طالبان سے مذاکرات، وفاقی کابینہ نے بھی توثیق کردی

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے بھی قیام امن کیلیے طالبان سے مذاکراتی عمل جاری رکھنے کے فیصلے کی تائید کرتے ہوئے معلومات تک رسائی،کراچی میں ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر سمیت کئی فیصلوں اور معاہدوں کی منظوری دیدی ہے جبکہ وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان کی ترقی کیلیے ایک ارب60کروڑ ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔

کابینہ کا اجلاس وزیراعظم کی زیرصدارت ہوا جس میں وزیر خزانہ اسحق ڈار نے اقتصادی صورتحال اور وزیر منصوبہ بندی نے گوادر پورٹ کے منصوبوں پر کابینہ کو بریفنگ دی۔ امن وامان کی صورتحال، طالبان سے مذاکرات اور اہم ملکی امور بھی زیر غور آئے۔ کابینہ ارکان نے کہا کہ قوم قیام امن کیلیے حکومت کی جانب دیکھ رہی ہے، اس لیے مذاکراتی عمل جاری رکھا جائے۔ کابینہ نے ایران سے 100میگاواٹ بجلی درآمد کرنے کی بھی منظوری دیدی ہے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایل این جی ٹرمینل ایک سال میں مکمل ہوجائے گا جبکہ ایل این جی کی پہلی کھیپ 2015 میں پاکستان پہنچے گی۔ وزیراعظم نے اطلاعات تک رسائی کے بل کو اپوزیشن کی مشاورت سے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔ تھری جی اور فور جی لائسنس کے معاملے پر انوشہ رحمن نے وزیراعظم کو بتایا کہ نیلامی سے توقع سے زیادہ آمدن ہوگی۔

حاجیوں کیلیے سعودی کمپنیوں سے کھانا کھانے کی پابندی کا معاملہ بھی کابینہ میں زیرغور آیا، وزیراعظم نے مذہبی امورکے وزیر کو ہدایت کی کہ وہ سعود ی حکام سے اس معاملے پر بات کریں۔ نواز شریف نے کہا کہ عوام کا پیسہ مقدس امانت ہے، اسے مؤثر اور شفاف انداز میں خرچ کریں گے۔ گوادر بندرگاہ اور ائیر پورٹ میں توسیع کی جائے۔ گوادرکو ماڈل سٹی بنائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی وہ خود کرینگے۔ وزیراعظم نے کابینہ ارکان کو اپنے حالیہ دورہ چین اور سابق صدر آصف زرداری سے ملاقات پر اعتماد میں لیا۔ وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایل این جی کی قیمت بین الاقوامی مارکیٹ کے ساتھ مسابقانہ ہے، معاہدہ15سال کیلیے ہوگا اور پہلے سال میں200 ایم ایم بی ٹی یو ایل این جی فراہم ہوگی اور دوسرے سال سے 400 ایم ایم بی ٹی یو تک بڑھائی جائے گی۔

کابینہ نے سی ڈی اے آرڈیننس1960 میں ترمیم موخر کردی جبکہ مصدقہ گزٹ کی الیکٹرانک اشاعت کے حوالے سے پیٹنٹ آرڈیننس2002 میں مجوزہ ترامیم، مشترکہ میری ٹائم انفارمیشن آرگنائزیشن کی تشکیل کیلیے مجوزہ بل، غیر ملکی زرمبادلہ ریگولیشن ایکٹ1947 میں ترمیم کی بھی منظوری دی گئی۔ سٹیٹ بنک (ترمیمی) بل 2010 اور ایس بی پی بنکاری خدمات کارپوریشن آرڈیننس (تنسیخ) بل،ایکویٹی شراکتی فنڈ (منسوخی) بل2014 کی بھی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے بینکاری کمپنیز آرڈیننس 1962 کی شق 27 بی کو منسوخ کرنے کے حوالے سے کابینہ کے فیصلے پر ازسرنو غور کرنے کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے آئین (21 ویں ترمیم) بل 2013 پر بھی غورکیا اور اسے مزید غور کیلئے متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ایکٹ 1973 میں دو ترامیم تجویز کی گئیں۔

کابینہ نے لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ایکٹ 1973میں ترمیم کی منظوری دے دی جبکہ دوسری ترمیم کو مزید غور وخوض کیلئے مؤخر کر دیا۔ اجلاس میں پاکستان اور تنزانیہ کے درمیان دفاعی تعاون کے ایم او یو پر دستخط ، روسی فیڈریشن کی وزارت دفاع اور پاکستان کی وزارت دفاع کے درمیان فوجی تعاون کے بارے میں نظرثانی شدہ معاہدے کے مسودے پر دستخط ، پاکستان اور ویتنام کی حکومت کے درمیان دفاعی تعاون کے ایم او یو کے مسودہ پر بات چیت کی بھی اصولی منظوری دی۔ پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان دفاعی، صنعتی تعاون کے بارے میں معاہدے پر دستخط کیلیے بات چیت شروع کرنے کی اصولی منظوری پر غور کیا گیا تاہم معاملے کومؤخرکردیا گیا۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ دفاعی پیداوار کا معاملہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ کابینہ کو تفصیلی آگاہ کیا جانا چاہیے۔ کابینہ نے پاکستان اور یمن کے درمیان تحویل مجرمان معاہدے کی توثیق کی بھی منظوری دی۔ اطالوی حکومت کے ساتھ پاکستان کی افرادی قوت برآمد کرنے کے حوالے سے معاہدہ کرنے کی بھی اصولی منظوری دی۔ کابینہ نے جڑواں سی پورٹ تعلقات اور تعاون کے بارے پاکستان اور ترکی کی حکومتوں کے درمیان ایم او یو پر دستخط کی بھی منظوری دی۔ وزیراعظم نے وزیر پورٹس اینڈ شپنگ کو ہدایت کی کہ اپنے سمندروں کو آلودگی سے پاک کرنے کیلیے مربوط اقدامات کیے جائیں۔