عطا الحق قاسمی نے پروگرام کی تشہیر پر 20 کروڑ خرچ کیے، پی اے سی میں انکشافات

 اسلام آباد: پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی میں پی ٹی وی کے پروگرام ’’کھوئے ہوں کی تلاش‘‘ کی اشتہاری مہم میں20 کروڑ روپے خرچ کے باوجود پروگرام سے آمدنی نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ سابق چیئرمین پی ٹی وی عطا الحق قاسمی ادارے سے15لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ، انٹرٹینمنٹ کیلیے24 لاکھ روپے لیتے تھے۔ سفری اخراجات کیلیے ادارے کی جانب سے10لاکھ 55 ہزار دیے گئے، اس کے علاوہ ان کے زیر استعمال ادارے کی 2 گاڑیاں بھی تھیں، انھوں نے حکومتی خزانے سے ذاتی گاڑی ٹھیک کرانے پر7 لاکھ روپے خرچ کیے، کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں عطا الحق قاسمی کی گاڑی ٹھیک کرانے کیلیے اخراجات کی منظوری دینے والے افسر کی تفصیلات طلب کر لیں۔

اجلاس میں سیکریٹری اطلاعات سرکاری ٹی وی میں سیاسی بھرتیوں پر پھٹ پڑے، ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی وی میں سیاسی بھرتیوں کی وجہ سے ادارہ تباہی کے کنارے پہنچ چکا، جمعرات کو پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر کمیٹی شفقت محمود کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس میں رکن کمیٹی شاہدہ اختر علی، سید غلام مصطفیٰ شاہ کے علاوہ آڈٹ حکام، سیکریٹری اطلاعات و نشریات پی ٹی وی کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی، اجلاس میں پاکستان ٹیلی ویژن کی کارکردگی کے بارے میں تفصیلی غور کیا گیا۔

کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری اطلاعات احمد نواز سکھیرا نے بتایا کہ اس وقت پی ٹی وی نیوز، پی ٹی وی اسپورٹس، پی ٹی وی ہوم اور پی ٹی وی انگلش سمیت 4 سرکاری ٹی وی کام کر رہے ہیں۔ پی ٹی وی اسپورٹس میں اس وقت 29 ملازمین کام کر رہے ہیں، اس وقت پی ٹی وی میں 6 ڈائریکٹرز ہیں جبکہ ضرورت11کی ہے، پی ٹی وی میں سفارش پر بھرتی ہونے والے ٹرانسلیٹر کسی اور شعبے میں ہوتے ہیں لیکن بن پروڈیوسر جاتے ہیں۔

سیکریٹری اطلاعات نے بتایاکہ پروگرام کھوئے ہوںکی تلاش کے پروگرام کی تشہیری مہم میں 20 کروڑ روپے خرچ ہوئے، ان کے ایک پروگرام پر80لاکھ روپے خرچ ہوئے تھے جبکہ پی ٹی وی کو ان کے پروگرام کے بدلے میں کوئی آمدن نہیں ہوئی، کنوینر کمیٹی شفقت محمود نے سیکریٹری اطلاعات سے استفسار کیا کہ عطا الحق قاسمی کو کس کے حکم پر چیئرمین پی ٹی وی لگایاگیا؟

اس پر سیکریٹری اطلاعات نے کہاکہ یہ معاملہ عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے۔ اس کی تفصیلات سے متعلق سپریم کورٹ کو آگاہ کیا جا رہا ہے، خبر ایجنسی کے مطابق سیکریٹری اطلاعات نے بتایاکہ 53 اینکرز پرسن پرچی پر بھرتی ہوئے جن کے پروگرام کوئی شخص دیکھنا پسند نہیں کرتا، یہ ادارے پر اضافی بوجھ ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ عطا الحق قاسمی نے اپنے بیٹے یاسر پیرزادہ کو اسکرپٹ رائٹر کے نام پر بھی ادائیگیاں کیں، یاسر پیرزادہ سرکاری ملازم ہونے کے باوجود 2007 سے پی ٹی وی کیلیے اسکرپٹ لکھتے ہیں اور 15 لاکھ روپے وصول کر چکے ہیں، اس پر کنوینر کمیٹی نے آڈٹ حکام سے کہا لکھیں کہ آئندہ پی ٹی وی کے بورڈ میں پبلک نمائندے بھی شامل ہوں گے، کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں عطا الحق قاسمی کی گاڑی ٹھیک کرانے کیلیے اخراجات کی منظوری دینے والے افسر کی تفصیلات طلب کر لیں۔