’’حکومت بجلی چوری روکنے، واپڈا اہلکار چوری کرانے میں سرگرم‘‘

لاہور: بجلی چوری روکنا حکومت کیلیے بہت بڑا چیلنج بن چکا، اس سلسلے میں حکومت ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے تاہم اسکی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکیں کیونکہ واپڈا اہلکار بجلی چوری کے نت نئے طریقے ایجاد کرتے رہتے ہیں۔

حکومت بجلی چوری ہونے سے بچانا چاہتی ہے جبکہ ملازم چوری کرانے میں سرگرم ہیں۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’بات سے بات‘‘ کی ٹیم نے لاہور میں سبزہ زار سب ڈویژن کا اچانک دورہ کیا اور وہاں پر ہونیوالی بدنظمیوں اورکرپشن کی داستانوں سے پردہ اٹھا دیا۔ میزبان ڈاکٹر ماریہ ذوالفقارخان کی قیادت میں ایکسپریس کی ٹیم جب سبزہ زار سب ڈویژن پہنچی تو سائلین نے مسائل کے انبار لگا دیے۔ ایک صارف کا کہنا تھا کہ میرا گھر پچھلے 7 ماہ سے بند ہے لیکن ہر ماہ مجھے بل آ رہا ہے، اب میرا میٹر اتار لیا گیا ہے اور لگانے کیلیے انہی کا ملازم نذر شاہ 4 ہزار روپے مانگ رہا ہے۔

دوسرے صارف کا کہنا تھا کہ نذر شاہ نے کرپشن کا بازار گرم کر رکھا ہے وہ یونین کا عہدیدار بھی ہے، پہلے لوگوں کو خود کہتا ہے کہ میں میٹر میں ایسی چپ لگا دوں گا جس سے آپکا بل انتہائی کم ہو جائیگا اور جتنے مرضی اے سی چلائو اس پر20 سے30 ہزار روپے خرچ آئیں گے اور کوئی پکڑنے والا بھی نہیں ہو گا کیونکہ میں خود ہی چیک کرتا ہوں۔ ایک اورشکایت کنندہ کا کہنا تھاکہ میں نے میٹر انسپکٹر کو 4 ہزار روپے دیے، ہیں ایک سال ہو گیا ہے لیکن میرا مسئلہ حل نہیں ہو سکا جبکہ ایس ڈی او آتا ہی نہیں۔

ایک صارف کا کہنا تھا کہ ایک گھر کا ایک لاکھ روپے بل آیا ہے یہ اسکا میٹر نہیں کاٹتے بلکہ ان سے منتھلی لیکر ڈائریکٹ کنڈے ڈلوائے ہوئے ہیں لیکن ہم نے بل بھی دیا ہے اور پھر بھی ہمارا میٹر نہیں لگا رہے۔ میٹر انسپکٹر نے کہا کہ میں نذر حسین سمیت کسی کی گارنٹی نہیں دے سکتا، میٹر میں کوئی چپ نہیں لگتی، یہ سب جھوٹ بول رہے ہیں، میں نے پچھلے چند ماہ میں آ کر5 کروڑ روپے کی چوری پکڑی ہے، اشرف بھٹی اور بشارت لائن مین نے بہت لوٹ مچائی تھی اب انکو یہاں سے تبدیل کر دیا گیا ہے۔

ڈاکٹر ماریہ ذوالفقار خان نے ایس ڈی او سبزہ زار کا موقف جاننے کیلیے فون کیا تو انکا کہنا تھا کہ خراب ٹرانسفارمرز کو تبدیل کرانے اسٹور آیا ہوں اور شام 6 بجے تک آ سکوں گا، ایکسئین تسنیم قریشی نے رابطے پر کہا کہ اگلے 15 منٹ میں انکے پاس کوئی نہ کوئی پہنچ کر اپنا موقف پیش کریگا لیکن کوئی نہ پہنچا۔ آخر وقت میں اگر کوئی آیا تو ایک دھمکی آمیز ٹیلیفون کال تھی جس میں بولنے والے نے کہا کہ میں بودی پہلوان ہوں، نذرشاہ کے بارے میں کوئی فوٹیج نہ چلانا ورنہ اسکے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔