(پاکستان ایک نظر میں) - 365 دنوں میں 380 دھماکے ؛ الوداع 2014

آصف محمود  منگل 30 دسمبر 2014
قوم اس امید اوردعا کیساتھ سال 2014 کو رخصت کررہی ہے کہ ہمارا آنے والا سال پاکستان کے لئے امن ،سلامتی اورخوشحالی لے کرآئے گا۔ فوٹو رائٹرز

قوم اس امید اوردعا کیساتھ سال 2014 کو رخصت کررہی ہے کہ ہمارا آنے والا سال پاکستان کے لئے امن ،سلامتی اورخوشحالی لے کرآئے گا۔ فوٹو رائٹرز

سال 2014 رخصت ہواجاتا ہے ،اس سال نے فرقوں ،قومیتوں اورنفرت میں بٹے وطن عزیز کے دامن پراتنے زخم لگائے ہیں جن کا شماربھی ممکن دکھائی نہیں دیتا،ملک کی فضائیں خودکش حملوں اوردھماکوں سے گونجتی رہیں، بلکہ ایک وقت تو اوسطا ایک دن میں ایک دھماکا ہوا۔مختلف ذرائع سے حاصل اعدادوشمارکے مطابق یکم جنوری سے 30دسمبر 2014 تک ملک میں تقریبا 380 بم دھما کے ہوئے جن میں 837 افراد شہید اور 2 ہزارسے زائد زخمی ہوئے، کئی ماؤں کے بیٹے دہشت گردی کی نذر ہوگئے، درجنوں سہاگنوں کے سہاگ لٹ گئے، معصوم بچوں کے سر پر سے والدین کا سایہ اٹھ گیا اور کئی ماں باپ اپنے ننھے پھولوں سے جدا ہوگئے۔

فوٹو؛ اے ایف پی

دہشت گردی کی ان کارروائیوں کا مختصرجائزہ لیا جائے تویکم جنوری 2014 کوکوئٹہ کے قریب اخترآباد میں ایک بس کے نزدیک دھماکہ ہوایہ بس ایران سے زائرین کولیکرپاکستان آرہی تھی ۔اس دھماکے میں چارزائرین شہید اور30 زخمی ہوئے۔

فوٹو؛ آن لائن

اس کے بعد9 جنوری کو خودکش حملے میں سینئرپولیس افسرچوہدر ی اسلم خان کوان کے دوساتھیوں سمیت شہید کردیا گیا۔

فوٹو؛ اے پی پی

16جنوری کو تبلیغی مرکز پشاورمیں میں ہونیوالے حملے میں 10افراد شہید ہوئے،19جنوری کو بنوں میں ہونیوالے بم دھماکے میں 26 افراد شہید ہوگئے۔

فوٹو؛ رائٹرز

اسی طرح 20 جنوری کو آراے بازار راولپنڈی میں بم دھماکہ ہواجس نے 14 افراد کی جان لے لی۔

فوٹو؛ رائٹرز

21جنوری کو مستونگ دھماکے میں 24 افراد شہید اور40 زخمی ہوئے۔

4 فروری کو پشاورکے قصہ خوانی بازارمیں دھماکہ ہواجس کی وجہ سے 10 افراد شہید اورتقریبا40 کے قریب لوگ زخمی ہوئے۔

فوٹو؛ اے ایف پی

11 فروری کو پشاورکے ہی شمع سینما کو نشانہ بنایا گیا اس سانحہ میں 13 افراد شہید ہوئے۔

فوٹو؛ رائٹرز

13 فروری کوکراچی کے رزاق آباد پولیس ٹریننگ سنٹرپرحملہ کیا گیا جس میں 14 افراد شہید اور58 زخمی ہوئے۔

23 فروری کو ہنگو اور یکم مارچ کو جمرودمیں دھماکے میں ہوئے جن کے نتیجے میں 13,13 افراد شہید ہوئے۔

فوٹو؛ ایکسپریس

14مارچ کو سربند پشاورمیں دھماکہ ہواجس میں 12 افراد جاں بحق ہوئے اسی دن سائنس کالج چوک کوئٹہ میں بھی دھماکہ ہواجس نے 10 افراد کی جان لی۔

فوٹو؛ رائٹرز

8 اپریل کو دہشت گردوں نے سبی ریلوے اسٹیشن کو ٹارگٹ کیا یہاں ہونیوالے حملے میں 17 افراد جاں بحق ہوئے۔

فوٹو؛ اے ایف پی

9 اپریل کو اسلام آباد کی سبزی منڈی دھماکے سے گونج اٹھی اس سانحہ میں 23افرادلقمہ اجل بن گئے۔

2014 کی پہلی روشن صبح سے شروع ہونے والے خودکش حملوں اوربم دھماکوں کو روکنے کیلئے حکومت کی طرف سے سرتوڑکوششیں کی جاتی رہیں لیکن یہ سلسلہ رکا نہیں ، اور ایک بار پھر 8 مئی کو میرانشاہ میں دھماکہ ہواجس کی وجہ 9 افرادشہید ہوگئے۔

11 مئی کو پشاورکا ارباب نیاز اسٹیڈیم دہشت گردی کا نشانہ بنااس حملے میں 6 افراد شہید ہوئے۔

فوٹو؛ اے ایف پی

8 جون کو شدت پسندوں نے ایک بارپھرشیعہ زائرین کو ٹارگٹ کا نشانہ بنایا،شیعہ زائرین ایران سے واپس کوئٹہ آرہے تھے کہ تفتان کے قریب بس پرحملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 30 شیعہ زائرین جاں بحق ہوگئے۔ اسی روزر کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ پرشدت پسندوں نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں 33 افرادجاں بحق ہوئے ،پانچ گھنٹے تک جاری آپریشن کے دوران10 شدت پسند بھی مارے گئے،اس سانحے کے بعد ملک بھرمیں ائیرپورٹس کی سیکیورٹی سخت کردی گئی اور میڈیا کے داخلے پربھی پابندی لگادی گئی۔ تاہم اس کے بعد 18جون کو میرانشاہ میں حملہ ہواجس کی وجہ سے 8 افراد لقمہ اجل بنے۔

فوٹو؛ اے ایف پی

چند ہفتے سکون سے گزرے تھے کہ دہشت گردوں نے ایک بارپھر پاکستان کے دل لاہورکو نشانہ بنایا، اور واہگہ بارڈرکو ٹارگٹ کیا ۔ واہگہ بارڈر میں اس وقت خودکش حملہ ہواجب ہزاروں شائقین یہاں ہونے والی روایتی پریڈ دیکھنے کے بعد واپس گھروں کو لوٹ رہے تھے،اس سانحے میں 62 افراد شہید جبکہ150 سے زائدزخمی ہوگئے جن میں خواتین اوربچے بھی شامل تھے۔

7 نومبرکو مہمند ایجنسی میں دھماکہ ہواجس میں سات افراد شہید ہوئے۔

فوٹو؛ رائٹرز

اورپھر16 دسمبرکواس سرزمین نے وہ منظردیکھا جو شاید کبھی بھلایا نہیں جاسکے گا،آپریشن ضرب عضب میں پاک فوج کے ہاتھوں شکست اورذلت کھانے کے بعدبزدلوں نے معصوم بچوں کو نشانہ بنایا،دہشت گردوں نے پشاورکے آرمی پبلک اسکول میں وہ قیامت ڈھائی جس نے پوری دنیا کو سوگوارکردیا،148 افراد جن میں 138 معصوم طالب علم شامل تھے، دہشت گردوں کی بربریت کا نشانہ بن گئے۔

ابھی قوم اس سوگ سے باہرنہیں نکل پائی تھی کہ دہشت گردوں نے 19 دسمبرکو باجوڑمیں پیراملٹری فورس کونشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 3 جوان شہید ہوگئے۔

ان اعداد وشمار پر نظر ڈالیں توایسا دکھائی دیتا ہے جیسے پاکستان جنگ کا میدان ہے جہاں ہرروزکہیں نا کہیں کوئی دھماکہ یاخودکش حملہ ہوجاتا ہے ،اس کے باوجود پاکستانی قوم دہشت گردوں کے سامنے سرجھکانے کو تیارنہیں ہے۔ پشاورکے واقعے نے توپوری قوم کو متحد کردیا ہے اوراب تمام سیاسی جماعتیں مل کردہشت گردوں کیخلاف مشترکہ حکمت عملی اپنا رہی ہیں۔ایک طرف دہشت گردوں کو پھانسیوں پرلٹکانے کا سلسلہ شروع ہے تو دوسری طرف دہشت گردی مقدمات کے سپیڈی ٹرائل کے لئے ملٹری کورٹس بنانے پراتفاق ہوگیا ہے۔ قوم اس امید اوردعا کیساتھ سال 2014 کو رخصت کررہی ہے کہ ہمارا آنے والا سال پاکستان کے لئے امن ،سلامتی اورخوشحالی لے کرآئے گا۔

فوٹو؛ فائل

خدا کرے میری ارض پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو

یہاں جو پھول کھلے وہ کِھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو

یہاں جو سبزہ اْگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو

گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو

خدا کرے نہ کبھی خم سرِ وقارِ وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو

ہر ایک خود ہو تہذیب و فن کا اوجِ کمال
کوئی ملول نہ ہو کوئی خستہ حال نہ ہو

خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

آصف محمود

آصف محمود

بلاگر کا تعلق لاہور سے ہے اور وہ 2000 سے شعبہ صحافت جبکہ 2009 سے ایکسپریس میڈیا گروپ کے ساتھ وابستہ ہیں۔ پاک بھارت تعلقات، بین المذاہب ہم آہنگی اورسماجی موضوعات پرلکھتے ہیں۔ بلاگر سے اِس ای میل [email protected] پر رابطہ کیا جاسکتا ہے

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔