگی۔ تیز قدمی کے دوران آپ کے دل اور پھیپھڑوں کی اچھی خاصی ورزش ہوجائے گی اور کولیسٹرول کو بھی جمنے کا موقع نہیں ملے گا۔ دماغ فعال ہوجائے گا،ہڈیاں مضبوط ہوںگی، پٹھے بھی مضبوط اور لچک دار ہوںگے۔

آپ کے ہاتھ پیروں کی بھی خوب ورزش ہوگی پارک باغ یا کھلی جگہ پر چہل قدمی یا تیز قدمی سے آپ کے جسم کو زیادہ سے زیادہ آکسیجن ملے گی اس کے ذریعے آپ کی پیٹھ اور کمر کا درد بھی بھاگ جائے گا بلکہ جن خواتین کو کمر کے نچلے حصے میں تکالیف کی شکایت ہے وہ بھی دور ہوجائے گی اور اندرونی طور پر بھی عضلات مضبوط ہوںگے۔شوگر کی مریض خواتین کے لیے چہل قدمی ایک بہترین تھراپی ثابت ہوگی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔