ملتان میں پی ڈی ایم جلسے کے انعقاد پر3 ہزار افراد کے خلاف مقدمہ درج

ملتان: حکومت کی جانب سے اجازت نہ ملنے کے باوجود پی ڈیم ایم کی جانب سے ملتان میں جلسے کے انعقاد کے بعد حکومت نے 3 ہزار افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق مقدمات 150 افراد کے خلاف آتش بازی کی ایف آئی آر بھی شامل ہے۔ پنجاب حکومت کے اعلان کے بعد انتظامیہ متحرک ہوگئی۔وزیر اعلیٰ کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے گھنٹہ گھر چوک پر آتشزدگی کی ذمہ داری   بھی ن لیگ پر ڈال دی۔

پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ  جلسہ منتظمین میں ن لیگ کے 22،  پیپلزپارٹی کے 16 اور جے یو آئی کے 13 افراد شامل ہیں۔ ایف آئی آر کا فیصلہ انفکشن ڈیزیز ایکٹ کی خلاف ورزی پر کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ  راج کماری کی تقریر کے دوران آتشزدگی کی تحقیقات بھی مکمل کر لی گئیں۔ آگ ن لیگ کے رہنما کی آتشبازی کے باعث لگی۔ مولانا نے اپنے ورکرز کو بلا کر ڈنڈے تقسیم کیے۔ پولیس پر حملے کی ہدایت کی، حلوہ اور جلوہ اکٹھا دکھایا۔

یہ خبر بھی پڑھیے:سربراہ پی ڈی ایم اے کا حکومت کے خلاف ملک بھر میں مظاہروں کا اعلان

فردوس عاشق اعوان نے اپوزیشن کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ جلسے، جلوسوں اور ریلیوں سے حکومتیں نہیں گرتیں۔ پارلیمنٹ کبھی خواہشات کی بھینٹ نہیں چڑھائی جا سکتی۔ تحریک عدم اعتماد کی گیدڑ بھبھکیوں سے حکومت گھر جانے والی نہیں ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ کورونا قوانین کی خلاف ورزی پر ملتان جلسے کے آرگنائزر کے خلاف ایف آئی آر درج ہوگی۔