نیشنل ایکشن پلان میں دہشت گردی کے خاتمے کے زیادہ تر اہداف حاصل

 اسلام آباد: پاکستان نے نیشنل ایکشن پلان میں دہشت گردی کے خاتمے کے زیادہ تر اہداف حاصل کرلیے جبکہ کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کسی کے دباؤ پر شروع نہیں کی گئی۔

آپریشن ردالفساد کی پیش رفت اور نیشنل ایکشن پلان کے نکات کو سامنے رکھیں تو واضح ہوتا ہے کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کا آغاز پاکستان نے کسی کے کہنے سے نہیں بلکہ یہ اقدام دہشت گردی و انتہا پسندی کی جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کی اس جامع و طویل مدتی حکمت عملی کا اہم جزو ہے جسے نیشنل ایکشن پلان کے نام سے جانا جاتا ہے.

دہشت گردوں کے خلاف کامیابیاں سمیٹنے کے بعد نیشنل ایکشن پلان کے بیس نکات میں سے کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی، مدرسہ اصلاحات سمیت چھ نکات ایسے ہیں جن پر عملدرآمد سے معاشرے کو انتہا پسندی سے پاک کرکے دہشت گردی کی جنگ منطقی انجام کو پہنچے گی۔

آرمی پبلک سکول کی ہولناک دہشت گردی پر ریاست پاکستان نے غیر معمولی اقدامات اٹھانے کا بیڑہ اٹھایا تھا اور پاکستان کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے مکمل طور پر پاک کرنے کی جامع حکمت عملی نیشنل ایکشن پلان کی صورت میں پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے متفقہ طور پر طے کی تھی۔ جس کے مجموعی طور پر بیس نکات تھے۔

نیشنل ایکشن پلان میں دہشت گردی کے خاتمے سے متعلق فوج کے ذمہ جو ٹاسک تھے وہ یا تو زیادہ تر کامیابی سے مکمل کر لیئے گئے ہیں یا طے کردہ ٹائم فریم کے مطابق بھرپور پیش رفت جاری ہے۔

جن پانچ نکات پر اطمینان بخش عملدرآمد ہوا ان میں نفرت، انتہا پسندی اور عدم برداشت پر مبنی لٹریچر کے خلاف کاروائی، مذہب کے نام پر ظلم و ستم کے خلاف موثر اقدامات، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا دہشت گردی کے لئے غلط استعمال کے خلاف اقدامات، پنجاب میں عسکریت پسندی کے حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی، فرقہ ورانہ دہشت گردی سے سختی سے نمٹنا شامل ہے،