غزہ میں عمارتوں کے ملبے سے 132 افراد کی لاشیں برآمد، شہدا کی تعداد ایک ہزار ہوگئی

غزہ سٹی: غزہ میں اسرائیلی بمباری کے بعد ملبے سے 132 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جس کے بعد صیہونی جارحیت سے شہید ہونے والے نہتے فلسطینیوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ اسرائیل نے 12 گھنٹے کی جنگ بندی میں مزید 4 گھنٹے کی توسیع کردی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صیہونی حکومت اور حماس کے درمیان جنگ بندی جاری ہے جس کے تحت دونوں فریقین ایک دوسرے کے خلاف آج شام تک کوئی کارروائی نہیں کریں گے تاہم جنگ بندی شروع ہونے کے آخری پل تک اسرائیلی بمباری جاری رہی۔ خان یونس کے قریب واقع گاؤں خوزا میں صیہونی فوجوں کی بمباری سے 23 افراد جاں بحق ہوئے جن میں 14 کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا، جام شہادت نوش کرنے والے بے گناہ فلسطینیوں میں 11 بچے شامل ہیں۔

عارضی جنگ بندی کے دوران غزہ کے ریسکیو عملے اور مقامی افراد صیہونی بربریت کا نشانہ بنانے والی عمارتوں کے ملبے سے لاشیں نکال رہے ہیں اور اب تک شجائیہ، دیر البلاح اور غزہ سٹی سے 130 سے زائد لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔ ایمرجنسی سروسز کے ترجمان اشرف القدرہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کا شکار عمارتوں کے ملبے میں مزید کئی لاشیں موجود ہوسکتی ہیں۔

فلسطینی طبی عملے کا کہنا ہے کہ گزشتہ 19 روز سے اسرائیلی فوج کی جانب سے آگ و خون کے اس کھیل میں اب تک ایک ہزار سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کر چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور نوجوانوں کی ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل نے بھی اس دوران اپنے فوجیوں سمیت 39 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

جنگ بندی کے باوجود اسرائیل نے خبردار کیا ہے کہ وہ اس دوران سرنگوں کی تلاش اور انہیں تباہ کرنے کا عمل جاری رکھے گا۔ اس کے علاوہ اگر حماس کی جانب سے کوئی حملہ ہوا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔