جعلسازی سے اعلیٰ عہدے حاصل کرنیوالوں کو شرم آنی چاہیے، سندھ ہائیکورٹ

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 17 نومبر 2017
ڈپٹی سیکریٹری وزیر اعلیٰ ہاؤس میمونہ شاہ، علی انور، شعیب کیریو، ایان بھٹو، احمد باقر، بخش سومرو اور دیگر کیخلاف نیب ریفرنس دائرہوگا. فوٹو: فائل

ڈپٹی سیکریٹری وزیر اعلیٰ ہاؤس میمونہ شاہ، علی انور، شعیب کیریو، ایان بھٹو، احمد باقر، بخش سومرو اور دیگر کیخلاف نیب ریفرنس دائرہوگا. فوٹو: فائل

 کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ اعلیٰ عہدوں پر جعل سازی کے ذریعے ملازمت حاصل کرنیوالوں کو شرم آنی چاہیے۔

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو سندھ پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں جعلی سازی کے ذریعے بھرتیوں سے متعلق سماعت ہوئی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ اعلیٰ عہدوں پر جعل سازی کے ذریعے ملازمت حاصل کرنیوالوں کو شرم آنا چاہیے۔ کیا جعل سازی کرنے والوں کو مرنا نہیں ہے؟۔

نیب کے تفتیشی افسر نے رپورٹ پیش کردی، نیب نے ڈپٹی سیکریٹری وزیر اعلیٰ ہاؤس میمونہ شاہ سمیت دیگر کے خلاف انکوائری مکمل کرلی۔ سندھ میں انتظامی اسامیوں پر بھرتی کے لیے2003 کے سندھ پبلک سروس کمیشن امتحان میں جعل سازی کی گئی۔ 5،5 مضامین میں ناکام امیدواروں کو سابق چیئرمین محمد حسن بھٹو اور دیگر کے ایما پر جعل سازی کے ذریعے پاس ظاہر کیا گیا جب کہ انتظامی اسامیوں پر جعل سازی کا فاٰئدہ اٹھانے والوں میں ڈپٹی سیکریٹری وزیراعلیٰ ہاؤس و دیگر شامل ہیں۔

نیب کی رپورٹ کے مطابق فائدہ اٹھانے والوں میں ڈپٹی سیکریٹری داخلہ علی انور، ڈپٹی سیکریٹری فنانس سندھ شعیب احمد کیریو، ایان مصطفی بھٹو، احمدباقر، بخش سومرو اور دیگر شامل ہیں۔ ان افرادکوجعل سازی کرکے بھرتی کیا گیا، اب سندھ میں اہم ترین اسامیوں پر تعینات ہیں۔ ملزمان کے خلاف انکوائری مکمل ہوچکی ہے، ریفرنس دائر کرنے کے لیے معاملہ چیئرمین نیب کو بھجوا دیا ہے۔

واضح رہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے امتحانات میں جعل سازی پر محکمہ اینٹی کرپشن بھی تحقیقات کررہاہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔