قوم کو ’’نئی بھابھی‘‘ مبارک!

سدرہ ایاز  جمعـء 9 جنوری 2015
سچ پوچھیں تو اس خوشی کے موقع کو دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا جیسے پاکستان نے روایتی حریف بھارت کے خلاف کوئی میچ جیت لیا ہو۔ فوٹو: آغا مہروز/ایکسپریس

سچ پوچھیں تو اس خوشی کے موقع کو دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا جیسے پاکستان نے روایتی حریف بھارت کے خلاف کوئی میچ جیت لیا ہو۔ فوٹو: آغا مہروز/ایکسپریس

اچانک ہی ہر طرف سے مبارک کا شور اٹھ گیا۔ گانے، شادیانے، خوشیاں اور ناراضگیاں غرض یہ ہے ہر جگہ سے ملا جلا ردعمل آرہا تھا۔ جی ہاں جناب آپ لوگ صحیح سمجھیں میں یہاں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی بات کررہی ہوں۔ سفید شلوار اور ہلکے کریم گولڈن رنگ کی شیروانی پہنے عمران واقعی کسی شہزادے سے کم نہیں لگ رہے تھے، ساتھ ہی ریحام خان بھی ہم رنگ لباس میں ملبوس شہزادی لگ رہی تھیں۔

کب نظریں ملیں اور دل کے آر پار ہوگئیں یہ تو شاید دونوں کو نہیں پتا چلا، لیکن ریحام خان کی قریبی رشتے دار کے مطابق عمران خان نے ہی روابط آگے بڑھانے میں پہل کی تھی۔ عمران خان شادی کی خبروں کے حوالے سے آج سے 20 سال پہلے بھی مشہور تھے اور آج بھی ہر کسی کی زبان پر ان کے شادی کے چرچے ہیں۔

ایک طرف عمران خان کے پاس مبارکباد دینے والوں کا تانتا بندھا ہوا تھا تو دوسری جانب یہ خوشی کی خبر بہت سی خواتین کے دلوں پر بجلی بن کر گردی۔ عمران خان کی محبت دل میں چھپائے سب یہی دعا کررہی تھیں کہ شاید یہ کوئی مذاق ہے یہاں تک کہ دل کے ہاتھوں مجبور خواتین کھلے عام بھڑاس نکالنے لگیں۔

 یہی نہیں بلکہ بہت سے لوگوں کا کہنا تھا کہ ہمارے نیوز چیلنز کو دیکھ کر یہ لگتا ہی نہیں کہ کچھ دن پہلے ہمارے ملک کے 132 معصوم معماروں نے دہشت گردوں کے خلاف اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ہے۔

مختلف تبصرے اور ردعمل سن کر اور پڑھ کر میں تو یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ جنتے منہ اتنی ہی باتیں۔ کوئی خوش ہوا تو کسی کے دل پر چھرئیاں چل گئیں۔ جبکہ عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما خان نے نکاح کی خبر سنتے ہی اپنے نام کے آگے ’’خان ‘‘ کا اضافی لفظ خارج کردیا۔

دوسری جانب پوری قوم کی ہردل عزیز بھابھی نے بھی نکاح کے بعد اپنے دل کی بات زبان پر لانے میں دیر نہ لگائی۔ ریحام خان کا کہنا ہے کہ جب عمران خان نے مجھے شادی کی پیشکش کی تب میں ان کی شخصیت سے اتنی متاثر تھی کہ شادی سے انکار نہ کرسکی۔ ریحام خان کے کھلتے چہرے اور مسکراتے لب اس بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ عمران خان کی شریک سفر بننا ان کے لئے اعزاز کی بات ہے اور وہ بے حد خوش ہیں۔

تاہم نکاح کی تقریب میں عمران خان کی بہنوں عدم شرکت نے لوگوں کے ذہنوں میں کئی سوالات کو اُبھارا ہے۔  کیونکہ ان کی بہنوں کا کہنا تھا کہ ہمیں عمران خان کے نکاح کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا، اگر پتا ہوتا تو ہم سب لاہور میں موجود نہ ہوتے۔ ایک طرف تو بہنوں کے گلے شکوے تو دوسری جانب عوام کی بڑی تعداد ولیمے کی تقریب دھوم دھام سے نہ کرنے پر عمران خان سے خائف ہیں۔ عمران کے مداحوں کا کہنا ہے کہ انہیں ڈی چوک پر ولیمے کی تقریب کا اہتمام کرنا چاہئے تاکہ ان کے چاہنے والا وہاں جشن منا کر اپنی خوشی کا اظہار کرسکیں۔ یہی نہیں ملتان میں تو نکاح کی خبر سنتے ہی مہندی کی تقریب سج گئی۔ جبکہ جڑواں شہروں میں منچلے نوجوانوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئے اور رات گئے تک ڈھول کی تھاپ پر رقص جاری رہا۔

سچ پوچھیں تو اس خوشی کے موقع کو دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا جیسے پاکستان نے روایتی حریف بھارت کے خلاف کوئی میچ جیت لیا ہو یا پھر واقعی ’’نئے پاکستان‘‘ کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہو۔ ویسے ملک میں تبدیلی آئے یا نہ آئے عمران خان کی زندگی میں بہت بڑی تبدیلی آگئی ہے۔

سدرہ ایاز

سدرہ ایاز

آپ ایکسپریس نیوز میں بطور سب ایڈیٹر کام کررہی ہیں۔ خبروں کے علاوہ موسیقی اور شاعری میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ آپ ان سے @SidraAyaz رابطہ کرسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔