سفارتکاروں کی گرفتاری، صرف اظہار افسوس کافی نہیں، امریکا معافی مانگے، بھارت

خبر ایجنسیاں  جمعـء 20 دسمبر 2013
ہم بہت ناراض ہیں‘ افسوس کا اظہار صرف خانہ پری ہے اور ہمیں یہ قابل قبول نہیں،بھارتی حکومت۔ فوٹو: فائل

ہم بہت ناراض ہیں‘ افسوس کا اظہار صرف خانہ پری ہے اور ہمیں یہ قابل قبول نہیں،بھارتی حکومت۔ فوٹو: فائل

نئی دہلی / واشنگٹن: بھارت نے خاتون سفارتکار دیویانی کھوبرا گڑے سے امریکا میں ناروا سلوک پر امریکا کی طرف سے افسوس کے اظہارکو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک امریکا اس معاملے پر اپنی غلطی تسلیم کر کے معافی نہیں مانگے گا دونوں ملکوں کے مابین معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے۔

ادھر کولکتہ میں امریکی رویے کیخلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔ بھارت کے پارلیمانی امور کے وزیر کمال ناتھ نے دہلی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ’’ہم بہت ناراض ہیں‘ افسوس کا اظہار صرف خانہ پری ہے اور ہمیں یہ قابل قبول نہیں‘ جس طرح انھوں نے اس معاملے کو نمٹایا ہے ہم اس سے قطعا خوش نہیں ہیں‘ انھیں معافی مانگنی پڑے گی، انھیں تسلیم کرنا ہو گا کہ ان سے غلطی سرزد ہوئی ہے اور ہم اسی صورت ہی مطمئن ہو پائیں گے۔ جب تک امریکا اپنی غلطی تسلیم کرکے معافی نہیں مانگے گا دونوں ملکوں کے تعلقات معمول پر نہیں آ سکتے۔ بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے ٹی وی انٹرویوں میں کہا بھارت یہ یقینی بنانا چاہتا ہے کہ اس واقعے سے بھارت اور امریکا کے مابین قابل قدر تعلقات خراب نہ ہوں۔ دیویانی نے بھارتی اخبار کو ای میل میں بتایا کہ گرفتاری کے بعد نہ صرف ان کو برہنہ کیاگیا بلکہ پوشیدہ حصوں تک کی تلاشی لی گئی اور ڈی این اے کے نمونے حاصل کیے گئے، ان کو کئی بار ہتھکڑی بھی لگائی گئی۔ بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے واقعے کو افسوس ناک اور ناقابل قبول قرار دیا ہے۔

 photo 1_zps9ae07d26.jpg

دیویانی کی گرفتاری اور برہنہ تلاشی کے معاملے پر تنائو کم کرنے کیلیے امریکی حکام نے کوششیں شروع کر دیں، اس سلسلے میں وزیر خارجہ جان کیری نے گزشتہ روز بھارتی قومی سلامتی کے مشیر شیو شنکر مینن سے فون پر اظہار افسوس کیا اور ساتھ ہی رہائی کے بعد بھارتی سفارتکارکا تبادلہ اقوام متحدہ میں بھارتی مشن میں کردیا گیا جس کے بعد انہیں مکمل استثنیٰ مل گیا۔ واشنگٹن میں معمول کی بریفنگ کے دوران محکمہ خارجہ کی ترجمان میری ہارف نے کہا اس واقعے کو بھارت اور امریکا کے قریبی تعلقات پر اثر انداز نہیں ہونے دیں گے، بھارت ویانا کنونشن کے تحت امریکی سفارت کاروں کو سیکیورٹی فراہم کرے۔

ایک سوال پر میری ہاف نے کہا ذاتی امور پرکسی جرم میں گرفتار سفارتی عملے پر استثنیٰ کا قانون لاگو نہیں ہوتا۔ گزشتہ روز امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے شیو شنکرمینن سے فون پر بات کی اور اس معاملے پر افسوس کا اظہار کیا تاہم امریکی وزیر خارجہ نے اس کیساتھ یہ بھی کہا ہے کہ وہ امید کرتے ہیں کہ امریکا میں جو بھی رہے وہ قانون پر عمل کرے۔ اس سے قبل امریکی شہر نیویارک میں وفاقی استغاثہ کے دفتر نے ناروا سلوک کے الزامات کو مستردکردیا اور سخت الفاظ میں امریکی حکام کے اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا اس معاملے کی رپورٹنگ ٹھیک طریقے سے نہیں کی جا رہی۔ مین ہٹن کے اٹارنی جنرل پریت بھرارا نے کہا بھارتی سفارتکار دیویانی سے قانون کے مطابق نمٹا جارہا ہے ’’ ہمیں کوئی پرواہ نہیں کہ کوئی عام ہے یا خاص یا امیر ہے کہ غریب، ہرملزم کیساتھ یکساں قانونی برتائو کیاجائے گا‘‘۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔