- پراپرٹی لیکس نئی بوتل میں پرانی شراب، ہدف آرمی چیف: فیصل واوڈا
- کراچی کے سمندر میں پُراسرار نیلی روشنی کا معمہ کیا ہے؟
- ڈاکٹر اقبال چوہدری کی تعیناتی کے معاملے پر ایچ ای سی اور جامعہ کراچی آمنے سامنے
- بیٹا امریکا میں اور بیٹی میڈیکل کی طالبہ ہے، کراچی میں گرفتار ڈکیت کا انکشاف
- ژوب میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، پاک فوج کے میجر شہید
- آئی ایم ایف کا ٹیکس چھوٹ، مراعات ختم کرنے کا مطالبہ
- خیبرپختونخوا حکومت کا اسکول طالب علموں کو مفت کتابیں اور بیگ دینے کا اعلان
- وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی
- پاکستان نے تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو شکست دیکر سیریز اپنے نام کرلی
- اسلام آباد میں شہریوں کو گھر کی دہلیز پر ڈرائیونگ لائسنس بنانے کی سہولت
- ماؤں کے عالمی دن پر نا خلف بیٹے کا ماں پر تشدد
- پنجاب میں چائلڈ لیبر کے سدباب کے لیےکونسل کے قیام پرغور
- بھارتی وزیراعظم، وزرا کے غیرذمہ دارانہ بیانات یکسر مسترد کرتے ہیں، دفترخارجہ
- وفاقی وزارت تعلیم کا اساتذہ کی جدید خطوط پر ٹریننگ کیلیے انقلابی اقدام
- رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں معاشی حالات بہترہوئے، اسٹیٹ بینک
- شاہین آفریدی پیدائشی کپتان ہے، عاطف رانا
- نسٹ کے طلبہ کی تیار کردہ پاکستان کی پہلی ہائی برڈ فارمولا کار کی رونمائی
- عدالتی امور میں مداخلت مسترد، معاملہ قومی سلامتی کا ہے اسے بڑھایا نہ جائے، وفاقی وزرا
- راولپنڈی میں معصوم بچیوں کے ساتھ مبینہ زیادتی میں ملوث دو ملزمان گرفتار
- دکی میں کوئلے کی کان پر دہشت گردوں کے حملے میں چار افراد زخمی
محمد سعید آرائیں
نئے چہرے تو آزمائیں مگر۔۔۔!
اپنی حکومت کی کارکردگی کاچیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹوذکر کم ہی کرتے ہیں اوراقتدار کے لیے وہ اب عوام کے پاس آئے ہیں
بہکاوے کے دعوؤں کی ہے کوئی گارنٹی؟
عوام سے دعوؤں کا سلسلہ 1970 کے الیکشن میں روٹی کپڑے اور مکان سے شروع ہوا
کیا پہلے سے سیاسی حالات میسر نہیں؟
اپنے ناراض رہنماؤں کو منانا تو میاں نواز شریف کی عادت نہیں وہ اس جانب توجہ نہیں دیتے
تیسری قوت کا صبر اور امتحان
تحریک انصاف عوام کو گمراہ کرنے کے لیے لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا شور مچا رہی ہے
بنیادی مسائل کا حل بااختیار بلدیاتی نظام
بلدیاتی اداروں میں جگہ نہ ہونے کے باوجود ہر حکومتی پارٹی وہاں اپنے لوگ بھرتی کرتی ہے
انتخابی مہم، جھوٹے وعدے، جھوٹے نعرے
ملک میں جھوٹ بولنے والوں پر کوئی آئینی و قانونی گرفت نہ ہونے کی وجہ سے جھوٹوں نے مسلسل فروغ پایا
سننے والے کے حضور، فریادیوں کی بڑھتی تعداد
خراب معاشی حالات میں غریبوں سے زیادہ متوسط طبقہ پریشان ہے جن کے کاروبار ختم یا بری طرح متاثر ہیں
جھگڑا نہیں تو مذاکرات پر آمادہ کیوں؟
ان کے لیے وکلا حضرات جو جدوجہدکر رہے ہیں، وہ کوئی سیاستدان اور سیاسی کارکن کر ہی نہیں سکتا تھا