اسلام آباد میں خون خرابہ ہوا تو یلغار کرنے والے خود ذمہ دار ہوں گے، چوہدری نثارعلی

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ آئندہ 48 گھنٹے خطرناک ترین ہیں اور ریڈ زون کے اطراف لگائے گئے کنٹینرز ہرگز نہیں ہٹائے جائیں گے اگر خون خرابہ ہوا تو یلغار کرنے والے خود ذمہ دار ہوں گے تاہم حکومت بامقصد مذاکرات کے لئے ہر وقت تیار ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثارعلی نے کہا کہ ریڈ زون کے اطراف لگائے گئے کنٹینرز دھرنے کے شرکا کی سیکیورٹی کے لئے لگائے گئے جو کسی صورت نہیں ہٹائے جائیں گے تاہم کچھ کنٹینرز ہٹائے جاسکتے ہیں بشرطیکہ عمران خان اور طاہرالقادری لکھ کر دیں کہ اگر کوئی نقصان ہوا تو وہ خود ذمہ دار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ  پہلے دن سے مارچ کو شدید سیکیورٹی خدشات ہیں، سینئر ترین فوجی افسران نے اطلاع دی ہے کہ بارود سے بھری گاڑی اسلام آباد میں داخل ہوگئی ہے جبکہ 2 خود کش حملہ آوروں سے خطرہ ہے، بعض افراد ملک میں افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں،

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دھرنے کے شرکا جس جگہ آچکے ہیں اس کے حق میں نہیں تھا ہماری سیکیورٹی ایجنسیز اتنی کمزور نہیں کہ انہیں آگے آنے دیا جاتا لیکن وزیراعظم نے دھرنے کے شرکا کو ڈی چوک تک آنے کی اجازت دی۔ انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ حکومت کی جانب سے رکاوٹیں لگا دی گئی ہیں اور دھرنے کے شرکا کو گرفتار کیا جارہا ہے، اگر حکومت کی جانب سے رکاوٹیں لگائی گئی ہوتیں تو دھرنے میں روز آنا جانا نہ لگا ہوتا جبکہ کسی گرفتاری اور تشدد کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا،حکومت پر الزام لگایا گیا کہ پانی میں کچھ ملا دیا گیا ہے اگر پانی میں کچھ ملایا جاتا تو راتوں کو رقص نہ ہورہا ہوتا۔ چوہدری نثار نے کہا کہ وہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ اگر پولیس پر حملہ ہوا تو قانون اپنا دفاع کرے گا، حکومت نے مذاکرات کے لئے کھلے ذہن کا مظاہرہ کیا اور دوسری جانب سے بھی کھلے دل کا مظاہرہ کیا جانا چاہیئے۔

 چوہدری نثار نے کہا کہ مارچ کرنے والوں کی جانب سے سیکیورٹی معاہدہ دستخط ہوا تھا لیکن اس کا پاس نہیں رکھا گیا، دھرنوں کی جگہ پر بدبو کی انتہا ہے، دھرنے کے باعث اعلی عدلیہ کے ججز کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جس پر ان سے معذرت خواہ ہوں۔ دھرنوں میں غیر پارلیمانی زبان استعمال کی جارہی ہے جسے بند ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سیاسی لڑائی بچوں تک لے جاکراپنا سیاسی قد کاٹھ کم کردیا ہے جبکہ اپنی تقریر کے دوران عمران خان قومی اسمبلی میں میری تقریر کے ایک حصے کا حوالہ دیتے ہیں لیکن وہ پوری تقریر نہیں بتاتے، عمران خان سے درخواست ہے کہ وہ سنی سنائی باتوں پر یقین نہ کریں۔