کراچی کی فرنٹیئر کالونی میں مخدوش سرکاری اسکول سے طلبا کی جان کو خطرہ

وکیل راؤ  جمعرات 16 نومبر 2017
اسکول میں یومیہ120 سے زائد بچوں کی حاضری ہوتی ہے،کمروں کی چھت جگہ جگہ سے اکھڑچکی اور دیواریں کمزور ہوگئیں
 ۔  فوٹو : ایکسپریس

اسکول میں یومیہ120 سے زائد بچوں کی حاضری ہوتی ہے،کمروں کی چھت جگہ جگہ سے اکھڑچکی اور دیواریں کمزور ہوگئیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

 کراچی:  ضلع غربی کے میٹروول فرنٹیئر کالونی میں مخدوش سرکاری اسکول کی عمارت سے بچوں کی جان کو خطرہ لاحق ہوگیا، طالبات اور اساتذہ مشکلات کا شکار ہیں،2کلاسیں اسکول کے صحن میں دریاں بچھا کر لی جاتی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ضلع غربی میٹروول کے علاقے فرنٹیئر کالونی میں 12کمروں پر مشتمل عمر علی شہید کے ایم سی گورنمنٹ پرائمری اسکول ایس ٹی 38 کی عمارت مخدوش ہوکر خطرناک صورت اختیار کرگئی ہے،  اسکول کی عمارت عرصے سے مخدوش ہے تاہم رہی سہی کسر گزشتہ بارشوں نے پوری کردی،کمروں کی چھتیں، دیواریں اور ستون خستہ حال ہوچکے،جگہ جگہ سے چھت اکھڑنے اور دیواریں کمزور ہونے سے اسکول کے 12 میں سے 10کمرے مکمل طور پر بند کردیے گئے ہیں، اسکول کی عمارت کی دوسری منزل کی چھت نیچے آچکی ہے،دوسری منزل کی بالکنی انتہائی خستہ حال ہوکر اپنی جگہ سے ہل چکی ہے،خطرناک صورتحال کے باعث بچوں کا تدریسی عمل شدید متاثر ہے۔

عمرعلی شہید کے ایم سی اسکول کی پرنسپل شہلا عزیز نے ایکسپریس کوبتایا کہ ہر وقت ڈر لگا رہتا ہے کہ کب اسکول کی چھت گری یا کوئی دیوار گر جائے گی ہمارے اسکول میں130 سے زائد بچے داخل ہیں یومیہ120 سے زائد بچوں کی حاضری ہوتی ہے ،متعلقہ حکام کو صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہورہی انھوں نے بتایا کہ عمارت اتنی خستہ ہوچکی ہے کہ دوپہر میں اسکول بند کرکے گھر جاتے ہیں دوسرے روز جب اسکول کھولتے ہیں تو چھت کے ٹکڑے زمین پر پڑے ملتے ہیں،یہ حال ہوگیا ہے نہ صرف اساتذہ بلکہ والدین بہت پریشان رہتے ہیں خدارا متعلقہ حکام ہمارے اسکول کی مخدوش عمارت کا فوری نوٹس لیں اور اس کی مرمت یا ازسر نو تعمیر کے حوالے سے احکام جاری کریں۔

فرنٹیئر کالونی میں واقع عمر علی شہید کے ایم سی گورنمنٹ پرائمری اسکول ایس ٹی 38 کے10 کلاس روم مخدوش ہونے کے باعث 2 ماہ قبل بند کردی گئیں تاہم والدین کے اصرار پر اسکول کی پرنسپل نے اسکول دوبارہ کھولا اور تدریس کا عمل شروع کیا،پرنسپل شہلا عزیز کا کہنا ہے کہ بچوں کو خستہ حال عمارت میں پڑھانا انتہائی خطرناک ہے، اساتذہ اور میں ہرگز ایسی عمارت میں بچوں کو بٹھانا نہیں چاہتے تاہم والدین نے اصرار کیا جس کے بعد گرائونڈ فلور پر صرف 2کمروں میں بچوں کو پڑھایا جارہا ہے،2کلاسز اسکول کے صحن میں دریاں بچھا کر لگائی جاتی ہیں،ستم ظریفی یہ ہے کہ صحن میں بھی خطرناک صورتحال ہے اسکول کے صحن میں کے الیکٹرک کی دو پی ایم ٹیز لگی ہوئی ہیں بعض اوقات پی ایم ٹی پھٹنے سے آگ لگ جاتی ہے بچے ہر وقت سہمے رہتے ہیں پی ایم ٹیز ہٹاکردوسری جگہ لگانے کے لیے بارہا درخواستیں دیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔

عمر علی شہید کے ایم سی گورنمنٹ پرائمری اسکول میں باتھ روم، چوکیدار اور بھنگی(سویپر )کی کوئی سہولت نہیں ہے رات کے اوقات میں ایک چوکیدار ہوتاہے تاہم دن میں نہ چوکیدار اور نہ ہی کوئی بھنگی ہے جس کی وجہ سے اسکول میں صفائی کی صورتحال بھی ابتر ہے، اساتذہ اپنی مدد آپ کے تحت اسکول میں صفائی کراتے ہیں ،باتھ روم پانی کی عدم دستیابی کے باعث بند کردیا گیا ہے، اسکول میں باتھ روم کی سہولت نہ ہونے سے اساتذہ اور طلبا کو مشکلات درپیش ہیں ،دن کے اوقات میں اسکول میں چوکیدار نہ ہونے سے بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

اسکول کی پرنسپل شہلا عزیز کی جانب سے ڈائریکٹر اسکول، اے ڈی او آفس اور ڈپٹی کمشنر ضلع غربی سمیت متعلقہ حکام کو اسکول کی مرمت یا ازسر نو تعمیر کے حوالے سے کئی درخواستیں دی گئیں تاہم ڈی سی آفس کے علاوہ کہیں سے کسی قسم کا جواب نہیں ملا، اہل محلہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ ڈائریکٹر اسکول اور اے ڈی او ضلع غربی کو ڈیڑھ سال سے اسکول کی مخدوش صورتحال سے متعلق درخواست دے رکھی ہے لیکن دونوں سرکاری دفاتر کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا، ہم والدین ہر وقت پریشان رہتے ہیں جب بچے خیریت سے گھر واپس آتے ہیں تو خدا کا شکر ادا کرتے ہیں،والدین نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر ضلع غربی کے دفتر سے ڈیڑھ ماہ پہلے جواب ملا انھوں نے اسکول پرنسپل کی درخواست کا جواب دیا اور اسکول کی مرمت یا ازسر نو تعمیر کے حوالے سے یقین دہانی کرائی مگر ڈیڑھ ماہ ہوگیا اب تک کچھ نہیں ہوا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔