نتائج کی منسوخی پر میڈیکل کے داخلہ ٹیسٹ میں کامیاب طلبا سراپا احتجاج

اسٹاف رپورٹر  بدھ 15 نومبر 2017
ٹیسٹ دوبارہ متوقع،ایچ ای سی کی ٹیسٹنگ ایجنسی مفت ٹیسٹ لے گی،سیکریٹری صحت۔ فوٹو: ایکسپریس

ٹیسٹ دوبارہ متوقع،ایچ ای سی کی ٹیسٹنگ ایجنسی مفت ٹیسٹ لے گی،سیکریٹری صحت۔ فوٹو: ایکسپریس

 کراچی: میڈیکل کالجوں اور یونیورسٹیوںمیں داخلوں کے لیے نیشنل ٹیسٹنگ سروس کے  داخلہ ٹیسٹ میںناکام ہونے والے طلبا کے احتجاج کے بعد نتائج کی منسوخی پر ٹیسٹ پاس کرنے والے طلبا بھی سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔

سندھ کے سرکاری میڈیکل کالجوں اور یونیورسٹیوں میں داخلے کے کامیاب امیدواروں نے انٹری ٹیسٹ دوبارہ لینے کے حکومتی فیصلے کو مستردکر دیاہے 22 اکتوبرکو ہونے والے این ٹی ایس ٹیسٹ میں شریک طلبہ و طالبات نے منگل کو سندھ اسمبلی کے باہر مظاہرہ کیا، دھرنا دیا اور نعرے بازی بھی کی، طلبہ نے مطالبہ کیا کہ22اکتوبر کو ہونے والے ٹیسٹ کے نتائج کو تسلیم کیا جائے، طلبہ نے ٹیسٹ دوبارہ لینے کے حکومت سندھ کے فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔

مظاہرین کامزید کہنا تھا کہ ابھی تک نہ ہی ایف آئی اے کی انکوائری مکمل ہوئی ہے اور نہ ہی عدالت کا کوئی فیصلہ آیا ہے تو کس طرح ممکن ہے کہ محکمہ صحت انٹری ٹیسٹ کی منسوخی کا نوٹیفکیشن جاری کردے اور طلبہ کے مستقبل سے کھیلے اس سے قبل جب بھی انٹری ٹیسٹ ہوئے اور اگر کچھ سوالات غلط ہوئے تو اس کے اضافی نمبر دیے جاتے ہیں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کچھ وجوہات کی بنا پر پورا ٹیسٹ منسوخ کردیا جائے، محکمہ صحت کو چاہیے کہ جن لوگوں نے پیپر کو سوشل میڈیا پر آؤٹ کیا انھیں پکڑے اور ان لوگوں کے خلاف کارروائی کرے ۔

واضح رہے کہ سندھ کے سرکاری میڈیکل کالجوں اور یونیورسٹیوںمیں داخلوںکے لیے نیشنل ٹیسٹنگ سروس ( این ٹی ایس )کے تحت پہلی بار پورے سندھ میں بیک وقت 22 اکتوبر کو انٹری ٹیسٹ کا انعقاد ہوا تھا لیکن پیپر آؤٹ ہونے کی شکایت پر صوبے بھر میں کچھ طلبہ اور ان کے والدین نے احتجاج کیا تھا،احتجاج کو پیش نظر رکھتے ہوئے حکومت سندھ نے معاملے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی قائم کی۔

انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں پیپر آؤٹ ہونے کی تصدیق کی اور دوبارہ ٹیسٹ لینے کی سفارش کی،حکومت سندھ نے انکوائری کمیٹی کی سفارش پر ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کو 15دن کے اندر دوبارہ ٹیسٹ لینے کا حکم دیا ہے،اس حکم کے خلاف منگل کو طلبہ نے سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج کیا،طلبہ ٹیسٹ دوبارہ نہ لینے کے لیے نعرے لگا رہے تھے۔

پولیس نے طلبہ کو سندھ اسمبلی گیٹ کی طرف جانے سے روک دیا اور سندھ اسمبلی جانے والے راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی تھی جس کے بعد طلبہ نے پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا۔

دوسری جانب سیکریٹری ہیلتھ فضل اللہ پیچوہو نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ قانون کے مطابق 15دن میں ٹیسٹ کا دوبارہ انعقاد ہونا چاہیے جبکہ دسمبر کے پہلے ہفتے میں میڈیکل کالجز میں داخلے کا ٹیسٹ دوبارہ متوقع ہے،محکمہ صحت نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو این ٹی ایس کے ٹیسٹ کے حوالے سے سمری ارسال کر دی جس میں میڈیکل میں داخلے وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ٹیسٹنگ ایجنسی کے تحت لیے جانے کے حوالے سے تذکرہ کیاگیا ہے جس کا حتمی فیصلہ وزیر اعلیٰ سندھ کی اجازت کے بعد ہوگا۔

طلبا کو دوبارہ ٹیسٹ کے لیے دوبارہ فیس ادا نہیں کرنی پڑے گی،ایچ ای سی کی ٹیسٹنگ ایجنسی مفت ٹیسٹ لے گی جو ڈاؤ یونیورسٹی کے تحت پورے سندھ میں ایک ساتھ لیے جائیں گے ،ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھاکہ پاس ہونے والے بچے پریشان نہ ہوں کیونکہ جو بچے پڑھتے ہیں وہ ایک بار کیا دوبارہ بھی ٹیسٹ میں وہی مقام حاصل کرسکتے ہیں۔

نیشنل ٹیسٹنگ سروس کے صوبائی سربراہ مسعود حسن رضوی کا کہنا ہے کہ ہمارا پرچہ آؤٹ نہیں ہوا تھا پیپر میں مشکل سوالات کا تناسب زیادہ تھا لیکن تمام سوالات کمیٹی سے مشاورت کے بعد فائنل کیے گئے تھے، احتجاج میں این ٹی ایس میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی طلبا،اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ میں پوزیشنز حاصل کرنے والے طلبہ سمیت کئی طلبہ اور والدین نے حصہ لیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔