نیشنل جیوگرافک نے دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی کی عبرت انگیز تصاویر جاری کردیں

واشنگٹن: نیشنل جیوگرافک نے اس سال آب و ہوا میں تبدیلی (کلائمٹ چینج) اور گلوبل وارمنگ سے وابستہ کئی اہم ایوارڈ یافتہ تصاویر جاری کی ہیں جو نہ صرف شاہکار کا درجہ رکھتی ہیں بلکہ اس ہولناک موسمیاتی تبدیلی کے خوفناک اثرات کو بھی ظاہر کرتی ہیں۔

ان میں سے بعض تصاویر کے لیے تو کسی عنوان کی ضرورت ہی نہیں تاہم ہر تصویر کے نیچے اس کی تفصیل جاری کی گئی ہے۔ نیشنل جیوگرافک کے اس مقابلے میں دنیا بھر سے درجنوں فوٹوگرافروں نے اپنی تصاویر جاری کی ہیں۔

یہ تصویر ترکی میں زغروس کے اہم جنگلات کی تباہی کا منظر دکھارہی ہے۔ درختوں کی بے دریغ کٹائی سے ترکی کے یہ جنگلات 30 فیصد تک کم ہوکر رہ گئے ہیں۔

آئس لینڈ کے گلیشیئر بہت تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق 2000 کے بعد سے آئس لینڈ کے گلیشیئرپگھلنے کی رفتار میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ تصویر لینے والے فوٹوگرافر ٹام شائفینیلا کے مطابق 15 سال سے بھی کم عرصے میں آئس لینڈ گلیشیئر 12 فیصد تک پگھل چکے ہیں۔

بھارتی علاقے مغربی بنگال میں دریائے گنگا کی ایک تصویر، جہاں موجود خشکی کے ٹکڑے بہت تیزی سے دریا بُرد ہورہے ہیں۔ بپھرے ہوئے دریاؤں میں طغیانی سے اس کے کنارے چوڑے ہورہے ہیں اور زمینی کٹاؤ جاری ہے۔  یہ تصویر آرکا دتہ نے اتاری ہے۔

قطبین پر برف پگھلنے سے برفانی ریچھ شدید مشکلات کے شکار ہیں۔ اس تصویر میں ایک مردہ ریچھ دیکھا جاسکتا ہے جو اپنی طبعی عمر پوری کرنے یا پھر غذائی کمی کی وجہ سے مرا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ خوراک کی قلت سے مرا ہے کیونکہ اس کے دانت کسی نوجوان ریچھ کی ہی طرح ہیں۔ گلوبل وارمنگ سے برفانی ریچھوں کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

یہ تصویر بنگلا دیش کے شہر جمال پور کے ایک مقام اسلام پور میں کھینچی گئی ہے۔ اس میں ایک خاتون بانسوں سے بنے تختے پر آگے بڑھ رہی ہیں۔ بنگلا دیش پہلے ہی سائیکلون، طوفان ، سیلاب اور دیگر قدرتی آفات کا شکار ہے۔

اس تصویر کا عنوان ہے ’’خود تباہی کا کینوس‘‘ جس میں انسانی لالچ اور تیل کے بے دریغ استعمال کے انسان اور زمین پر ہونے والے اثرات کو دیکھا جاسکتا ہے۔ انسانی جلد پر خود انسانی غلطیوں کے ہولناک نتائج کو اس تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے۔