خلاف قانون تمباکو لائسنس دینے کا حکومتی فیصلہ منسوخ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت قانون کی قانونی رائے کی بنیاد پر ایک کنسورشیم کو اربوں روپے کے ٹوبیکو (تمباکو) ٹریس اینڈاور ٹریکنگ لائسنس دینے کے حکومت کے فیصلے کومنسوخ کر دیا ہے۔

سنگل بینچ کے فیصلے سے اس بات پر بھی روشنی پڑتی ہے کہ وفاقی وزارت قانون کیسے بیوروکریسی اور سیاسی دباؤ کاشکارہوگیا کہ اس نے اپنی’’ناں‘‘کو’’ہاں‘‘ میں بدلنے میں کوئی وقت نہ لگایا۔

فیصلے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کس طرح فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے سارا عمل ایک فریق کے حق میں لانے کے لیے ہیراپھیری کی اورفنانشنل بڈزکے آغاز کے بعداس کی قیمت کو تبدیل کرنے کی اجازت دی۔

نیشنل انسٹیٹیوشنل فسلیٹیشن ٹیکنالوجیز (این آئی ایف ٹی) نے قومی ریڈیو اور ٹیلی مواصلات کارپوریشن کوتمباکو ٹریس اینڈ ٹریکنگ لائسنس قواعد وضوابط کے برعکس دینے کاالزام لگا کرایف بی آر کے فیصلے کوچیلنج کیا تھا۔

ایف بی آر نے این آر ٹی سی کو پاکستان میں تمباکو کی مصنوعات کے لئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم فی کس ایک ہزار ڈاک ٹکٹوں پر 773 روپے کی قیمت کے عوض لائسنس دیاتھا۔تاہم این آر ٹی سی نے ایک ہزار سٹیمپسکی قیمت میں 0.731 روپے کا حوالہ دیا۔جس پر بعد میں بارہا دعویٰ کیاجاتا رہاکہ یہ ایک’’غلطی‘‘تھی اور فی سٹیمپ 0.731 روپے قیمت پیش کی گئی۔

عدالت کے فیصلے میں کہا گیا کہ ایف بی آر کوقانون کے مطابق بولی لگانے کا نیا عمل شروع کرنے کی آزادی حاصل ہے۔