تازہ ترین 
< >

ایڈیٹروں کے لیے ضابطہ اخلاق

ایکسپریس نیوز سے وابستہ تمام اراکین اس ضابطہ اخلاق کے پابند رہیں گے جو برطانیہ میں پریس کمپلینٹس کمیشن کی جانب سے مرتب کیے گئے ہیں جس کی نقل ذیل میں بیان کی جارہی ہے۔ کسی بھی قسم کی شکایت کے لیے ہم سے رابطہ فرمائیے۔ پریس سے وابستہ افراد کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ بلند ترین پیشہ ورانہ معیارات برقرار رکھیں گے۔ وہ ضوابط جس میں یہ تعارفی نوٹ بھی شامل ہے اور عوامی مفاد کی شقیں بھی جو نیچے بیان کی جارہی ہیں، یہ دونوں ملکر ان اخلاقی اقدار کا تعین کرتے ہیں جن کے تحت کسی کے انفرادی حقوق اور عوام کے جاننے کے حق کا تحفظ کیا جاتا ہے۔ یہی وہ بنیاد ہے جس کے تحت ایک خود نگہداری کا نظام بنتا ہےاوراس سے (صحافتی) صنعت وابستگی کا اظہار کرتی ہے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ متقفہ ضابطے کے نہ صرف الفاظ بلکہ اس کی مکمل روح کا بھی احترام کیا جائے۔ اسے نہ تو اتنا تنگ ہونا چاہیے کہ انفرادی حقوق کے تحفظ کے وعدے پر حرف آئے اور نہ ہی اتنا پھیلایا جائے کہ یہ آزادی اظہار کے ساتھ غیر ضروری خلل پیدا کرے یا شائع شدہ مواد کو عوامی مفاد سے دور رکھے۔ یہ ناشر(پبلشر) اور مدیران ( ایڈیٹرز) کی ذمے داری ہے کہ وہ ضابطہ اخلاق کو پرنٹ اور آن لائن دونوں ورژنز پر لاگو کریں۔ انہیں اس بات کو یقینی بناتے ہوئے اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ پرنٹ اور آن لائن صحافت سے وابستہ افراد یعنی نہ صرف  ایڈیٹوریل اسٹاف بلکہ اس سے باہر کے افراد بشمول غیرصحافی بھی اس پر سختی سے عمل پیرا رہیں ۔


درستگی

پریس کے لیے ضروری ہے کہ وہ غلط ، گمراہ کن، اور مسخ شدہ معلومات اور تصاویر شائع نہ کرے۔ اگر غیرمعمولی غلطی، گمراہ کن بیان اور حقائق توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا عمل سامنے آئے تو اسے فوری طور پر درست کرکے واضح کیا جائے اور اگر ضروری ہے تو معذرت بھی شائع کی جائے۔ پریس حمایت کرنے میں آزاد ہے لیکن اسے حقائق، بیانات اور نتائج کے درمیان فرق کو واضح رکھنا ہوگا۔ کسی کی ہتکِ عزت کی صورت میں اگر پریس فریق ہے تو ضروری ہے کہ اس کی وضاحت میں درستگی اور غیرجانبدارانہ انداز اختیار کیا جائے اس وقت تک کہ جب تک کہ کوئی متقفہ مفاہمتی معاہدہ سامنے نہیں آجاتا یا  جب کوئی معاہدہ سامنے آجائے تو اسے بھی شائع کیا جائے۔


جواب کے مواقع فراہم کرنا

(اشاعتی) غلطیوں کی صورت میں جواب اور وضاحت کے بھر پور مواقع لازمی فراہم کئے جائیں۔


پرائیویسی

صحافی پر لازمی ہے  کہ وہ ہر شخص خواہ مرد ہو یا عورت کے نجی اور خاندانی معاملات، گھریلو، صحت اور ڈجیٹل روابط سمیت دیگر رابطوں کا احترام کرے۔ ایڈیٹروں سے یہ توقع رکھی جاتی ہے کہ وہ بلا اجازت کسی کی ذاتی زندگی میں دخل انداز ہونے کی صورت میں اس کی وضاحت کریں گے۔  بصورتِ دیگر شکایت کنندہ کی جانب سے اس کی ذاتی معلومات عوام میں افشا کرنے پر کارروائی کی جاسکتی ہے۔ پرائیوٹ مقامات پر کسی شخص کی اجازت کے بنا اس کی تصویر لینا کسی بھی طرح قابلِ قبول نہیں۔


نوٹ: یہاں پرائیوٹ (ذاتی) اور پبلک (عوامی) مقامات سے مراد وہ جگہیں ہیں جہاں ایک حد تک پرائیوسی کا خیال رکھا جاتا ہو۔


ہراساں کرنا   

صحافی کو کسی کو ہراساں کرنے، دباؤ ڈالنے یا خوفزدہ کرنے کے عمل میں ملوث نہیں ہونا چاہئے۔ اگر کوئی شخص فون کرنے، تصویرلینے اور سوال کرنے سے منع کردے تو صحافی کو بھی رک جانا چاہیے۔ اگر وہ اپنی جگہ یا مکان پر صحافی کو مزید ٹھہرنے سے منع کرے تو اسے باہر آجانا چاہیے اور اس کا پیچھا نہیں کرنا چاہیے۔ ایڈیٹرز کے لئے ضروری ہے کہ وہ ان اصول و ضوابط کو ان افراد پر بھی لاگو کریں جو ان کے لیے کام کررہے ہیں اوراس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ کسی دوسرے ذرائع سے ایسا مواد تو نہیں لارہے جو (اخلاقی ضوابط) کے تحت ناقابلِ عمل ہے۔


غم ذدہ اور سنجدیدہ ماحول میں دخل اندازی

ذاتی اور شخصی صدمے اور غم کی صورتحال میں صحافی کا رویہ ہمدردانہ اوررحمدلانہ ہونا چاہئے اور اسے شائع کرتے وقت معاملے کی حساسیت کا خیال رکھنا چاہیے۔ اسے قانونی چارہ جوئی میں کسی رکاوٹ کی وجہ نہیں بننا چاہئے۔ خودکشی کے واقعہ کی رپورٹنگ کرتے وقت خودکشی کے عمل کی غیرضروری اور اضافی تفصیل بیان کرنے سے گریز کیا جائے۔


بچے

نوعمر بچوں کو یہ حق ہونا چاہیے کہ وہ کسی غیرضروری مداخلت کے بغیر اسکول میں اپنا وقت مکمل کریں۔ کوئی بچہ جس کی عمر 16 سال سے کم ہو اس سے اس کے ذاتی اور دوسرے بچے کے معاملے پر انٹرویو نہ کیا جائے اور نہ ہی اس وقت تک تصاویر لی جائیں جب تکہ اس کے والدین سامنے نہ ہوں یا ان کی اجازت نہ مل جائے۔ اسکول انتظامیہ کی اجازت کے بغیر نہ ان بچوں کی تصاویر لی جائیں اور نہ ہی ان سے بات کی جائے۔ جب تک بچے کی دلچسپی واضح نہ ہو ، اس وقت بچوں کی فلاح کے لیے کسی چیز کی خریداری کے لیے رقم نہ دی جائے، اورنہ ہی والدین اور سرپرستوں کو کوئی رقم فراہم کی جائے۔ ایڈیٹروں کے نزدیک کسی بچے کی ذاتی زندگی پر تفصیلات شائع کرنے کا جواز اس کے والدین یا سرپرست کی مثبت اور منفی شہرت اور معاشرتی مقام نہیں ہونا چاہیے۔


بچے اور جنسی کیسز

خواہ اس کی قانونی اجازت بھی  ہو تب بھی پریس 16 سال سے کم عمر کے ایسے بچے کی شناخت ظاہر نہ کرے جس پر جنسی حملہ کیا گیا ہویا پھر وہ کسی واقعہ کے عینی شاہد ہوں۔ اگر جنسی حملے کا کوئی واقعہ ہو تو خیال رہے کہ : بچے کی شناخت ظاہر نہ کی جائے۔ بالغ کی شناخت ظاہر کی جاسکتی ہے۔ خونی رشتوں کی جانب سے جنسی حملے کی صورت میں ’انسیسٹ‘ کا لفظ استعمال نہ کیا جائے تاہم بچے کی شناخت ظاہر کی جاسکتی ہے۔ اپنی رپورٹ میں احتیاط رکھیے کہ رپورٹنگ میں ملزم اور بچے کے درمیان تعلق کو ظاہر نہ کیا جائے۔


اسپتال

معلومات جمع کرنے کے لیے اسپتال کی اہم اور پرائیویٹ جگہوں پر جانے سے قبل صحافی اپنی شناخت ظاہر کریں اور کسی ذمے دار سے اجازت لیں۔ اسی طرح اسپتال اور اس جیسے اداروں میں معلومات حاصل کرنے کے لیے  کسی کی پرائیوسی میں دخل اندازی پر بھی یہی پابندیاں عائد ہوتی ہیں۔


جرائم کی رپورٹنگ

جب تک جرم میں براہِ راست تعلق ثابت نہ ہو اس وقت تک کسی جرم میں ملوث ملزم یا مجرم کے عزیزوں، دوستوں اور رشتے داروں کی شناخت ظاہر نہ کی جائے ۔ اگر ممکنہ طور پر کوئی بچہ کسی جرم کا گواہ یا خود شکار ہو اس پر خصوصی توجہ دی جائے لیکن قانونی چارہ جوئی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔


خفیہ آلات اور دھوکے سے معلومات حاصل کرنا  

پریس کو چاہیے کہ وہ اجازت کے بغیر خفییہ کیمروں، سن گن لینے کے آلات، ذاتی فون کالز کی ریکارڈنگ، ای میلز اور میسجز، یا تصاویر اور دستاویز کا بغیراجازت حصول یا انٹرنیٹ کے ذریعے معلومات حاصل نہ کرے اور نہ ہی شائع کرے۔ جب تک کوئی اور راہ نہ ہو اور صرف عوامی مفاد ہی مقدم ہو تب ہی دھوکہ دہی یا خفیہ انداز میں معلومات حاصل کی جائیں خواہ وہ ایجنٹوں سے لی جائیں یا درمیان کے افراد سے حاصل ہوں۔


جنسی حملوں کے شکار

جب تک قانونی طور پر آزادی نہ ہو یا مناسب وضاحت موجود نہ ہو پریس اس وقت تک جنسی حملوں کے شکار افراد کی شناخت ظاہر نہ کرے اور کسی اشارے سے بھی ان کا اظہار نہ کیا جائے۔


تفریق اور امتیاز

پریس کو کسی مرد و زن کو اس کے مذہب، رنگ و نسل، ذات، کسی ذہنی اور جسمانی مرض کی بنا پر تعصب اور تفریق کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔ جب تک رپورٹنگ میں اس کی حقیقی ضرورت نہ ہو اس وقت تک کسی فرد کے مذہب، رنگ و نسل، جنس، ذات اور کسی ذہنی اور جسمانی مرض کو ظاہر کرنے سے گریز کیا جائے۔


معاشی صحافت

یہاں تک کہ اگر قانون اس میں رکاوٹ نہ ڈالے اس وقت بھی صحافی پہلے سے حاصل شدہ معاشی معلومات کو اپنے مفادات کے لیے استعمال نہ کرے اور نہ ہی یہ معلومات کسی دوسرے کے حوالے کرے۔ اسی طرح ایڈیٹر اور بزنس ایڈیٹر کو بتائے بغیر کاروباری معاملات اور اسٹاک ایکسچینج کے شیئرز کے بارے میں ملنے والی ابتدائی معلومات اور رازوں کو اپنے اہلِ خانہ کو نہ بتائے تاکہ وہ اس سے مالی فوائد حاصل نہ کرسکیں۔ اگر کسی کمپنی کے شیئرز کے بارے میں وہ لکھ چکے ہیں یا لکھنے کا ارادہ کررہے ہیں تو براہِ راست یا کسی دوست اور ایجنٹ کے ذریعے اس کے شیئرز اور سیکیوریٹیز کی خرید و فروخت نہ کی جائے۔


خفیہ ذرائع

صحافیوں کی یہ اخلاقی ذمے داری ہے کہ وہ معلومات کے خفیہ ذرائع کا تحفظ کریں۔


جرائم کے مقدمات میں گواہان کو رقم کی فراہمی

قانونی اور عدالتی کارروائی شروع ہونے کے بعد کسی ایسے شخص کو رقم دی جائے یا نہ رقم کی پیشکش کی جائے جو گواہ ہو یا ممکنہ طور پر گواہ بن سکتا ہو۔ یہ پابندی اس وقت جاری رہنی چاہیے جب تک  پولیس مشتبہ شخص کو کسی فردِجرم کے بغیر غیرمشروط طورپر رہا نہ کردے یا ضمانت نہ ہوجائے یا عدالتی کارروائی ختم نہ ہوجائے؛ یا کورٹ میں اعترافِ جرم کرچکا ہو یا نہیں کیا ہو یا عدالت نے اس کا فیصلہ سنادیا ہو۔ اور جہاں عدالتی کارروائی ابھی شروع نہ ہوئی ہو لیکن مستقبل میں اس کے جاری ہونے کا امکان ہو تو ایڈیٹروں کو چاہیے کہ اگر کوئی شخص ممکنہ طور پر گواہ بن سکتا ہو تو اسے اس وقت تک ہرگز رقم نہ دیں اور نہ ہی اس کی پیشکش کریں جب تک معلومات کی عوامی مفاد میں شائع کرنے کی ضرورت پیش نہ آجائے یا رقم دینے کی بہت ذیادہ ضرورت نہ ہو۔ اس معاملے میں بھی یہ خیال رکھا جائے کہ گواہ کو دی جانے والی رقم گواہان کی گواہی اور ثبوت پر پر کسی بھی طرح اثر انداز نہ ہو ۔ کسی بھی طرح رقم کی ادائیگی مقدمے کے نتائج سے مشروط نہیں ہونی چاہیے۔


مجرموں کو رقم کی ادائیگی

کسی جرم کو عمومی طور پر منظرِ عام پر لانے کے لیے یا اس اسٹوری کو پروان چڑھانے کے لیے درکار ضروری تصاویر، معلومات، اور اسٹوری کے لیے رقم براہِ راست یا کسی ایجنٹ کے ہاتھوں اس مجرم یا اس کے ساتھیوں تک نہیں پہنچنی چاہیے جن میں اس کے اہلِ خانہ اور دوست بھی شامل ہیں۔ ایڈیٹرز اگر عوامی مفاد کے تحت رقم دے رہے ہیں تو اس کا جواز ظاہر کرنا ہوگا کہ اس میں عوامی مفاد کو مقدم رکھا گیا ہے اور اگر رقم دینے کے باوجود بھی عوامی فائدہ نہیں ہورہا تو بہتر ہے کہ اس مواد کو شائع نہ کیا جائے۔


عوامی مفاد مندرجہ ذیل عوامی مفادات ہوسکتے ہیں لیکن یہ صرف اسی تک محدود نہیں:
  • جرم کی شناخت اور بے نقاب کرنا یا سنجیدہ اور گھمبیر صورتحال سے پردہ اُٹھانا
  • عوامی صحت اور سلامتی کا تحفظ
  • کسی فرد یا ادارے کے بیان اور عمل سے عوام کو گمراہ ہونے سے بچانا
  • اظہارِ رائے کی آزادی خود ہی عوامی مفاد کا ایک حصہ ہے ۔
  • جب بھی عوامی مفاد پیشِ نظر ہو پریس کو ایسے ایڈیٹرز درکار ہوتے ہیں جو اس بات کا خیال رکھیں کہ جو کچھ وہ بیان کررہے ہیں یا شائع کرنے جارہے ہیں یا اسے شائع کرنے پر غور کررہے ہیں وہ کس طرح اور کیسے عوامی مفاد میں ہوگا ۔
  • ایکسپریس نیوز عوامی دسترس میں موجود معلوماتی مواد کی مزید توسیع کے لیے کوشش کرتا رہے گا اور اسے مزید عوامی رسائی تک لائےگا۔
  • ایڈیٹرز 16 برس سے کم عمر کے بچوں کے مفادات کو عوامی مفادات پر مقدم رکھیں گے۔