امن کا نوبیل انعام ڈینس مک ویگے اور نادیہ مراد کے نام

اوسلو: سال 2018ء کے لیے نوبیل انعام برائے امن دو ایسے افراد کو دیا گیا ہے جنہوں نے خواتین کے استحصال اور جنگوں میں جنسی زیادتیوں پر دنیا کی توجہ دلانے کے لیے ان تھک جدوجہد کی۔

ان میں کونگو کے ماہر زچہ و بچہ ڈاکٹر ڈینس مک ویگے اور عراقی خاتون نادیہ مراد شامل ہیں۔ نادیہ نے عراق میں داعش کے ہاتھوں ایزدی خواتین کی آبروریزی اور ظلم و تشدد پر آواز اٹھائی جبکہ ڈاکٹر ڈینس نے اپنے ملک میں خواتین کی بے حرمتی اور جبر اور اسے بطور ہتھیار جنگ میں استعمال کرنے کے خلاف بھرپور مہم چلائی ہے۔

نادیہ مراد عراق میں جنگجو تنظیم داعش کے بعد ان کے چنگل سے بچ گئی تھیں جبکہ لاتعداد ایزدی خواتین کو بھیڑ بکریوں کی طرح نیلام کیا گیا تھا اور ان کی آبروریزی اور قتل کے واقعات رونما ہوئے تھے۔ ڈاکٹر ڈینس افریقا کے شورش زدہ ملک کونگو کے پینزی ہسپتال سے وابستہ ہیں جہاں انہوں نے جنسی تشدد کی شکار ہزاروں خواتین کے علاج اور بحالی پر کام کیا۔

نادیہ مراد ان 3 ہزار ایزدی خواتین کی بحالی کی مہم چلارہی ہیں جو عراق میں اب تک داعش جنگجوؤں کے قبضے میں ہیں اور وہ تین لاکھ ایزدی مہاجرین کو ان کے آبائی علاقے سنجار میں دوبارہ بسانے کے لیے کوشاں ہیں اور اس موضوع پر وہ ایک کتاب بھی لکھ چکی ہیں۔

دونوں شرکا کو نوبیل انعام میں ایک سند، تمغہ اور پانچ پانچ لاکھ ڈالر دیئے گئے ہیں۔