بانجھ پن سے نجات کیسے ممکن؟

بانجھ پن سے مراد حمل کا قرار نہ پانا ہوتا ہے۔ بانجھ پن کی دو اقسام ہیں:

(1)ابتدائی بانجھ پن(Primary Sterility)

(2)ثانوی بانجھ پن (Secondary Sterility)

(1)۔ ابتدائی بانجھ پن:اس صورت میں عورت کو جنسی زندگی کے شروع سے آخر تک حمل قرار نہیں پاتا۔

(2)۔ ثانوی بانجھ پن:اس صورت میں عورت ایک یا دو بچوں کو جنم دینے کے بعد بانجھ پن کا شکار ہو جاتی ہے۔

اگر کسی جوڑے میں درج ذیل امور پائے جائیں تو اسے بانجھ پن کہا جاتا ہے۔

(1)۔ اگر عورت کی عمر 34 سال سے کم ہو اور یہ جوڑا کسی مانع حمل دوا یا طریقے کے بغیر جنسی ملاپ کرتا ہو اور اس کے باوجود 12 ماہ کی مدت میں حمل قائم نہ ہوا ہو۔

(2)۔ اگر عورت کی عمر 35 سال سے زائد ہو اور یہ جوڑا کسی مانع حمل دوا یا طریقے کے بغیر جنسی ملاپ کرتا ہو اور اس کے بعد بھی حمل نہ ٹھہرے تو یہ تشویش کی بات ہے۔ لہٰذا اپنے روزمرہ کے معمولات میں ذہنی دباؤ کی دیکھ بھال کے طریقے اختیار کریں اس کے باوجود 6 ماہ کی مدت میں حمل قائم نہ ہوا ہو۔

(3)۔ اگر متعلقہ عورت میں اپنے حمل کو تکمیل تک پہنچانے کی صلاحیت نہ ہو۔ عورتوں میں بارآوری کا عروج بیس سے تیس سال کی عمر کے دوران ہوتا ہے۔ اسی عمر میں اچھی جسمانی صحت رکھنے والے جوڑے جو باقاعدگی سے جنسی سرگرمی کرتے ہیں تو ان کے لیے حمل ہونے کا امکان ہر ماہ 25 سے 30 فی صد ہوتا ہے۔ عورتوں کے لیے تیس سے چالیس سال کی عمر کے دوران خاص طور پر 35 سال سے زیادہ عمر کے بعد حاملہ ہونے کا امکان ہر ماہ 10 فی صد سے کم ہوتا ہے۔

٭بانجھ پن کا سبب کیا ہوتا ہے؟

بانجھ پن کا سبب عورت یا مرد یا دونوں کے جسمانی مسائل ہو سکتے ہیں۔ بعض صورتوں میں اسباب معلوم نہیں ہوتے۔

(1)۔ انفیکشن یا سرجری کے نتیجے میں نلوں کو نقصان پہنچنا۔(2)۔ بچہ دانی کے اندر رسولی ہونا۔ یہ غیرعامل ٹیومرز ہوتے ہیں۔ جو بچہ دانی کے عضلات کی تہوں سے پیدا ہوتے ہیں۔ (3)۔Endomatriosis اس کیفیت میں بچہ دانی کی اندرونی تہوں سے مماثلت رکھنے والے عضلات بچہ دانی سے باہر پیدا ہوجاتے ہیں اور اس وجہ سے درد پیدا ہوتا ہے خاص طور پر ماہواری کے دنوں میں یا جنسی ملاپ کے دوران۔ (4)۔ بچہ دانی کے منہ سے خارج ہونے والی خلاف معمول رطوبت۔ اس کیفیت میں بچہ دانی کے منہ سے خارج ہونے والی رطوبت بہت گاڑھی ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے منی کے جرثومے بچہ دانی میں داخل نہیں ہو پاتے۔(5)۔ منی کے جرثوموں کے لیے اینٹی باڈیز کا پیدا ہوجانا۔ یعنی عورت میں اپنے ساتھی کے منی کے جرثوموں کے خلاف اینٹی باڈیز پیدا ہوجاتی ہیں۔(6)۔ جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض مثلاً کلیمائیڈیا۔ سوزاک وغیرہ۔ بانجھ پن کے ان اسباب کو ختم کیا جاسکتا ہے۔(7)۔ اگر جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض کا علاج نہ کروایا جائے تو عورتوں میں 40 فی صد تک نچلے پیٹ کی سوجن (PID)کا مرض پیدا ہوسکتا ہے جو بانجھ پن کا سبب بنتا ہے اور نلوں کے عضلات کی بناوٹ میں خرابی پیدا ہوسکتی ہے۔(8)۔ ٹی بی کی وجہ سے جسم کے مختلف نظام۔ بشمول عورتوں اور مردوں کے تولیدی نظام متاثر ہوتے ہیں اور بانجھ پن پیدا ہوتا ہے۔ (9)۔ہارمونز کا عدم توازن۔(10)۔ تھائیرائیڈ ہارمون کی مقدار میں تبدیلی ہونا۔

Prolactinoma نامی دماغ کے ایک ٹیومر کی Prolactin زیادہ پیدائش ہوتی ہے۔ یہ کیفیت عام طور پر چھاتیوں سے دودھ رسنے کی Galactorrah EA سے منسلک ہوتی ہے۔

(11)۔ انسولین نامی ہارمون کی افزائش زیادہ ہونا۔(12)۔ ذیابیطس (13)۔ کلاہ گردہ کے غدود (Adrenal Gland)فعالیت (کام نہ کرنا)۔(14)۔ بچہ دانی میں متعدد گلٹیاں ہونے کی کیفیت۔ اس کیفیت میں انڈوں کے پختہ ہونے اور اس کے اخراج کا عمل نہ ہونے کی وجہ سے حمل نہیں ہوپاتا۔ بچہ دانی کے اندر متعدد گلٹیاں پیدا ہوجاتی ہیں۔(15)۔ موٹاپے کی وجہ سے انڈوں کے اخراج کا عمل درست طور پر نہ ہونا۔(16)۔ نفسیاتی مسائل۔ مثلاً جذباتی لحاظ سے معاونت کی کمی کی وجہ سے پیدا ہونے والی تشویش کے نتیجے میں ہارمونز کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

مردوں کے عام عوامل/مسائل

مردوں کے بانجھ پن کا سبب اکثر اوقات منی کے جرثوموں کی تعداد کا کم ہونا یا جسمانی نقص ہوتا ہے۔ دیگر عوامل میں منی کے جرثوموں کی حرکت کا انداز یا منی کے جرثوموں کی بناوٹ میں نقص ہونا شامل ہیں۔

مردوں کے جسمانی نقائص:اس کیفیت میں پیشاب کی نالی میں پیدائشی طور پر نقص ہوتا ہے جس کی وجہ سے پیشاب کا سوراخ خلاف معمول جگہ پر بنتا ہے یعنی اپنی اصل جگہ کے بجائے اس کے نیچے کی جانب یہ سوراخ ہوتا ہے۔

غیر متوقع بانجھ پن:تقریباً 15 فی صد عورتوں میں بانجھ پن کی تحقیق کے نتیجے میں کوئی نقائص ظاہر نہیں ہوتے۔ ایسی صورتوں میں نقائص کی موجودگی کا امکان تو ہوتا ہے لیکن موجودہ طریقوں سے ان کا پتا نہیں چلایا جاسکتا۔

ممکنہ طور پر یہ مسائل ہو سکتے ہیں کہ بیضہ دانی سے بارآوری کیلئے مناسب وقت پر انڈوں کا اخراج نہیں ہوتا ہو۔ یا بیضہ نل میں داخل نہیں ہوتا، مرد کی منی کے جرثومے انڈے تک نہیں پہنچ پاتے ہوں بارآوری نہ ہوسکتی ہو۔ اور بارآوری کے بعد اس کی انڈے کے اندر منتقلی میں خلل واقع ہو یا بارآور انڈہ کسی وجہ سے بچے دانی کی دیوار کے ساتھ منسلک نہ ہو سکے۔

بانجھ پن کی وجوہات

بانجھ پن کی مختلف وجوہات ہیں جن کی بنا پر حمل قرار نہیں پاتا یہ وجوہات یا نقائص نہ صرف عورتوں میں بلکہ مردوں میں بھی پائے جاتے ہیں لیکن ہمارے معاشرے میں صرف عورتوں کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔ اس وجہ سے گاؤں وغیرہ میں طلاق تک ہو جاتی ہے۔ مرد عموماً ٹیسٹ نہیں کرواتا۔ اگر کروا لیں تو انھیں ڈر ہوتا ہے کہ ہرکسی کو پتا چل  جائے گا۔ اس طرح سب الزام عورت پر ہی آتا ہے۔

(1)۔  مردوں میں وجوہات:

(1)۔Azoospermia

اس سے مراد ہے Sparks کا مکمل طور پر موجود نہ ہونا کیونکہ Fertilizaition کے لیے Sperms کا ہونا بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اس کے نہ ہونے کی وجہ سے بانجھ پن کی صورت پیدا ہوتی ہے۔(2)۔Quantitiy and Quality of Spermatozoa

Fertilization کے لیے Semenzcc کا ہونا نہایت ضروری ہے عام طور پر Semenic میں سو کروڑSperms ہوتے ہیں لیکن Semenicc میں کم ازکم ساٹھ کروڑ Sperms کا موجود ہونا ضروری ہے ورنہ حمل نہیں ہوتا۔ Spermatozoa مکمل ہونا چاہیے یعنی اس کے تمام اعضا سر گردن اور دم ہونی چاہیے۔ 80 فی صد Spermatozoa کی موجودگی حمل ہونے کیلئے ضروری ہے۔

(3)۔Congenital Abnormalities of Penis

اس حالت میں Urethra کا سوراخ اپنے ٹھیک مقام پر نہیں ہوتا اس بنا پر بانجھ پن ہوتا ہے۔

Deffect of Testes

جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس کے Testes پیٹ میں ہوتے ہیں جیسے جیسے وقت گزرتا جاتا ہے یہ Testes اسکروٹم (Scrotum) میں آجاتے ہیں لیکن اگر یہ نہ آئیں تو دکھائی نہیں دیتے اور یہ بھی بانجھ پن کا باعث بنتے ہیں۔

(4)۔ کسی زخم کی وجہ سے یا کسی بیماری جیسے Mumps کی وجہ سے وہ نالیاں جن کے ذریعے منی خارج ہوتی ہے بند ہوجاتی ہیں۔

(5)۔ مختلف بیماریاں بھی بانجھ پن کا سبب ہوتی ہیں جن میں تپ دق، ذیابیطس، انجائنا وغیرہ۔

(6)۔ کثرت شراب نوشی سے بھی بانجھ پن ہوتا ہے۔

(1)۔Pituitary or Thyroid Gland

تھائی رائیڈ اگر ٹھیک کام نہ کرے تو اس حالت میں جنسی خواہش کی کمی ہوجاتی ہے۔

Pituitary Gland سے Ganado Tropic ہارمون نکلتا ہے وہ اسٹروجن کو کنٹرول کرتا ہے جوکہ اعضائے تناسل کی نشوونما کا ذمے دار ہوتا ہے لہٰذا اگر اپنا فعل ٹھیک طرح انجام نہ دے تو مرد کے عضو  کی نشوونما ٹھیک سے نہیں ہو پاتی اور بانجھ پن پیدا ہوتا ہے۔

عورتوں میں بانجھ پن کی وجوہات:

(1)۔ جو عورتیں OVA پیدا نہیں کرسکتیں۔ (2)۔ بیضہ دانی کی عدم موجودگی۔ (3)۔ بیضہ دانی سے ایک ہارمون نکلتا ہے جسے Oestrogen کہتے ہیں جس کی وجہ سے ثانوی اعضائے تناسل کی نشوونما نہیں ہوتی۔ (4)۔ اگر عورت جنسی بیماری میں مبتلا ہو۔(5)۔ اگر عورت جنسی فعل سے خوف زدہ ہو۔(6)۔Vagina کی غیرموجودگی یا اس کا ٹھیک سے نشوونما نہ پانا۔(7)۔Uterus کا ٹھیک طرح سے نشوونما نہ پانا۔(8)۔ رحم کی نالیوں کا ایک طرف یا دونوں طرف سے بند ہونا۔ (9)۔ وٹامن E کی کمی۔(10)۔ نظام تولید کے کسی بھی حصے میں بیماری کی موجودگی۔(11)۔ اگر مرد میں RH + ہو اور عورت میں RH – ہو تو اس صورت میں بانجھ پن پیدا ہوتا ہے۔ اگر مرد میں RH – اور عورت میں RH + ہو تو اس صورت میں حمل ٹھہر سکتا ہے یا دونوں ہی RH  ہوں یا دونوں ہی RH + ہوں تو حمل ٹھہر سکتا ہے۔

علاج:

بہت زیادہ اور جلدی آنے والی ماہواری: کلیریا کارب30

جنسی خواہش کی زیادتی: فاسفورس30

ماہواری جس کے ساتھ لیکوریا ہو اور قبض ہو: سیپیا30

جنسی خواہش کی زیادتی کے ساتھ ایسی علامات پائی جائیں کہ مریضہ اپنے آپ کو دوسروں سے برتر جانے دوسروں کو حقارت کی نظر سے دیکھے: پلاٹینا30

پست حوصلگی رونے کی طرف مائل تسکین کی خواہش:نیٹرم میور

تیزابی سوزش پیدا کرنیوالا سیلان الرحم: بورکس6

بے قاعدہ ماہواری کے ساتھ پستانوں میں درد: کونیم30

رحم کی کمزوری:     ایسٹرس

اعضائے تناسل میں پیدائشی نقص ناقابل علاج ہے۔

ہر قسم کی عورتوں کی بیماریوں میں: اشوکا

تمام دوائیں ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کریں۔