اٹاری بارڈر پر پھنسے 100 پاکستانی ہندو شہری کئی روز سے وطن واپسی کے منتظر

 لاہور: بھارت سے واپسی کے لئے بے قرار 100 پاکستانی ہندوشہری گزشتہ کئی ہفتوں سے بھارت کے اٹاری بارڈر کے قریب بے یارو مددگار اور انتہائی کسمپرسی کی حالت میں پھنسے ہوئے ہیں۔

بھارت میں پاکستانی ہندو خاندانوں کے ساتھ امتیازی اورغیر انسانی سلوک کے واقعات کے بعد بھارتی شہریت کا خواب لے کر جانے والے پاکستانی ہندو خاندان واپس پاکستان آنا چاہتے ہیں، بھارت سے گزشتہ روز 150 پاکستانی ہندو خاندانوں کی واہگہ بارڈرکے راستے واپس پاکستان آنے کی اطلاعات تھیں اور واہگہ بارڈر پر ان کے استقبال کی تیاریاں بھی مکمل تھیں تاہم پاکستانی شہری واپس نہیں آسکے۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی ہندو شہری گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے بھارت کے اٹاری بارڈر پر پھنسے ہوئے ہیں ،مقامی لوگ انہیں کھانا دیتے ہیں۔ یہ لوگ بھارت میں شہریت کا خواب لے کر گئے تھے مگر کئی سال قیام کے باوجود انہیں بھارتی شہریت نہیں مل سکی البتہ ان کے ساتھ انتہا پسند بھارتی ہندوؤں اور بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے غیرانسانی سلوک بڑھتا جارہا ہے جس کے بعد یہ لوگ انتہائی کسمپرسی کی حالت میں واپس پاکستان لوٹ رہے ہیں۔

گزشتہ سال اگست میں بھارتی ریاست جودھ پورمیں 11 پاکستانی ہندوشہریوں کو پرسرار طور پر قتل کردیا گیا تھا جس کی وجہ سے بھارت میں مقیم پاکستانی ہندوخاندانوں میں مزید خوف و ہراس پھیل چکا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ واپس پاکستان آنے کے خواہش مند 100 کے قریب پاکستانی ہندوؤں کے پاس سفری دستاویزات نامکمل ہیں جس کی وجہ سے وہ اٹاری بارڈر پر رکے ہوئے ہیں۔ پاکستانی ہندو جن میں زیادہ تعداد 18 سال سے کم عمربچوں کی ہے انہیں پاکستان واپسی کے لئے ایگزٹ لیٹر اور 72 گھنٹے قبل کروائے گئے کورونا ٹیسٹ کی نیگٹو رپورٹ درکار ہے لیکن اکثریت کے پاس ایگزٹ لیٹر ہے اورنہ ہی کورونا نیگٹو کا سرٹیفکیٹ جس کی وجہ سے وہ اٹاری بارڈر کے قریب رکے ہوئے ہیں۔