ذیابیطس ٹائپ ون کی حفاظی ویکسین تیار کر لی گئی

طفیل احمد  منگل 14 نومبر 2017
ویکسین کی دریافت دنیائے طب میں اہم پیش رفت ہے،ماہرین، عالمی یوم ذیابیطس آج منایا جائیگا۔ فوٹو : فائل

ویکسین کی دریافت دنیائے طب میں اہم پیش رفت ہے،ماہرین، عالمی یوم ذیابیطس آج منایا جائیگا۔ فوٹو : فائل

 کراچی: طبی ماہرین نے سرتوڑکوششوں کے بعدذیابیطس ٹائپ ون سے بچاؤکی حفاظتی ویکسین تیارکرلی۔

فن لینڈ میں طبی ماہرین نے20سالہ جدوجہدکے بعد بچوںمیں ذیابیطس ٹائپ ون سے بچاؤکی حفاظتی ویکسین تیارکرلی ہے،امریکی ادارے فوڈ اینڈڈرگ ایڈمنسٹریشن نے ویکسین کی جانوروںپرکامیاب تجربات کے بعد انسانوں پرکلینکل ٹرائل کی اجازت دیدی ہے،بچے کے لبلبے پر حملہ کرنے والے وائرس کے نتیجے میںانسولین پیداکرنیوالے خلیے درہم برہم ہوجاتے ہیں جس کے نتیجے میں متاثرہ بچے کے لبلبے سے انسولین پیداکرنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے تاہم نئی دریافت کی جانے والی حفاظتی ویکسین لبلبے پر حملہ آور وائرس کو روک دیتی ہے۔

حفاظتی ویکسین پر20 سال سے تجربات وتحقیق جاری تھی جس کے بعد جانوروں پر اس ویکسین کے کامیاب تجربات بھی مکمل کرلیے گئے جس کے کوئی مضر اثرات سامنے نہیں آئے بعدازاں اس ویکسین کو انسانوں میں بھی کلینکل ٹرائل کی اجازت دیدی گئی ہے ،کلینکل ٹرائل کے بعد فن لینڈ میں تیارکی جانے حفاظتی ویکسین کو مارکیٹ کردیا جائے گا ، مذکورہ حفاظتی ویکسین کو بچوں میں لگاکر مستقبل میں بچوںکو ذیابیطس ٹائپ ون سے محفوظ رکھا جاسکے گا، ماہرین صحت کاکہنا ہے کہ ویکسین کا پہلاتجرباتی مرحلہ مکمل کرلیاگیا ہے۔

اسی طرح طبی ماہرین نے بچوںکو پیدائش کے فورا بعد لگائی جانے والی بی سی جی کی ایک اور ویکسین پرتحقیق مکمل کرلی جس کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ بی سی جی کی حفاظتی ویکسین بچوں میں ٹائپ ون ذیابیطس میں علاج کے طورپراستعمال کی جاسکتی ہے، بی سی جی کی حفاظتی ویکسین دنیا بھر میں 1921سے بچوںاور بڑوںکو پاکستان سمیت دنیا بھر میں لگائی جارہی ہے جوتپ دق کے مرض سے محفوظ رکھتی ہے۔

تحقیق کے بعد ایف ڈی اے اب بی سی جی کی ویکسین کو بھی ذیابیطس ٹائپ ون کے مرض میں مبتلا بچوں میں تجرباتی طورپراستعمال (کلینکل ٹرائل)کرنے کی منظوری دیدی گئی ہے۔

ماہرین صحت ذیابیطس سے بچاؤکی حفاظتی ویکسین کودنیا بھر میں آج کو منائے جانے والے عالمی یوم ذیابیطس کے حوالے سے سب سے بڑی پیش رفت قراردے رہے ہیں، ذیابیطس ٹائپ ون کامرض عموما بچوں میں پایا جاتا ہے۔ ایسے بچے دبلے پتلے ہوتے ہیں ،ان بچوں میںکوئی علامات سامنے نہیں آتی تاہم بچوں کو بار بار پیاس کا لگنا، رات کے وقت یورین کا زیادہ آنا،کھانے کے باوجود بچوں کے وزن میںک می اورنقاہت کا ہونا ٹائپ ون کی علامات ہوتی ہیں۔

پاکستان میں ذیابیطس کے کل مریضوں میں 5 فیصد بچے ٹائپ ون کے مرض میں مبتلا ہیں جبکہ ٹائپ ٹوکا مرض بڑی عمر میں ہوتاہے پاکستان میں ایک کروڑ سے زائد افراد ذیابیطس ٹوکے مرض کا شکار ہیں، فن لینڈ میں تیارکی جانے والی ذیابیطس ٹائپ ون کی حفاظتی ویکسین کے کلینکل ٹرائل 2018 سے شروع کیے جائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔