کولمبیا کا انوکھا قبرستان

غ۔ع  اتوار 12 جنوری 2014
جہاں لاشیں خود بہ خود ممی بن جاتی ہیں۔   فوٹو : فائل

جہاں لاشیں خود بہ خود ممی بن جاتی ہیں۔ فوٹو : فائل

قدیم مصری یقینی طور پر طویل تحقیق کے بعد لاشوں کو حنوط کرنے کا طریقہ دریافت کرپائے ہوں گے، مگر کولمبیا کے ایک قصبے سان برنارڈو کے قبرستان میں لاشیں قدرتی طور پر حنوط ہوجاتی ہیں یعنی ممی (mummy) بن جاتی ہیں۔ اس حیران کن بلکہ پُراسرار مظہر کو سب سے پہلے قبرستان کے گورکن ایڈوارڈو نے دریافت کیا تھا۔

ایڈوارڈو ہی کی کوششوں سے اس قبرستان کو شہرت ملی اور ممیوں کو بڑے پیمانے پر زیربحث لایا گیا۔ ایڈوارڈو کے مطابق اس قبرستان میں ممیاں 1957 سے موجود ہیں مگر کسی نے ان پر توجہ نہیں دی تھی۔ ایڈوارڈو نے ان ممیوں کو محفوظ کرنا شروع کیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان حنوط شدہ لاشوں کا کفن اور جلد خاکستری ہوگئی ہے۔

سائنس داں ابھی تک اس کی وجہ جاننے سے قاصر ہیں کہ یہاں لاشیں خود بہ خود کیسے ممیوں میں تبدیل ہورہی ہیں۔ اس قصبے کے علاوہ وسطی میکسیکو کا Guanajuato نامی قصبہ دوسری اور آخری جگہ ہے جہاں لاشیں قدرتی طور پر حنوط ہوجاتی ہیں، مگر یہاں اس کا سبب زیر زمین گیس اور تیل کی موجودگی ہے، لیکن سان برنارڈو کے معاملے میں گیس اور تیل کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا، کیوں کہ یہاں مُردے زمین کے اوپر بنائے گئے چیمبرز میں ’ دفن‘ کیے جاتے ہیں، لہٰذا مٹی سے ان کا کوئی رابطہ نہیں ہوتا۔

مقامی لوگ اس سلسلے میں کئی طرح کے نظریات رکھتے ہیں۔ کچھ اس کا سبب قصبے کے خالص پانی اور اپنی کیمیکل سے پاک غذاؤں کو قرار دیتے ہیں ۔ کچھ کا خیال ہے کہ قصبے کا زیرزمین درجۂ حرارت لاشوں کی حنوط کاری کی وجہ بنتا ہے۔ قصبے کے باسیوں کی ایک نمایاں تعداد اپنی خوراک میں شامل منفرد پھلوں ’’ گواٹیلا‘‘ اور ’’ بالو‘‘ کو قدرتی حنوط کاری کا محرک جانتی ہے۔ گواٹیلا نارنگی کے سائز کا ایک سخت پھل ہوتا ہے۔ سبز رنگت والے اس پھل پر کانٹے بھی ہوتے ہیں۔ بالو دیکھنے میں مٹر کی پھیلی جیسا ہوتا ہے۔ اس کی جسیم پھلیاں پیس کر آٹے میں ملائی جاتی ہیں اور اس آٹے سے کیک بنائے جاتے ہیں۔

قدرتی طور پر حنوط شدہ لاشیں سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گئی ہیں۔ قصبے کے میئر انتونیو اکوسٹا ممیوں کے لیے قبرستان کے پچھلی جانب ایک خصوصی عجائب گھر بنوا رہا ہے جہاں شیشے کے خانوں کے اندر ممیاں رکھی جائیں گی۔ سیاحوں کی آمد چھوٹے سے قصبے کی معیشت پر مثبت اثر ڈال سکتی ہے، مگر قصبے کے کچھ باسی ممیوں کی نمائش کو مناسب نہیں سمجھتے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح ان کے پیاروں کی بے حرمتی ہوگی۔ بہرحال سان برنارڈو کی ممیوں نے اس قصبے کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر شناخت ضرور بخش دی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔