بلوچستان کے لیے دس سالہ ترقیاتی پیکیج

ایڈیٹوریل  بدھ 15 نومبر 2017
بلوچستان میں ماضی کی نسبت امن وامان کی صورتحال بہت بہتر ہے، وزیر اعظم فوٹو: صباح

بلوچستان میں ماضی کی نسبت امن وامان کی صورتحال بہت بہتر ہے، وزیر اعظم فوٹو: صباح

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بلوچستان کو دوسرے صوبوں کے برابر لانے کے لیے 10سالہ ترقیاتی منصوبے کا اعلان کردیا، انھوں نے منگل کو کوئٹہ کے ایک روزہ دورے کے دوران میڈیا سے بات چیت اور گورنر ہاؤس میں امن وامان اور ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں صوبائی کابینہ کے اراکین سے ملاقات کے دوران منصوبہ کی تفصیلات بتائیں۔

گورنر ہاؤس میں میڈیا کے نمایندوں سے خطاب کے موقع پرگورنر محمد خان اچکزئی، وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری ، ،وفاقی وزراء جنرل (ر)عبدالقادر بلوچ،میر دوستین خان ڈومکی ،سینیٹر سردار یعقوب خان ناصر ،صوبائی وزراء میر سرفراز بگٹی ،سرداردرمحمد ناصر،میئر کوئٹہ ڈاکٹر کلیم اللہ خان ودیگر بھی موجود تھے۔

بلاشبہ بلوچستان کے عوام میں اس اعلان نے امید و مسرت کی لہر دوڑا دی ہے ، اس شورش زدہ اور بحران ودہشتگردی سے دوچار صوبہ کی اقتصادی کایا پلٹ ہورہی ہے، سی پیک کو عالمی سطح پر صوبہ کی تقدیر بدلنے والا گیم چینجرمنصوبہ قراردیا گیا ہے، وزیراعظم کا اعلان بروقت اور انتہائی خوش آیند ہے،ایسے اقدامات ہی اسے احساس محرومی سے نکال کر ان قوتوں کا آلہ کار بننے سے روک سکتے ہیں جو بلوچستان کے ساحل اور وسائل کے نام پر صوبہ میں بدامنی ،علیحدگی پسندی اور ترقی و خوشحالی کے راستے مسدود کرنے کی لاحاصل مزاحمتی جدوجہد میں اپنی تعمیر وطن کی صلاحیتوں کو ضایع اور عوام کے روشن مستقبل کی راہ میںبارودی سرنگیں بچھا رہے ہیں۔ قوم پرست سیاسی رہنماؤں کو بلوچستان کے عوام کو درپیش مصائب اور پسماندگی کا ادراک کرنا چاہیے،دنیا بدل چکی ہے، اب پہاڑوں پر جانے کی سیاست سے زیادہ اہم کام بلوچستان میں تعلیم، صحت،انفرااسٹرکچر، روزگار اور سیاسی و سماجی ترقی و استحکام کا ہے۔ بلوچستان اس سلوک کا مستحق نہیں کہ انتہا پسندوں کا نشانہ بنتا رہے ۔

سیکیورٹی فورسز نے بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں،مگر دہشتگردی کی جنگ ابھی جاری ہے، دہشتگردی اور فرقہ واریت کے عفریت کا خاتمہ کرنے کے لیے موجودہ حکومت کے مثبت ترقیاتی پروگرام کو کامیاب بنانے کی ضرورت ہے ، صوبہ بہتر جمہوری ، معاشی ، سیاسی، تعلیمی اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے اعتبار سے غیر معمولی سیاسی شراکت داری کا حقدار ہے ، ملک کے سب سے بڑے رقبہ پر محیط صوبائی اکائی کے طور پر اس کے عوام  دیگر صوبوں کے برابر ترقی کی امید رکھے ہوئے ہیں، اسی طرح مین اسٹریم میں رہتے ہوئے قوم پرست سیاست دان ، حکمران طبقے ، اپوزیشن جماعتیں اور فہمیدہ سیاسی و سماجی حلقے صوبہ کی ہمہ جہت ترقی کے خواب کی تعبیر بھی پاسکتے تھے ۔ اب راستہ کھلا ہے۔اس حوالہ سے وزیراعظم نے اقتصادی ترقیاتی پیکیج کا اعلان کرکے سیاسی پیش رفت کی عمدہ مثال قائم کی ہے، اس میگا منصوبہ کے تحت اسکولز ، پینے کا صاف پانی ، مراکز صحت اور دوسری سہولیات مہیا کی جائیں گی منصوبے کے لیے نصف فنڈز وفاقی اور نصف صوبائی حکومت مہیا کرے گی۔

20ارب روپے کی لاگت سے ہر ضلع میں ایل پی جی پلانٹس لگائے جارہے ہیں، اہل بلوچستان اس بات کو سراہیں گے کہ وفاقی حکومت صوبے میں امن کی بحالی کے لیے سیکیورٹی فورسز کی قربانیوںکو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور اس سلسلے میں صوبائی حکومت سے ہر ممکن تعاون کرے گی شرپسندوں کا خاتمہ کرکے صوبے کے عوام کی خوشیاں لوٹائی جائیں گی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں 10سالہ منصوبے کے تحت ہر ضلع میں ایل پی جی گیس ، بجلی،پینے کے صاف پانی ،تعلیم، صحت اور بنیادی ضروریات زندگی کے منصوبوں پر 20ارب روپے خرچ کیے جائیں گے جس کے نصف فنڈز وفاقی حکومت جب کہ نصف، بلوچستان حکومت برداشت کرے گی جب کہ سی پیک منصوبے کے تحت 80ارب روپے کے منصوبے ان کے علاوہ ہیں ،ان اقدامات سے بلوچستان کی پسماندگی کا خاتمہ ہوگا اور عوام کا معیار زندگی بلند ہوگا۔

اجلاس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری نے کہاکہ بلوچستان میں ماضی کی نسبت امن وامان کی صورتحال بہت بہتر ہے، جو عناصر امن وامان کو خراب کرنے کی کوشش کرینگے ان کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ یہ خوش آیند بات ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی جانب سے بلوچستان کی دیرپا ترقی کو یقینی بنانے کے لیے دس سالہ ترقیاتی منصوبے کی پیش کی گئی تجویز سے نہ صرف اتفاق کیا بلکہ یقین دلایا ہے کہ وفاقی حکومت مجوزہ منصوبے پر عملدرآمد کے لیے بھرپور معاونت کرے گی، وزیراعلیٰ نے گوادر کو پانی کی کمی کے مسئلے کے دیرپا بنیادوں پر حل کے لیے ڈی سیلینیشن پلانٹ کی تنصیب کے ساتھ ساتھ میرانی ڈیم سے پائپ لائن کے ذریعے گوادر کو پانی کی فراہمی کو بھی ناگزیر قرار دیا ، گوادر اور تربت پینے کے پانی کی قلت کا شکار ہیں،اس پر توجہ کی ضرورت ہے۔یاد رہے پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں بھی بلوچستان کے لیے حقوق پیکیج کا اعلان کیا گیا تھا جب کہ یورپی یونین کی امداد سے غربت کے خاتمہ کے لیے 52.4 ملین ڈالر کا ایک ترقیاتی منصوبہ بھی روبہ عمل لایا جا رہا ہے، لہذا وفاقی و صوبائی حکومت ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کی مانیٹرنگ بھی جاری رکھے تاکہ حقیقی ترقی کا ہدف حاصل ہوسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔